Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 47
قَالَتْ رَبِّ اَنّٰى یَكُوْنُ لِیْ وَلَدٌ وَّ لَمْ یَمْسَسْنِیْ بَشَرٌ١ؕ قَالَ كَذٰلِكِ اللّٰهُ یَخْلُقُ مَا یَشَآءُ١ؕ اِذَا قَضٰۤى اَمْرًا فَاِنَّمَا یَقُوْلُ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ
قَالَتْ : وہ بولی رَبِّ : اے میرے رب اَنّٰى : کیسے يَكُوْنُ لِيْ : ہوگا میرے ہاں وَلَدٌ : بیٹا وَّلَمْ : اور نہیں يَمْسَسْنِىْ : ہاتھ لگایا مجھے بَشَرٌ : کوئی مرد قَالَ : اس نے کہا كَذٰلِكِ : اسی طرح اللّٰهُ : اللہ يَخْلُقُ : پیدا کرتا ہے مَا يَشَآءُ : جو وہ چاہتا ہے اِذَا : جب قَضٰٓى : وہ ارادہ کرتا ہے اَمْرًا : کوئی کام فَاِنَّمَا : تو يَقُوْلُ : وہ کہتا ہے لَهٗ : اس کو كُنْ : ہوجا فَيَكُوْنُ : سو وہ ہوجاتا ہے
بولی اے رب کہاں سے ہوگا میرے لڑکا اور مجھ کو ہاتھ نہیں لگایا کسی آدمی نے1 فرمایا اسی طرح اللہ پیدا کرتا ہے جو چاہے جب ارادہ کرتا ہے کسی کام کا تو یہی کہتا ہے اس کو کہ ہوجا سو وہ ہوجاتا ہے2
1 معلوم ہوا کہ وہ بشارت سے یہ ہی سمجھیں کہ لڑکا بحالت موجودہ ہونیوالا ہے۔ ورنہ تعجب کا کیا موقع تھا۔ 2 یعنی اسی طرح بدون مس بشر کے ہوجائے گا۔ خلاف عادت ہونے کی وجہ سے تعجب نہ کر حق تعالیٰ جو چاہے اور جس طرح چاہے پیدا کر دے اسکی قدرت کی حد بندی نہیں ہوسکتی۔ ایک کام کا ارادہ کیا اور ہوگیا۔ نہ وہ مادہ کا محتاج نہ اسباب کا پابند۔
Top