Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - Al-Baqara : 230
فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَیْرَهٗ١ؕ فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَاۤ اَنْ یَّتَرَاجَعَاۤ اِنْ ظَنَّاۤ اَنْ یُّقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰهِ١ؕ وَ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ یُبَیِّنُهَا لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ
فَاِنْ
: پھر اگر
طَلَّقَھَا
: طلاق دی اس کو
فَلَا تَحِلُّ
: تو جائز نہیں
لَهٗ
: اس کے لیے
مِنْ بَعْدُ
: اس کے بعد
حَتّٰي
: یہانتک کہ
تَنْكِحَ
: وہ نکاح کرلے
زَوْجًا
: خاوند
غَيْرَهٗ
: اس کے علاوہ
فَاِنْ
: پھر اگر
طَلَّقَھَا
: طلاق دیدے اس کو
فَلَاجُنَاحَ
: تو گناہ نہیں
عَلَيْھِمَآ
: ان دونوں پر
اَنْ
: اگر
يَّتَرَاجَعَآ
: وہ رجوع کرلیں
اِنْ
: بشرطیکہ
ظَنَّآ
: وہ خیال کریں
اَنْ
: کہ
يُّقِيْمَا
: وہ قائم رکھیں گے
حُدُوْدَ اللّٰهِ
: اللہ کی حدود
وَتِلْكَ
: اور یہ
حُدُوْدُ اللّٰهِ
: اللہ کی حدود
يُبَيِّنُھَا
: انہیں واضح کرتا ہے
لِقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَ
: جاننے والوں کے لیے
پس اگر اس کو (تیسری) طلاق دے دی تو اس کے بعد اس کے لئے حلال نہ ہوگی حتیٰ کہ اس کے علاوہ وہ دوسرے خاوند سے (بعد عدت) نکاح کر پس اگر وہ (دوسرا خاوند) بھی اسے طلاق دے دے تو ان دونوں پر اس میں کوئی گناہ نہیں کہ دونوں پھر مل جائیں اگر وہ یہ سمجھیں کے اللہ کی حدود کو قائم رکھ سکیں گے اور اللہ کی حدود ہیں جن ہی (رح) ں اس قوم کے لئے بیان فرماتے ہیں جو جانتی ہے
آیات 230- 231 اسرارو معارف ایسے ہی اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے علیحدہ ہی ہونا چاہے یا کوئی ایسی صورت واقع ہو کہ آئندہ مل کر رہنا نقصان دہ ہو یا زوجین کے مزاج نہ مل سکیں تو علیحدگی کی بھی ایک خاص صورت ہے جیسے معاہدہ نکاح کی ایک معین اور خاص صورت ہے کہ ہر عورت کا ہر مرد سے نکاح جائز نہیں بلکہ ایک خاص ضابطہ ہے جس کی رو سے متعدد عورتوں اور مردوں کا آپس میں نکاح درست نہیں اور انعقاد نکاح کے لئے دو گواہ موجود ہونا شرط ہے اگر گواہوں کے بغیر مرد اور عورت آپس میں نکاح کرلیں اور پھر زندگی بھر اس سے کوئی فریق بھی انکار نہ کرے تب بھی یہ نکاح باطل ہوگا اور منعقدہ نہ ہوگا۔ اسی طرح نکاح کا اعلان عام بھی مسنون ہے اور ائمہ فقہ کے نزدیک تو نکاح ایک معاہدہ ہے اور اس سے زیادہ عبادت کی حیثیت رکھتا ہے اور قرآن وسنت اس پر گواہ ہیں۔ جس طرح اس معاہدہ کے منعقد ہونے کی ایک امتیازی صورت ہے ایسے ہی اگر کسی وجہ سے اسے ختم کرنا مقصود ہو تو اس کے لئے بھی ایک خاص قانون ہے جو اس آیہ کریمہ میں بیان ہوا ہے کہ نکاح ختم کرنے کی صورت میں صرف فریقین متاثر نہیں ہوتے بلکہ اولاد کی تباہی کا امکان ہوتا ہے اور بعض اوقات خاندان اور قبیلے کے تعلقات متاثر ہوتے ہیں یا نوبت لڑائی تک پہنچتی ہے غرض پورا معاشرہ اس سے اثر پذیر ہوتا ہے۔ اسی لئے اسلامی تعلیمات کا تقاضا یہ ہے کہ نکاح عمر بھر کے لئے ہو اور اسے ختم کرنے کی نوبت ہی نہ آئے۔ اسی لئے اختلافات پیدا ہونے کی صورت میں افہام و تفہیم کا حکم دیا اور فرمایا کہ دونوں خاندانوں سے ثالث بنائے جائیں تاکہ معاملہ نہ تو دو افراد تک محدود رہے اور نہ خاندان سے باہر لوگ سنیں۔ لیکن پھر بھی کبھی یہ سب کوششیں بارآور ثابت نہیں ہوتیں اور طرفین کا اکٹھا رہنا مزید تلخی یا فساد کا سبب بن سکتا ہے۔ تو اس کے لئے نکاح کو ختم کرنے کا بھی ایک سلیقہ ہے مذاہب باطلہ کی طرح نہیں کہ کبھی رشتہ ازدواج ٹوٹ ہی نہ سکے بلکہ طلاق اور فسخ کا قانون ہے۔ طلاق کا حق مرد کو دیا گیا ہے کہ عادتاً تحمل اور بردباری کا مادہ اس میں زیادہ ہے۔ نیز فکر و تدبر میں بھی عورت سے بڑھا ہوا ہے اور عورت چونکہ وقتی اثرات زیادہ قبول کرتی ہے لہٰذا اس کی جلد بازی طلاق کو ایک کھیل نہ بنادے۔ مگر اس کے ساتھ یہ بھی نہیں کہ عورت مجبور ہو اور ہمیشہ مرد کے جوروستم کا شکار رہے بلکہ اسے بھی حق دیا کہ شرعی عدالت میں شکایت کر کے اور ثبوت مہیا کرکے نکاح فسخ کر اسکتی ہے اور مرد کو اختیار تو آزادانہ بخشا مگر ساتھ یہ بھی ارشاد ہوا کہ ابغض الحلال عنداللہ الطلاق اوکما قال ﷺ ۔ کہ طلاق دینال اگرچہ حلال ہے مگر اللہ کے نزدیک بہت ہی ناپسندیدہ۔ اس لئے محض غصے سے مغلوب ہو کر یاوقتی اور ہنگامی جذبات کے تحت یہ حق استعمال نہ کیا جائے اسی طرح حالت حیض میں نہ دے یا جس طرح طہر میں ہمبستری ہوچکی ہو اس میں بھی طلاق دینا مناسب نہیں کہ اس عورت کی عدت طویل ہو کر اس کے لئے مصیبت ثابت ہوگی۔ نیز معاہدہ نکاح دوسرے معاہدوں کی طرح فوراً ختم نہیں ہوجاتا کہ بات ہوئی اور فریقین فوراً آزاد بلکہ اس کو ختم کرنے کے لئے اول تو تین درجے تین طلاقوں کی صورت میں ہیں پھر عدت کی پابندی کہ اس کے پورا ہونے تک عورت بھی دوسرا نکاح نہیں کرسکتی اور مرد پر بھی بعض حقوق باقی رہتے ہیں۔ علاوہ ازیں اگر ایک یا دو طلاق دی گئی ہوں تو نکاح فوراً نہیں ٹوٹ جاتا بلکہ عدت پوری ہونے تک باقی ہے۔ اگر دوران عدت رجوع ہوجائے تو نکاح سابق ہی درست تسلیم ہوگا اور یہ حق بھی ایک یا دو طلاق تک رکھا گیا ہے۔ اگر کوئی تیسری طلاق بھی دے دے تو اسے رجوع کا اختیار ہی نہیں رہتا۔ بلکہ دوبارہ آپس میں نکاح بھی کرنا چاہیں تو جب تک عورت بعد عدت دوسرے مرد سے نکاح نہ کرے اور پھر وہ اسے چھوڑ دے یا مرجائے تو اس کی عدت بھی گزارے اس کے بعد اختیار ہے کہ شوہر سابق سے نکاح کرسکتی ہے۔ ان آیات میں اسی قاعدے اور ضابطے کا ذکر ہے کہ الطلاق مرتن کہ طلاق دو ہی مرتبہ ہے اور پھر ان دو سے نکاح ختم نہیں ہوتابل کہ عدت پوری ہونے تک مرد کو اختیار ہے کہ اپنے نکاح میں روک لے یا پھر مدت پوری ہونے پر نکاح خود بخود ختم ہوجائے یہی مراد ہے۔ فامساک بمعروف اور تشریح باحسان سے کہ اگر حسن اخلاق اور خوش معاملگی سے رجوع ہوسکے تو بہتر صورت یہ ہے ورنہ اچھے طریقے سے اور ایک دوسرے کی عزت نفس بحال رکھتے ہوئے معاملے کو ختم ہوجانے دے جو عدت کی تکمیل سے خود بخود ختم ہوجائے گا۔ اور یہ نہ کرے کہ نہ عورت کو آباد کرے اور نہ طلاق دے ، بلکہ تنگ کرے اور اس سے مال کا مطالبہ کرے ، بلکہ فرمایا جو تم انہیں دے چکے ہو مہر یا مختلف چیزوں کی صورت میں۔ اس کا واپس لینا بھی حلال نہیں کہ طلاق ویسے یہ تلخی پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے اور اس پر یہ مطالبہ مزید خرابی پیدا کرے گا۔ ہاں ! ایک صورت استثناء کی اس میں بھی ہے اور وہ یہ کہ عورت بھی سمجھتی ہو کہ وہ مرد کے حقوق ادا نہ کرپائے گی اور اس طرح احکام الٰہی کی خلاف ورزی ہوگی اور مرد بھی یہ جانے کے احسن طریقے سے نباہ نہیں ہوسکتا تو اس صورت میں جائز ہے کہ مہر کی واپسی یا معافی کے بدلے طلاق دے دے اور یہ سب امور محض دنیا نہیں ہیں اور نہ صرف تکمیل جذبات کے ذرائع۔ بلکہ یہ حدود اللہ یعنی اللہ کے مقرر کردہ قاعدے ہیں اور ان کی پابندی عبادت الٰہی ہے اور ان سے تجاوز سخت نامناسب ، بلکہ ان حدود کو توڑنے والوں کو ظالم فرمایا ہے کہ یہ سخت زیادتی کرنے والے ہیں۔ اگر کوئی شخص عورت کو تیسری طلاق بھی دے دے تو پھر وہ عورت اس کے لئے اس وقت تک حلال نہ ہوگی جب تک وہ عدت پوری کرکے کسی دوسرے مرد سے نکاح نہ کرلے۔ پھر اس کا حق زوجیت ادا کرے اور پھر وہ اسے طلاق دے دے یا مرجائے تو اس کی عدت بھی پوری کرے۔ بعدازاں اگر وہ دونوں یہ سمجھیں کہ وہ حدود اللہ کی حفاظت کرسکیں گے یعنی باہم شرعی طور پر گزارہ کرسکیں گے تو آپس میں نکاح کرکے مل جائیں۔ بہرحال یہ ملنا ، بچھڑنا حدود الٰہی کے اندر ہو۔ یہ قواعدوضوابط اللہ کریم نے ارشاد فرمائے ہیں اور اہل علم کے لئے تو زندگی کی بہترین راہیں ہیں۔ قرآن کریم ، حدیث اور تعامل صحابہ ؓ سے طلاق کے بارے میں جو ثابت ہے وہ یہی ہے کہ جب طلاق کے سوا کوئی چارہ نہ رہے تو حالت طہر میں ایک طلاق دے دے اور بس عدت پوری ہونے پر نکاح ختم ہوجائے گا لیکن الر وہ بھی دے دے جو الگ الگ طہروں میں ہوں کہ ھرتان سے ہی مستفاد ہے ورنہ الطلاق طلاقان فرمادیا جاتا۔ اور وہ دو طلاقوں سے بھی بات وہی رہے گی۔ کہ رجوع نہ کرے تو عدت پوری ہونے پر نکاح ختم ہوجائے گا اگر پھر آپس میں نکاح کرنا چاہیں تو نکاح درست ہوگا لیکن اگر تیسری طلاق بھی دے دی تو پھر وہی صورت ہے کہ عورت کسی اور سے نکاح کرے پھر وہ مرضی سے چھوڑ دے یا مرجائے تو اس کی عدت پوری کرے تب اگر چاہیں تو آپس میں نکاح کرسکتے ہیں۔ رہی یہ بات کہ بیک وقت تین طلاق دے دینا درست نہیں اور منشاء شریعت کے خلاف ہے اس لئے سخت گناہ ہے مگر گناہ ہونا اس کے اثر کو نہیں روکتا طلاق واقع ہوجاتی ہے جیسے ظلماً قتل کرنا یا کسی کا مال لوٹ لینا سخت گناہ ہے۔ مگر مرنے والا تو مرجاتا ہے یا مال تو لٹ جاتا ہے۔ عہد نبوی ﷺ میں ایسے واقعات ہوئے جو احادیث میں مذکور ہیں تو حضور ﷺ نے باوجود ناپسند فرمانے کے طلاق نافذ فرمادی۔ اس موضوع پر مستقل کتب دستیاب ہیں۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ عہد ہائے نبوی ﷺ اور صدیقی میں بیک وقت تین طلاقوں کو ایک ہی شمار کیا جاتا تھا۔ تو درست نہیں بلکہ اس کی صورت یہ ہے کہ حضرت رکانہ ؓ نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور لفظ ” البتتہ “ استعمال کیا ۔ جو عرب میں عرفاً تین طلاقوں کے لئے بولا جاتا تھا مگر تین کا مفہوم نہ تھا۔ انہوں نے بارگاہ نبوی ﷺ میں عرض کیا کہ میری مراد ایک طلاق تھی اور ایک ہی کا قصد تھا۔ بعض کتب حدیث میں یہ بھی ہے کہ حضرت رکانہ ؓ نے تین طلاق دی تھیں ۔ مگر ابودائود نے اسی کو ترجیح دی کہ انہوں نے البتتہ کے ساتھ طلاق دی تھی تو چونکہ یہ لفظ تین طلاق کے لئے معروف تھا اس لئے راوی نے تین طلاق سے تعبیر کردیا۔ بہرحال اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے حلف لیا جس میں انہوں نے بیان کیا کہ میر ی نیت تین طلاق دینے کی نہ تھی۔ اس سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ تین طلاق کے صریح الفاظ نہ تھے۔ ورنہ پھر نیت ہونے نہ ہونے کا کیا سوال۔ حضور ﷺ نے ایک طلاق قرار دی۔ لہٰذا یہ قاعدہ بن گیا کہ اگر نیت ایک کی ہو مگر لفظ ایسے کہہ دے کہ تین کا احتمال ہو یا نادانی سے ایک ہی کو موکد کرتا رہے تو اس کا حلف دینا ہوگا کہ میں نے ایک ہی طلاق دی ہے تب ایک تصور ہوگی۔ عہد صدیقی اور عہد فاروقی ؓ کے ابتدائی دو سال تو یہی طریقہ رہا مگر جب اسلام دور دور تک پھیلا نئے نئے لوگ داخل ہوئے تو دیانت وامانت کا وہ معیار جو صحبت نبوی ﷺ سے حاصل ہوا تھا نہ رہا اور بمطابق حدیث شریف آئندہ گھٹنے کی امید بھی تھی تو حضرت فاروق اعظم ؓ کی دور بین نگاہ نے دیکھا کہ یہ تو ایک کھیل بن جائے گا اور لوگ شریعت کی دی ہوئی اس سہولت کو بےجا استعمال کرنے لگ جائیں گے تو آپ نے باتفاق صحابہ ؓ یہ قانون بنا دیا کہ اگر کوئی شخص تین طلاق دے گا تو وہ تین ہی تصور ہوں گی اور یہ عذر قبول نہ کیا جائے گا کہ نیت ایک کی تھی۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین مزاج شناس رسول ﷺ تھے۔ ان کا اجماع دلیل شرعی ہے۔ یہ اعتراض نہایت بودا ہے کہ حضور ﷺ نے تین کو ایک قرار دیا اور حضرت عمر فاروق ؓ نے بدل دیا۔ سب صحابہ ؓ ان سے کیسے متفق ہوگئے ؟ یہ حضرات تو پیغام نبوی ﷺ کو کائنات کی وسعتوں میں پہنچانے والے اور دین اسلام کو نافذ کرنے والے تھے انہوں نے حضور ﷺ کی دی ہوئی سہولت سے ناجائز فائدہ اٹھانے سے روکا تھا جو درست تھا اور درست ہے۔ نیز یہ ایک فقہی مسئلہ ہے یہاں اس کا احاطہ مقصود نہیں۔ اس کے لئے شروح ، حدیث اور کتب فقہ کی طرف رجوع کریں۔ جب مطلقہ رجعی عورتوں کی عدت قریب الختم ہو تو شوہر کو اختیار ہے کہ رجعت کرے یا نکاح کو ختم ہوجانے دے۔ مگر دونوں امور کے لئے بالمعروف کا لفظ آیا ہے۔ کہ شرعی قاعدے کے مطابق کرے اور احسن طور پر انجام دے یعنی اگر رجعت کا ارادہ کرے تو غصہ اور ناراضگی دل سے دور کرے ، آئندہ بہتر طریقے پر رہنے کا ارادہ کرے نہ یہ کہ محض عورت کو ستانے کے لئے رجعت کرے نیز سورة طلاق میں حکم ہے کہ رجعت پر بھی دو معتبر گواہ بنالے کہ کل عورت یا مرد دونوں میں سے کوئی بھی نہ ہو تو رجعت کا دعویٰ کرسکے۔ اور نہ یہ کہ رجعت نہیں تھی بلکہ اس پر دوگواہوں جو اصل صورت واقع بیان کرسکیں کہ پھر جھگڑا پیدا نہ ہو اگر چھوڑنا ہی مقصود ہو تو اچھے طریقے سے کہ جیسے ارشاد ہے کہ ان سے دی ہوئی چیزیں یا مہر یا کچھ اور معاوضہ طلب نہ کرے اور الٹا اسے کچھ دے کر رخصت کرے کہ اس کے کچھ حقوق ہیں۔ اگر خلوت ہوچکی اور مہر ادا نہیں کیا تو ادا کرے۔ اگر خلوت نہیں ہوئی تو آدھا مہر دے۔ عدت ختم ہونے تک گھر میں رہنے دے اس کا خرچ برداشت کرے اور وقت رخصت بھی اپنی حیثیت کے مطابق کچھ تحفتاً ہی سہی دے کر رخصت کرے کہ عورت بھی ذلیل ورسوا نہ ہو اور یہ معاملہ دو خاندانوں میں دشمنی کا سبب نہ بن جائے۔ اگر اس کے خلاف کیا تو اس نے نہ صرف عورت کو تنگ کیا بلکہ اپنے آپ پر زیادی کی کہ اس کے غلط طریقے سے جس قدر فساد پھیلے گا جتنے دل دکھیں گے۔ سب کا وبال اس کی گردن پر ہوگا۔ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی ناراضگی اس سے سوا اور ابدی زندگی میں کس قدر خسارہ ہے۔ یہ بھی خیال رہے کہ اللہ کے قوانین کو مذاق نہ سمجھ لو۔ لاتتخذوا ایات اللہ ھزوا۔ اسے بچوں کا کھیل نہ بنائو یا عہد جاہلیت کی طرح کہ بعض لوگ طلاق دے کر یا غلام کو آزاد کرکے مکر جاتے تھے کہ میں نے تو صرف مذاقاً کہا تھا نیت نہ تھی۔ اللہ نے قانون بنادیا کہ ان امور میں مذاق نہیں اگر کسی نے واقعی مذاقاً ہی کہہ دیا تو منعقد ہوجائے گا۔ حدیث شریف میں وارد ہے کہ تین چیزیں ایسی ہیں کہ جن کا ہنسی مذاق میں کرنا اور واقعی کرنا برابر ہے ایک طلاق دوسرے عتاق اور تیسرے نکاح۔ اگر مرد عورت گواہوں کے سامنے ہنسی مذاق میں بھی ایجاب و قبول کریں گے تو نکاح ہوجائے گا ، یہی حال رجعت اور طلاق کا ہے یا غلام کو ہنسی میں کہہ دیا کہ تو آزاد ہے تو وہ آزاد ہوجائے گا۔ پھر اس تمام امر کو دوسری طرح ارشاد فرمایا کہ اللہ کے انعامات کو یاد کرو اور اس کے احسانات کا شمار تو کرو کہ اس نے تم کو اپنے کلام کے شرف سے نواز۔ تمہیں کتاب عطا فرمائی۔ حکمت و دانائی کی باتیں جو اللہ کے رسول ﷺ تم تک پہنچاتے ہیں کیا اس سب انعام کا یہ جواب مناسب ہے کہ اس کی اطاعت نہ کی جائے اور اسے مذاق بنا لیا جائے ہرگز نہیں ! ہر آن اس سے ڈرتے رہو اور خوب سمجھ لو کہ اللہ ہر چیز سے باخبر ہے۔ وہ اعمال وکردار کو بھی دیکھ رہا ہے اور افکار و ارادہ بھی اس کی نگاہ سے اوجھل نہیں وہ خوب جانتا ہے کہ اس کے انعامات کی قدر کن دلوں میں ہے اور کون ایسے ہیں جنہوں نے پرواہ نہیں کی۔ تمام کام اس طرح انجام دو کہ مآل کار تمہیں نقصان نہ اٹھانا پڑے۔
Top