Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 63
اَوَ عَجِبْتُمْ اَنْ جَآءَكُمْ ذِكْرٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَلٰى رَجُلٍ مِّنْكُمْ لِیُنْذِرَكُمْ وَ لِتَتَّقُوْا وَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ
اَوَعَجِبْتُمْ : کیا تمہیں تعجب ہوا اَنْ : کہ جَآءَكُمْ : تمہارے پاس آئی ذِكْرٌ : نصیحت مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب عَلٰي : پر رَجُلٍ : ایک آدمی مِّنْكُمْ : تم میں سے لِيُنْذِرَكُمْ : تاکہ وہ ڈرائے تمہیں وَلِتَتَّقُوْا : اور تاکہ تم پرہیزگار اختیار کرو وَلَعَلَّكُمْ : اور تاکہ تم پر تُرْحَمُوْنَ : رحم کیا جائے
کیا تمہیں اس بات پر اچنبھا ہو رہا ہے کہ تمہارے پروردگار کی نصیحت ایک ایسے آدمی کے ذریعے تمہیں پہنچی جو تم ہی میں سے ہے ؟ اور اس لیے پہنچی تاکہ خبردار کر دے اور تم برائیوں سے بچو اور رحمت الٰہی کے سزاوار رہو
کیا تم کو ایک انسان پر وحی الٰہی کے تعجب نے متعجب کردیا ہے : 73: مشرک قوموں کی الٹی سمجھ میں اوتار ، پیر اور مرشد کو سب کچھ عطا ہونے کا عقیدہ تو آجاتا ہے لیکن خالق کائنات کے الٰہ ہونے کا مسئلہ وہ نہیں سمجھ سکتیں ، کیوں ؟ اس لئے کہ جو بات انہوں نے اپنے باپ دادا سے سنی ہوتی ہے اس کے لئے کسی دلیل کی کبھی ان کو ضرورت پیش نہیں آتی کہ وہی ان کے لئے سب سے بڑی دلیل ہوتی ہے۔ ان کو اللہ کا رسول (علیہ السلام) جب ایک انسان اور ان کی اپنی نسل سے تعلق رکھنے والا نظر آتا ہے تو وہ اپنی انسانیت سے باہر نہیں جاسکتے۔ وہ دیکھتے ہیں کہ جب ہم بغیر کسی لالچ اور بغیر کسی ضرورت کے ایک قدم بھی چلنے کے لئے تیار نہیں ہوتے تو یہ ہمارے جیسا انسان ہو کر بغیر کسی لالچ کے یہ پیغام کیسے سنا سکتا ہے اور پھر یہی خیال ان کی بڑی گمراہی کا باعث بنتا ہے وہ رسول (علیہ السلام) کو ایک انسان دیکھ کر اس کی رسالت سے صاف انکار کردیتے ہیں اور طرح طرح کے اوہام ان کا پیچھا کرتے ہیں کہ اس کے پیچھے کوئی اور ہاتھ ہے جو اس سے یہ کرا رہا ہے اور کوئی نہ کوئی دائو ضرور اس میں موجود ہے ہماری ہی جنس اور ہماری ہی قوم سے تعلق رکھنے والا ایک انسان رسول کیسے بنا دیا گیا جب کہ اس کے لئے ہم پر کوئی فضیلت مال اولاد بھی اس کو حاصل نہیں ؟ چونکہ وہ ایک غریب انسان ہے ، وہ چاہتا ہے کہ کسی نہ کسی طرح مجھ کو اقتدار مل جائے اس لئے اس نے اقتدار حاصل کرنے کے لئے یہ تحریک اٹھائی ہے۔ ایسا کیوں ؟ اس لئے کہ انہوں نے رسالت کی حقیقت کو نہ سمجھا اور کبھی سمجھنے کی کوشش بھی نہ کی۔ اس اسلوب بیان میں یہ بات مضمر ہے کہ اگر تم سوچتے ، غرور انانیت کو راہ نہ دیتے تو یہ چیز تمہارا لئے تعجب اور استکبار کے بجائے ممنونیت اور شکر گزاری کا باعث ہوتی کہ اللہ نے تمہارے ہی اندر سے ایک شخص کو تمہیں نجات کی راہ دکھانے کے لئے اٹھایا۔ میں تمہارے لئے کوئی اجنبی شخص نہیں۔ میرا ماضی و حاضر اور میرا اخلاق و کردار سب تمہارے سامنے ہے۔ میری زبان تمہاری زبان اور میرا دل تمہاری اپنی فطرت کا ترجمان ہے۔ مجھے اللہ نے تم ہی میں سے انتخاب کیا ہے کہ تم کو اس دن کے عذاب سے ڈرائوں جس دن ہر انسان کے کسب کو اس کے سامنے کھول کر رکھ دیا جائے گا کہ یہ سب تمہارا کیا کرایا ہے اور پھر وہ ایسا دن ہوگا جب کسی کو کوئی مہلت نہیں دی جائے گی اس لئے کہ تم کو تمہارے کئے پر فوراً نہیں پکڑا جا رہا تاکہ تم جو کچھ کرنا چاہتا ہو بےدھڑک کرلو اور کل کو تمہیں کسی طرح کا کوئی عذر باقی نہ رہے اور اگر تم فرشتوں کے منتظر رہے تو فرشتے تو بہرحال آئیں گے لیکن اس کے بعد تمہیں کوئی مہلت اور ڈھیل نہیں دی جائے گی اس لئے کہ یہ قانون خداوندی کے بالکل خلاف ہے اور اللہ اپنے قانون کے خلاف کبھی نہیں کرتا اور نہ ہی ہونے دیتا ہے۔ یہ مہلت کی گھڑیاں تمہارے لئے جب ہی مفید ہو سکتی ہیں کہ ان گھڑیوں میں تم اپنی روش بدل لو ، تم اللہ کی رحمت کو تلاش کرو تو یقیناً اس کو رحم کرنے والا پائو گے لیکن اس نے اس کے لئے ایک وقت مقرر کردیا ہے جب وہ وقت مقرر آجائے گا تو پھر کسی کے لئے کوئی مہلت نہیں ہوگی۔
Top