Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Baqara : 212
زُیِّنَ لِلَّذِیْنَ كَفَرُوا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا وَ یَسْخَرُوْنَ مِنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ۘ وَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا فَوْقَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ وَ اللّٰهُ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ
زُيِّنَ : آراستہ کی گئی لِلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوا : کفر کیا الْحَيٰوةُ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَيَسْخَرُوْنَ : اور وہ ہنستے ہیں مِنَ : سے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اتَّقَوْا : پرہیزگار ہوئے فَوْقَهُمْ : ان سے بالا تر يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن وَاللّٰهُ : اور اللہ يَرْزُقُ : رزق دیتا ہے مَنْ : جسے يَّشَآءُ : وہ چاہتا ہے بِغَيْرِ حِسَابٍ : بےحساب
اور جو کافر ہیں ان کے لیے دنیا کی زندگی خوشنما کردی گئی ہے اور وہ مومنوں سے تمسخر کرتے ہیں لیکن جو پرہیزگار ہیں وہ قیامت کے دن ان پر غالب ہوں گے اور خدا جس کو چاہتا ہے بیشمار رزق دیتا ہے
حضرت بلال ؓ اور عمار بن یاسر ؓ اور اس طرح کے غریب صحابہ پر کفار ہنستے تھے اور کہتے تھے کہ یہی کنگال لوگ محمد ﷺ کے ساتھ ہیں جن کے بھروسہ پر وہ بڑے بڑے شہر فتح کرنے کا دعویٰ رکھتے ہیں اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اور کافروں کو تنبیہ فرما دی کہ تمہارا سارا دارومدار دنیا کی چند روزہ خوش حال پر ہے اور آخرت کے تم منکر ہو لیکن یہ اللہ تعالیٰ کی مصلحت ہے وہ جن کو چاہتا ہے دنیا کی چند روزہ خوش حالی دے دیتا ہے۔ اور جس کو چاہتا ہے دنیا میں تو اس کو تنگ حال رکھتا ہے مگر عقبیٰ میں اس نے اپنی تنگ حال متقی بندوں کے لئے بڑے بڑے عالی درجہ کے عیش رکھتے ہیں۔ اس لئے اب تو تمہیں ان غریب مسلمانوں کا حال دیکھ کر ہنسی آتی ہے۔ جس وقت وہ آخرت جس کے تم منکر ہو بالکل آنکھوں کے سامنے آجائے گی اور وہ عالی درجے جو اللہ تعالیٰ بےحساب بخشش کرنے والے نے ان غریب مسلمانوں کے لئے عقبیٰ میں رکھے ہیں ان کو تم دیکھو گے اور اپنے آپ کو ساتویں زمین کے نیچے دوزخ میں پڑے ہوئے پاؤ گے تو اس وقت تمہیں اس ہنسی کی قدر کھل جائے گی۔
Top