Asrar-ut-Tanzil - Al-Kahf : 32
وَ اضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلًا رَّجُلَیْنِ جَعَلْنَا لِاَحَدِهِمَا جَنَّتَیْنِ مِنْ اَعْنَابٍ وَّ حَفَفْنٰهُمَا بِنَخْلٍ وَّ جَعَلْنَا بَیْنَهُمَا زَرْعًاؕ
وَاضْرِبْ : اور بیان کریں آپ لَهُمْ : ان کے لیے مَّثَلًا : مثال (حال) رَّجُلَيْنِ : دو آدمی جَعَلْنَا : ہم نے بنائے لِاَحَدِهِمَا : ان میں ایک کے لیے جَنَّتَيْنِ : دو باغ مِنْ : سے۔ کے اَعْنَابٍ : انگور (جمع) وَّحَفَفْنٰهُمَا : اور ہم نے انہیں گھیر لیا بِنَخْلٍ : کھجوروں کے درخت وَّجَعَلْنَا : اور بنادی (رکھی) بَيْنَهُمَا : ان کے درمیان زَرْعًا : کھیتی
اور ان کے لئے دو شخصوں کا حال بیان کیجئے ان میں سے ایک کو ہم نے انگور کے دو باغ دے رکھے تھے اور ان دونوں کے گردا گرد کھجوروں کے درخت سے احاطہ بنا رکھا تھا اور ہم نے ان دونوں کے درمیان کھیتی پیدا کردی تھی
(رکوع نمبر 5) اسرارومعارف دنیا میں بھی یہی مثالیں موجود ہیں جو اقوام کے حالات میں بھی نظر آتی ہیں اور افراد کے حالات میں بھی آپ انہیں ان دو آدمیوں کی مثال دیجئے جو دونوں دوست تھے مگر ان میں سے ایک کو ہم نے زیادہ مالدار کردیا ، اس کے انگوروں کے باغات تھے جن کے گردا گرد کے درخت اور درمیان میں زرعی زمین تھی یعنی کھجوریں پھل اور غلہ جیسی سب نعمتیں بیک وقت ان باغوں سے حاصل ہوتیں ، اور وہ پورا پورا پھل دیتے کبھی ان میں کمی نہ آتی تھی ، ان باغوں کے درمیان ہم نے نہر جاری کردی تھی جس کے سبب وہ ہمیشہ سرسبز رہتے اور ہر موسم کا پھل بہتات سے حاصل ہوتی ، جبکہ دوسرا دوست ایسا مالدار نہ تھا ، ایک روز باتوں باتوں میں اس امیر آدمی نے اپنی دلی کیفیت کا اظہار کیا اور کہنے لگا کہ اے دوست میں تیری نسبت بہت زیادہ امیر اور مال وزر کا مالک ہوں اور میری ساتھ میری اطاعت کرنے والے لوب بھی بہت ہیں ، جبکہ تو خیال کرتا ہے کہ میرا عقیدہ اور طریقہ باطل ہے اور تو اللہ پر ایمان رکھتا ہے ، لہذا تجھے اللہ جل جلالہ سے انعام ملے گا تو معاملہ تو بالکل برعکس ہے ، مال وزر ، خدم وحشم اور باغات سب کچھ میرے پاس ہے اگر تو سچا ہوتا تو یہ نعمتیں تیری پاس ہوتیں ، وہ اپنے باغات میں داخل ہوا تو بہت اکڑ رہا تھا اور دولت نے اسے اندھا کردیا تھا کہنے لگا بھلا ایسے شاداب باغات جن کے درمیان دریا بہتا ہو کبھی خراب بھی ہو سکتے ہیں کبھی نہیں اور یہ جو قیامت کی بات کرتے ہیں میں اس پر یقین نہیں کرتا یہ تو غریب لوگوں نے کود کو تسلی دینے کے لیے سہانے خواب تراش رکھے ہیں ، لیکن اگر ایسا ہوا بھی اور مجھے اپنے پروردگار کے حضور جانا بھی پڑا تو مجھے ان باغات سے بہتر باغات مل جائیں گے کہ تمہارا خیال بھی تو جنت کے دنیا سے بہتر ہونے کا ہے اور مقبول بندوں کو ہی ملے گی لہذا میرا دولت مند ہونا میری مقبولیت ہی کی دلیل تو ہے جیسے آج کل بھی محض دولت دیکھ کر کہہ دیا جاتا ہے اس پر اللہ جل جلالہ کا بہت کرم ہے خواہ اسے ایمان بھی نصیب نہ ہو ، کہ دولت دنیا بھی ایمان کے ساتھ ہی نعمت ہے ورنہ وبال ہے ، تو اس کے دوست نے کہا بلکہ زور دے کر کہا کہ تو ایسے عظیم خالق سے کفر کرنے لگا ہے جس نے تجھے ایک مشت غبار سے پیدا کیا اس کے وسیع نظام میں وہ خاک غذا بنی ، مختلف اجسام میں پہنچی ، پھر نطفہ بنی شکم مادر میں گئی اور اللہ جل جلالہ نے تجھے ایک نطفے سے کیا خوبصورت انسان بنا دیا ۔ اگر تو کفر بھی کرے تو میں تیری دولت سے مرعوب ہو کر تیرے پیچے نہ چلوں گا ، بلکہ میرا تو عقیدہ ہے کہ اللہ جل جلالہ ہی میرا رب ہے وہی میری حاجات کو پورا کرنے والا ہے اور میں اس کی ذات یا صفت میں ہرگز کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا ۔ تیرے لیے بھی بہت بہتر ہوتا کہ جب تو اپنے باغ میں پہنچا اپنی دولت اور شان و شوکت دیکھی تو کہتا ” ماشاء اللہ لا قوۃ الا باللہ “۔ کہ اللہ جل جلالہ ہی جو چاہے وہ ہوتا ہے ، اس کے سوا کوئی طاقت نہیں تو نے مجھے مال یا اولاد میں اپنے سے کم تر پایا تو تجھے اس پر اللہ جل جلالہ کا شکر ادا کرنا چاہئے تھا نہ کہ کفر کرنے لگتا ۔ کہ اللہ جل جلالہ قادر ہے مجھے تیرے باغات سے بہتر باغات عطا کردے تو تیری باغات پہ کوئی آفت نازل کردے جو اسے تباہ کر دے اور تو ہاتھ ملتا رہ جائے کہ باغات کی جگہ چٹیل میدان سامنے ہو ، یا وہ قادر ہے کہ تیری نہر کا پانی خشک کر دے جو باغات کی شادابی کا سبب ہے اور باغ اجڑ جائیں اور تو نہر میں پانی واپس تو نہ لاسکے گا ۔ اور ایسا ہی ہوا اس کے کفر اور متکبرانہ رویے پر اس کے باغ اجاڑ دیئے گئے ، سارے پھل تباہ ہوگئے اور ایک صبح وہ گیا تو باغات اکھڑ کر اوندھے پڑے تھے ، اور ہر طرف ویرانی کا راج تھا تو اس نے بہت ہاتھ ملے اور کہنے لگا کاش میں اپنے پروردگار سے شرک نہ کرتا تو ممکن تھا کہ ایسی آفت نہ آتی یا دنیا کی مصیبت آتی تو آخرت کا اجر تو تباہ نہ ہوتا ، اب تو دونوں عالم تباہ ہوگئے ، اس حال میں اسے کچھ کام نہ آیا نہ دولت دنیا اور نہ خدام کی فوج اس کی کوئی مدد کرسکی اور یہ بات ظاہر ہوگئی کہ سب اختیار اللہ جل جلالہ کو ہے اور اسی کا اقتدار سچا ہے ، اسی کے انعامات کام آسکتے ہیں دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ورنہ اگر وہ عطا نہ کرے تو کوئی بھی نہ دنیا میں کام آسکتا ہے اور نہ آخرت میں ۔
Top