Tafseer-e-Mazhari - Yaseen : 73
وَ لَهُمْ فِیْهَا مَنَافِعُ وَ مَشَارِبُ١ؕ اَفَلَا یَشْكُرُوْنَ
وَلَهُمْ : اور ان کے لیے فِيْهَا : ان میں مَنَافِعُ : فائدے وَمَشَارِبُ ۭ : اور پینے کی چیزیں اَفَلَا يَشْكُرُوْنَ : کیا پھر وہ شکر نہیں کرتے ؟
اور ان میں ان کے لئے (اور) فائدے اور پینے کی چیزیں ہیں۔ تو یہ شکر کیوں نہیں کرتے؟
ولھم فیھا منافع ومشارب افلا یشکرون . اور ان میں ان لوگوں کیلئے اور بھی منافع ہے ‘ اور پینے کی چیزیں (دودھ ‘ مٹھا ‘ دہی وغیرہ) بھی ہیں۔ سو کیا یہ لوگ شکر نہیں کرتے ؟ اَوَلَمْ یَرَوْا میں استفہام انکاری ہے ‘ یعنی دیکھ رہے ہیں اور اقرار کر رہے ہیں۔ اَنَّا خَلَقْنَا لَھُمْ کہ ہم نے ہی پیدا کئے اور ان کے نفع کیلئے پیدا کئے ‘ کوئی دوسرا اس تخلیق میں شریک نہیں ہے۔ مِمَّا عَمِلَتْ اَیْدِیْنَا ہمارے ہاتھوں کی بنائی ہوئی چیزوں میں سے ‘ بنانے کی نسبت ہاتھوں کی طرف بطور استعارہ ہے جس سے تخلیق میں انفرادیت خداوندی اور بلاشرکت ‘ اللہ کے ساتھ ساری چیزوں کی پیدائش کی وابستگی پرزور طور پر ظاہر ہو رہی ہے۔ اَنْعَامًا چوپایوں کے اندر فطرت کے پرندرت مظاہر اور نفع کی کثرت ہے ‘ اسلئے خصوصیت کے ساتھ چوپایوں کا ذکر کیا۔ فَھُمْ لَھَا مٰلِکُوْنَ یعنی ہم نے ان کو مالک بنا دیا تو وہ مالک بن گئے ‘ یا ہم نے چوپایوں کو ان کے تابع کردیا تو وہ ان پر قابو یافتہ ہوگئے اور ان سے کام لینے لگے۔ وَذَلَّلْنٰھَالَھُمْ اور ہم نے چوپایوں کو ان کا تابع بنا دیا۔ یَاْکُلُوْنَ یعنی ان کا گوشت کھاتے ہیں۔ وَلَھُمْ فِیْھَا مَنَافِعُ یعنی کھالیں ‘ بال اور دوسرے منافع جیسے زمین جوتنا ‘ بوجھ اٹھانا ‘ جو جانوروں سے ان کو حاصل ہوتے ہیں۔ وَمَشَارِبُ اور پینے کی چیزیں یعنی دودھ۔ مشارب ‘ مَشْرَبَۃٌ کی جمع ہے اور مَشْرَبَۃٌ ظرف مکان ہے یا مصدر میمی۔ اَفَلاَ یَشْکُرُوْنَ سوال انکاری ہے اور فعل محذوف پر اس کا عطف ہے ‘ پورا کلام اس طرح تھا : کیا یہ انکار کرتے ہیں اور شکر نہیں کرتے ؟ یعنی انکار نہیں کرتے ‘ اقرار کرتے ہیں ‘ پھر کفران نعمت کرتے ہیں۔
Top