Anwar-ul-Bayan - An-Noor : 15
اِذْ تَلَقَّوْنَهٗ بِاَلْسِنَتِكُمْ وَ تَقُوْلُوْنَ بِاَفْوَاهِكُمْ مَّا لَیْسَ لَكُمْ بِهٖ عِلْمٌ وَّ تَحْسَبُوْنَهٗ هَیِّنًا١ۖۗ وَّ هُوَ عِنْدَ اللّٰهِ عَظِیْمٌ
اِذْ تَلَقَّوْنَهٗ : جب تم لاتے تھے اسے بِاَلْسِنَتِكُمْ : اپنی زبانوں پر وَتَقُوْلُوْنَ : اور تم کہتے تھے بِاَفْوَاهِكُمْ : اپنے منہ سے مَّا لَيْسَ : جو نہیں لَكُمْ : تمہیں بِهٖ : اس کا عِلْمٌ : کوئی علم وَّتَحْسَبُوْنَهٗ : اور تم اسے گمان کرتے تھے هَيِّنًا : ہلکی بات وَّهُوَ : حالانکہ وہ عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک عَظِيْمٌ : بہت بڑی (بات)
جب تم اپنی زبانوں سے اس کا ایک دوسرے سے ذکر کرتے تھے اور اپنے منہ سے ایسی بات کہتے تھے جس کا تم کو کچھ علم نہ تھا اور تم اسے ایک ہلکی بات سمجھتے تھے اور خدا کے نزدیک وہ بڑی بھاری بات تھی
(24:15) تلقونہ۔ مضارع جمع مذکر حاضر۔ تلقی سے (باب تفعل) اصل میں تتلقون تھا ایک تا حذف ہوگئی۔ تلقی یا تلقاہ کے معنی کسی چیز کو پالینے یا اس کے سامنے آنے کے ہیں۔ جیسے قرآن مجید میں ہے وتتلقہم الملئکۃ (21:103) اور فرشتے ان کو لینے آئیں گے۔ اور وانک لتلقی القران (27:6) اور تم کو قرآن عطا کیا جاتا ہے۔ باب افعال سے (الالقائ) بمعنی کسی چیز کو اس طرح ڈال دینا کہ وہ دوسرے کو سامنے نظر آئے۔ پھر عرف میں مطلق کسی چیز کو پھینک دینے پر القاء کا لفظ بولا جاتا ہے۔ جیسے وکذلک القی السامری (20:78) اور اسی طرح سامری نے ڈال دیا۔ تلقونہ بالسنتکم (جب) تم اس (افواہ) کو اپنی زبانون سے لے رہے تھے یعنی تمہاری زبانیں اس افواہ کو (ایک دوسرے سے) لیتی چلی جا رہی تھیں۔ کہ تم اپنی زبانوں سے اس کا چرچا کر رہے تھے۔ ھینا۔ ہلکی۔ معمولی۔ آسان۔ ھان یھون ھون سے (باب نصر) صفت مشبہ کا صیغہ ہے۔
Top