Bayan-ul-Quran - Yaseen : 73
وَ لَهُمْ فِیْهَا مَنَافِعُ وَ مَشَارِبُ١ؕ اَفَلَا یَشْكُرُوْنَ
وَلَهُمْ : اور ان کے لیے فِيْهَا : ان میں مَنَافِعُ : فائدے وَمَشَارِبُ ۭ : اور پینے کی چیزیں اَفَلَا يَشْكُرُوْنَ : کیا پھر وہ شکر نہیں کرتے ؟
اور ان کے لیے ان میں بہت سی منفعتیں اور پینے کی جگہیں ہیں۔ تو کیا یہ لوگ شکر نہیں کرتے !
آیت 73 { وَلَہُمْ فِیْہَا مَنَافِعُ وَمَشَارِبُط اَفَلَا یَشْکُرُوْنَ } ”اور ان کے لیے ان میں بہت سی منفعتیں اور پینے کی جگہیں ہیں۔ تو کیا یہ لوگ شکر نہیں کرتے !“ انسانی زندگی میں جانوروں کی اہمیت اور افادیت کے بہت سے دوسرے پہلو بھی ہیں۔ باربرداری کی خدمات اور غذائی ضروریات کے علاوہ ان کی اون اور کھالوں سے انسانی استعمال کی بیشمار چیزیں بنتی ہیں۔ اور اب تو ان جانوروں کی کوئی ایک چیز بھی ضائع نہیں جاتی ‘ حتیٰ کہ ان کے خون اور گوبر کو بھی مختلف طریقوں سے استعمال کرلیا جاتا ہے۔ ”مشَارِب“ جمع ہے اور اس کا واحد ”مشرب“ ہے جس کے معنی پینے کی جگہ اور گھاٹ کے ہیں۔ گویا دودھ دینے والے جانور اور ان جانوروں کے تھن انسان کے لیے ”مشرب“ یعنی دودھ کے گھاٹ ہیں۔ دودھ ایک بہترین مشروب اور انسانی زندگی کے لیے بیحد مفید غذا ہے۔ جانوروں سے حاصل ہونے والی اس ایک نعمت پر ہی انسان اللہ کا شکر ادا کرنا چاہے تو اس کا حق ادا نہیں کرسکتا۔ اسماعیل میرٹھی صاحب نے یہ انتہائی اہم اور سنجیدہ بات کتنے سادہ انداز میں بچوں کی زبان میں کہہ دی ہے : ؎ رب کا شکر ادا کر بھائی جس نے ہماری گائے بنائی اس مالک کو کیوں نہ پکاریں جس نے پلائیں دودھ کی دھاریں !
Top