Bayan-ul-Quran - An-Nisaa : 40
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ١ۚ وَ اِنْ تَكُ حَسَنَةً یُّضٰعِفْهَا وَ یُؤْتِ مِنْ لَّدُنْهُ اَجْرًا عَظِیْمًا
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَظْلِمُ : ظلم نہیں کرتا مِثْقَالَ : برابر ذَرَّةٍ : ذرہ وَاِنْ : اور اگر تَكُ : ہو حَسَنَةً : کوئی نیکی يُّضٰعِفْھَا : اس کو کئی گنا کرتا ہے وَيُؤْتِ : اور دیتا ہے مِنْ لَّدُنْهُ : اپنے پاس سے اَجْرًا : ثواب عَظِيْمًا : بڑا
یقیناً اللہ کسی پر ذرّے کے ہم وزن بھی ظلم نہیں کرے گا اگر ایک نیکی ہوگی تو اس کو کئی گنا بڑھائے گا اور خاص اپنے خزانۂ فضل سے مزید بہت بڑا اجر دے گا
آیت 40 اِنَّ اللّٰہَ لاَ یَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ ج وَاِنْ تَکُ حَسَنَۃً یُّضٰعِفْہَا وَیُؤْتِ مِنْ لَّدُنْہُ اَجْرًا عَظِیْمًا اس سورة مبارکہ کی اگلی آیت بڑی اہم ہے۔ یہ اس شہادت علی الناس سے متعلق ہے جو مضمون سورة البقرۃ آیت 143 میں آیا تھا کہ اے مسلمانو ! تمہیں اب شہداء علی الناس بنایا گیا ہے ‘ جیسے کہ نبی ﷺ نے تم پر شہادت دی ہے۔ نبی مکرم ﷺ قیامت کے دن کھڑے ہو کر کہیں گے کہ اے اللہ میرے پاس جو دین آیا تھا میں نے انہیں پہنچا دیا تھا ‘ اب یہ اپنے طرز عمل کے خود ذمہ دار ہیں۔ یہی بات قیامت کے دن کھڑے ہو کر تمہیں کہنی ہے کہ اے اللہ ہم نے اپنے زمانے کے لوگوں تک تیرا دین پہنچا دیا تھا ‘ اب اس کے بعد اپنے طرز عمل کے یہ خود جواب دہ ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ الٹا وہ ہمارے اوپر مقدمہ کریں کہ اے اللہ ان بدبختوں نے ہمیں تیرا دین نہیں پہنچایا ‘ یہ خزانے کے سانپ بن کر بیٹھے رہے۔ یہ تو شہادت کا ایک رخ ہے ‘ لیکن جس کے کاندھوں پر یہ ذمہ داری ڈال دی گئی ہو ‘ واقعہ یہ ہے کہ اس کے لیے تو یہ ایک بہت بھاری بوجھ ہے۔ یہاں اس کا نقشہ کھینچا جا رہا ہے کہ قیامت کے دن کیا ہوگا۔
Top