Tafseer-e-Usmani - Al-Hadid : 28
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اٰمِنُوْا بِرَسُوْلِهٖ یُؤْتِكُمْ كِفْلَیْنِ مِنْ رَّحْمَتِهٖ وَ یَجْعَلْ لَّكُمْ نُوْرًا تَمْشُوْنَ بِهٖ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌۚۙ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو اتَّقُوا اللّٰهَ : اللہ سے ڈرو وَاٰمِنُوْا : اور ایمان لاؤ بِرَسُوْلِهٖ : اس کے رسول پر يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ : دے گا تم کو دوہرا حصہ مِنْ رَّحْمَتِهٖ : اپنی رحمت میں سے وَيَجْعَلْ لَّكُمْ : اور بخشے گا تم کو۔ بنا دے گا تمہارے لیے نُوْرًا : ایک نور تَمْشُوْنَ بِهٖ : تم چلو گے ساتھ اس کے وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۭ : اور بخش دے گا تم کو وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ : غفور رحیم ہے
اے ایمان والو ڈرتے رہو اللہ سے اور یقین لاؤ اس کے رسول پردے گا تم کو دو حصے اپنی رحمت سے اور رکھ دے گا تم میں روشنی جس کو لیے پھر و اور تم کو معاف کرے گا اور اللہ معاف کرنے والا ہے مہربان12
12  یعنی اس رسول کے تابع رہو کہ یہ نعمتیں پاؤ۔ گذشتہ خطاؤں کی معافی اور ہر عمل کا دوگنا ثواب اور روشنی لیے پھرو۔ یعنی تمہارا وجود ایمان وتقویٰ سے نورانی ہوجائے۔ اور آخرت میں یہ ہی تمہارے آگے اور داہنی طرف چلے۔ (تنبیہ) (احقر کے خیال میں یہ خطاب ان اہل کتاب کو ہے جو حضور ﷺ پر ایمان لا چکے تھے۔ اس تقدیر پر " وامنوا برسولہ " سے ایمان پر ثابت و مستقیم رہنا مراد ہوگا۔ باقی اہل کتاب کو دونا ثواب ملنے کا کچھ بیان سورة " قصص " میں گزر چکا ہے وہاں دیکھ لیا جائے۔
Top