Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 73
وَ لَهُمْ فِیْهَا مَنَافِعُ وَ مَشَارِبُ١ؕ اَفَلَا یَشْكُرُوْنَ
وَلَهُمْ : اور ان کے لیے فِيْهَا : ان میں مَنَافِعُ : فائدے وَمَشَارِبُ ۭ : اور پینے کی چیزیں اَفَلَا يَشْكُرُوْنَ : کیا پھر وہ شکر نہیں کرتے ؟
اور ان مویشیوں میں ان کے لیے منافع ہیں اور پینے کی چیزیں ہیں، سو کیا یہ شکر ادا نہیں کرتے۔
(وَلَہُمْ فِیْہَا مَنَافِعُ وَمَشَارِبُ اَفَلاَ یَشْکُرُوْنَ ) (اور چوپایوں میں ان کے لیے منافع ہیں اور پینے کی چیزیں ہیں سو کیا یہ شکر نہیں کرتے) اوپر دو منافع کا ذکر تھا، ایک یہ کہ جانور سواری کا کام دیتے ہیں اور دوسرے یہ کہ ان میں سے بعض کا گوشت کھایا جاتا ہے۔ اس آیت میں دوسرے منافع کا بھی اجمالاً ذکر فرما دیا۔ مثلاً ان کی کھالیں دباغت کے بعد کام میں لاتے ہیں اور ان کے بال اور اون کاٹ کر بچھانے اور پہننے کی چیزیں تیار کرتے ہیں اور ان سے کھیتی جوتنے کا کام بھی لیتے ہیں، اور ان کے ذریعے پانی کھینچ کر کھیتوں کو سیراب کرتے ہیں۔ ساتھ ہی مشارب کا بھی ذکر فرمایا، صاحب روح المعانی فرماتے ہیں کہ اس سے دودھ مراد ہے اور مشارب مشرب کی جمع ہے جو مشروب کے معنی میں ہے اور دودھ کی چونکہ بہت سے اقسام ہیں اس لیے جمع لایا گیا۔ پھر دودھ سے گھی بنتا ہے۔ لسی بھی بنتی ہے، دہی بھی بنائی جاتی ہے جس کو پیتے ہیں اور استعمال میں لاتے ہیں، یہ بھی جمع لانے کی ایک وجہ ہے۔ بعض مفسرین نے فرمایا ہے کہ مشارب ظرف کا صیغہ ہے اور اس سے برتن مراد ہیں، زمانہ قدیم میں جانوروں کے چمڑوں سے مشکیزے تو بناتے ہی تھے پیالے بھی بنالیتے تھے جس میں دودھ وغیرہ پیتے تھے۔ اگر یہ معنی مراد لیے جائیں تو یہ بھی بعید نہیں ہے اور اس سے مشارب کا جمع لانا اور زیادہ واضح ہوجاتا ہے۔
Top