Tafseer-e-Madani - Yaseen : 73
وَ لَهُمْ فِیْهَا مَنَافِعُ وَ مَشَارِبُ١ؕ اَفَلَا یَشْكُرُوْنَ
وَلَهُمْ : اور ان کے لیے فِيْهَا : ان میں مَنَافِعُ : فائدے وَمَشَارِبُ ۭ : اور پینے کی چیزیں اَفَلَا يَشْكُرُوْنَ : کیا پھر وہ شکر نہیں کرتے ؟
اور ان کے لئے ان جانوروں میں اور بھی طرح طرح کے فائدہ بھی ہیں اور قسما قسم کی پینے کی چیزیں بھی تو کیا یہ لوگ شکر نہیں بجا لاتے ؟
74 چوپایوں کے عظیم الشان فوائد کا ذکر : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ چوپایوں میں انسانوں کے لیے طرح طرح کے عظیم الشان فائدے ہیں۔ سو ارشاد فرمایا گیا " اور ان کیلئے ان چوپایوں میں اور بھی طرح طرح کے فائدے ہیں "۔ کہ یہ ان کے چمڑوں، بالوں، ہڈیوں، کھالوں، ان کی چربیوں، خونوں اور گوبر وغیرہ سے بھی طرح طرح کے فائدے اٹھاتے ہیں۔ ان سے یہ قسما قسم کی چیزیں بناتے، طرح طرح کے کاروبار چلاتے اور بھاری بھرکم فوائد و منافع کماتے ہیں۔ تو کیا خداوند قدوس کے سوا اور کسی کے بس میں ہوسکتا ہے کہ وہ انسان کیلئے ایسی منافع بخش مخلوق پیدا کرے جو سرتاپا اس کیلئے نفع بخش اور طرح طرح کے فوائد و منافع کا ذریعہ بنے ؟ اور وہ اس کیلئے ایسی مسخر اور مطیع و فرمانبردار ہوجائے کہ وہ اس سے جو چاہے اور جیسے چاہے خدمت لے اور فائدہ اٹھائے ؟ اور جب ایسی دوسری کوئی ہستی نہ ہے نہ ہوسکتی ہے تو پھر معبود بھی اس وحدہ لاشریک کے سوا اور کوئی کس طرح ہوسکتا ہے ؟ ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اور پھر اس سے یہ بھی سوچو کہ جس انسان کی خدمت و بہتری کے لیے قدرت نے اپنی بےپایاں رحمت و عنایت سے ایسی نفع بخش مخلوق پیدا کی ہو کیا وہ انسان بیکار اور بےمقصد ہوسکتا ہے ؟ اور جب نہیں اور یقینا نہیں تو اس کا لازمی تقاضا اور طبعی نتیجہ یہ ہے کہ ایک ایسا دن آئے جس میں انسان سے اللہ تعالیٰ کی بخشی ہوئی ان نعمتوں کے بارے میں پوچھ ہو کہ اس نے ان کا کیا حق ادا کیا ؟ تاکہ اللہ تعالیٰ کے فرمانبرداروں اور شکر گزاروں کو ان کا صلہ وبدلہ ملے اور منکرو ناشکرے اپنے کیے کرائے کا بھگتان بھگتیں تاکہ اس طرح عدل و انصاف کے تقاضے بدرجہ تمام و کمال پورے ہوں جو کہ اس حکمتوں بھری کائنات کی تخلیق اور اس کے وجود کا تقاضا ہے۔ سو وہی دن قیامت کا دن ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید ۔ 75 چوپایوں کے ذریعے پینے کی طرح طرح کی نعمتوں میں غور وفکر : سو اس کے ذریعے چوپایوں سے حاصل ہونے والی پینے کی طرح طرح کی چیزوں میں غور و فکر کی دعوت دی گئ ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ان میں ان کے لیے قسما قسم کی پینے کی چیزیں بھی ہیں۔ یعنی دودھ اور اس سے بننے والی مختلف چیزیں جیسے دہی، لسی، مکھن اور پنیر وغیرہ وغیرہ جن میں آگے طرح طرح کے فوائد و منافع ہیں جو سب انسانوں کیلئے مفید و لذیذ اور صحت و توانائی بخش ہیں۔ تو کیا طرح طرح کی یہ عظیم الشان نعمتیں جن سے یہ لوگ دن رات مستفید و فیضیاب ہوتے ہیں کیا ان کا کوئی تقاضا نہیں ؟ اور کیا یہ ان پر کوئی حق واجب نہیں کرتیں ؟ اور کیا یہ ان سے اپنی زبان حال سے پکار پکار کر نہیں کہہ رہیں ؟ کہ یہ لوگ اس واہب مطلق کے حضور دل و جان سے جھک جھک جائیں جو اس فیاضی سے انکو ان طرح طرح کی عظیم الشان نعمتوں سے نواز رہا ہے۔ سو یہ تمام نعمتیں اپنی زبان حال سے انسان کو وہی درس دے رہی ہیں جس کی تذکیر و یاددہانی یہ کتاب حکیم کرتی ہے۔ تو پھر یہ کیسی بےانصافی اور کتنے بڑے ظلم کی بات ہے کہ انسان اس کتاب حکیم کی تعلیمات مقدسہ کو حرز جان بنانے کی بجائے اس کو شاعری قرار دے کر اس کی تعلیمات عالیہ سے گریز و فرار کی راہیں تلاش کرے ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 76 نعمتوں سے سرفرازی کا تقاضا شکر خداوندی : سو ارشاد فرمایا گیا اور تحضیض و ترغیب کے لیے استفہام کی صورت میں ارشاد فرمایا گیا کہ " کیا یہ لوگ پھر بھی شکر نہیں بجا لاتے ؟ "۔ اس واہب مطلق کا جس نے ان کو ان طرح طرح کی نعمتوں سے نوازا اور سرفراز فرمایا ہے کہ یہ دل و جان سے اس کے حضور جھک جائیں۔ اس کی توحید و وحدانیت کا اقرار کریں اور اس کا عقیدہ رکھیں۔ اور اس کی بخشی ہوئی ان چیزوں کو اس کی رضا و خوشنودی کے حصول کا ذریعہ بنائیں اور ان کو اس کی راہ میں خرچ کریں کہ اس طرح یہ حضرت واہب مطلق کی بخشی ہوئی نعمتوں کے شکر واجب کا حق بھی ادا کرسکیں گے اور خود اپنے لیے دارین کی سعادت و سرخروئی کا سامان بھی کرسکیں گے ۔ وباللہ التوفیق ۔ بہرکیف نعمتوں سے سرفرازی کا تقاضا شکر خداوندی ہے جو کہ اس خالق ومالک کا اس کے بندوں کے ذمے حقِّ واجب بھی ہے اور اسی میں خود ان اپنا بھلا بھی ہے۔ دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ۔ وباللہ التوفیق ۔ جبکہ ناشکری باعث عذاب و محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top