Tafseer-e-Usmani - Al-Qalam : 2
مَاۤ اَنْتَ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ بِمَجْنُوْنٍۚ
مَآ اَنْتَ : نہیں ہیں آپ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ : اپنے رب کی نعمت کے ساتھ بِمَجْنُوْنٍ : مجنون
تو نہیں اپنے رب کے فضل سے دیوانہ4
4  مشرکین مکہ حضور ﷺ کو (العیاذ باللہ) دیوانہ کہتے تھے۔ کوئی کہتا کہ شیطان کا اثر ہے جو یک بیک تمام قوم سے الگ ہو کر ایسی باتیں کرنے لگے ہیں جن کو کوئی نہیں مان سکتا، حق تعالیٰ نے اس خیال باطل کی تردید اور آپ ﷺ کی تسلی فرما دی۔ یعنی جس پر اللہ تعالیٰ کے ایسے ایسے فضل و انعام ہوں جن کو ہر آنکھ والا مشاہدہ کر رہا ہے۔ مثلاً اعلیٰ درجہ کی فصاحت اور حکمت و دانائی کی باتیں۔ مخالف و موافق کے دل میں اس قدر قوی تاثیر اور اتنے بلند اور پاکیزہ اخلاق کیا اسے دیوانہ کہنا خود اپنی دیوانگی کی دلیل نہیں ؟ دنیا میں بہت دیوانے ہوئے ہیں اور کتنے عظیم الشان مصلحین گزرے ہیں جن کو ابتداء ً قوم نے دیوانہ کہہ کر پکارا ہے۔ مگر قلم نے تاریخی معلومات کا جو ذخیرہ بطون اوراق میں جمع کیا ہے وہ ببانگ دہل شہادت دیتا ہے کہ واقعی دیوانوں، اور ان دیوانہ کہلانے والوں کے حالات میں کس قدر زمین و آسمان کا تفاوت ہے۔ آج آپ کو (العیاذ باللہ) مجنون کے لقب سے یاد کرنا بالکل وہی رنگ رکھتا ہے کہ جس رنگ میں دنیا کے تمام جلیل القدر اور اولوالعزم مصلحین کو ہر زمانہ کے شریروں اور بےعقلوں نے یاد کیا ہے۔ لیکن جس طرح تاریخ نے ان مصلحین کے اعلیٰ کارناموں پر بقاء و دوام کی مہر ثبت کی، اور ان مجنون کہنے والوں کا نام و نشان باقی نہ چھوڑا۔ قریب ہے کہ قلم اور اس کے ذریعہ سے لکھی ہوئی تحریریں آپ ﷺ کے ذکر خیر اور آپ ﷺ کے بےمثال کارناموں اور علوم و معارف کو ہمیشہ کے لیے روشن رکھیں گی۔ اور آپ ﷺ کو دیوانہ بتلانے والوں کا وجود صفحہ ہستی سے حرف غلط کی طرح مٹ کر رہے گا۔ ایک وقت آئے گا جب ساری دنیا آپ ﷺ کی حکمت و دانائی کی داد دے گی اور آپ ﷺ کے کامل ترین انسان ہونے کو بطور ایک اجماعی عقیدہ کے تسلیم کرے گی۔ بھلا خداوند قدوس جس کی فضیلت و برتری کو ازل الآزال میں اپنے قلم نور سے لوح محفوظ کی تختی پر نقش کرچکا، کسی کی طاقت ہے کہ محض مجنون و مفتون کی پھبتیاں کس کر اس کے ایک شوشہ کو مٹا سکے ؟ جو ایسا خیال رکھتا ہو پرلے درجہ کا مجنون یا جاہل ہے۔
Top