Tafseer-e-Majidi - An-Noor : 21
وَ لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ۚ وَ اِلَى اللّٰهِ الْمَصِیْرُ
وَلِلّٰهِ : اور اللہ کے لیے مُلْكُ : بادشاہت السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَ : اور اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف الْمَصِيْرُ : لوٹ کر جانا
اے ایمان والو تم شیطان کے قدم بہ قدم نہ چلو اور جو کوئی شیطان کے قدم بہ قدم چلتا ہے تو وہ بےحیائی اور بیہودگی ہی کا حکم دیتا ہے،33۔ اور اگر تم پر اللہ کا فضل وکرم نہ ہوتا تو تم میں سے کوئی کبھی بھی پاک وصاف نہ ہوتا،34۔ لیکن اللہ جس کو چاہتا ہے پاک وصاف کردیتا ہے اور اللہ بڑا سننے والا ہے بڑا جاننے والا ہے،35۔
33۔ چناچہ آج بھی مشاہدہ ہے کہ شیطان جدید عورت کے کان میں کیسے کیسے افسون ” آزادی “ و ” مساوات کامل “ کے نام سے پھونک پھونک کر اسے انتہائی اخلاقی پستیوں کی منزل کی طرف لیے جارہا ہے۔ ” مخلوط تعلیم “ تھیٹر، سینما ہال روم ڈانس اور ہر شعبہ زندگی میں مرد وزن کا آزادانہ بےتکلف اختلاط ! 34۔ یہ توفیق توبہ جو اہل ایمان کو ہوجاتی ہے۔ اللہ کے فضل وکرم ہی سے ہوتی ہے۔ کوئی بندہ اسے اپنے ذاتی استحقاق کا نتیجہ نہ سمجھے۔ صوفیہ محققین کہتے ہیں کہ مدار کار فضل و رحمت ہے نہ کہ سعی و مجاہدہ۔ 35۔ (چنانچہ تمہاری بھی توبہ سن لی اور دلی ندامت جان لی) اصل خطاب تو اس وقت کے خاطی مسلمانوں سے ہے۔ لیکن ساتھ ہی عام قاعدہ بھی ہمیشہ کے لیے بیان ہوگیا۔
Top