Anwar-ul-Bayan - An-Noor : 14
وَ لَوْ لَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ رَحْمَتُهٗ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ لَمَسَّكُمْ فِیْ مَاۤ اَفَضْتُمْ فِیْهِ عَذَابٌ عَظِیْمٌۚۖ
وَلَوْلَا : اور اگر نہ فَضْلُ اللّٰهِ : اللہ کا فضل عَلَيْكُمْ : تم پر وَرَحْمَتُهٗ : اور اس کی رحمت فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت لَمَسَّكُمْ : ضرور تم پر پڑتا فِيْ مَآ : اس میں جو اَفَضْتُمْ : تم پڑے فِيْهِ : اس میں عَذَابٌ : عذاب عَظِيْمٌ : بڑا
اور اگر دنیا اور آخرت میں تم پر خدا کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو جس بات کا تم چرچا کرتے تھے اس کی وجہ سے تم پر بڑا (سخت) عذاب نازل ہوتا
(24:14) افتضتم۔ ماضی جمع مذکر حاضر۔ افاضۃ (افعال) سے مصدر۔ تم نے پھیلایا۔ تم منتشر ہوئے۔ی ض مادہ۔ فاض الماء کے معانی کسی جگہ سے پانی کا اچھل کر باہر نکلنے کے ہیں۔ آنسووں کے بہنے کے لئے بھی آتا ہے مثلاً تری اعینہم تفیض من الدمع (5:83) تم دیکھتے ہو کہ ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوتے ہیں۔ فاض صدرہ بالسر بھید ظاہر کرنا۔ اور اسی سے افاضوا فی الحدیث کا محاورہ مستعار ہے جس کے معنی باتوں میں مشغول ہوجانے اور چرچا کرنے کے ہیں۔ پس لمسکم فیما افضتم فیہ کا ترجمہ ہوا : تو جس بات کا تم چرچا کرتے تھے اس کی وجہ سے تم پر عذاب عظیم نازل ہوتا۔
Top