Dure-Mansoor - An-Noor : 47
وَ یَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَ بِالرَّسُوْلِ وَ اَطَعْنَا ثُمَّ یَتَوَلّٰى فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ١ؕ وَ مَاۤ اُولٰٓئِكَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ
وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَبِالرَّسُوْلِ : اور رسول پر وَاَطَعْنَا : اور ہم نے حکم مانا ثُمَّ يَتَوَلّٰى : پھر پھر گیا فَرِيْقٌ : ایک فریق مِّنْهُمْ : ان میں سے مِّنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد ذٰلِكَ : اس وَمَآ اُولٰٓئِكَ : اور وہ نہیں بِالْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
اور وہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر اور رسول اللہ ﷺ پر ایمان لائے اور ہم فرمانبردار ہیں پھر اس کے بعد ان میں سے ایک فریق روگردانی کرلیتا ہے اور یہ لوگ مومن نہیں
1۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) نے اٰمنا باللہ وبالرسول واطعنا ثم یتوالی فریق منہم من بعد ذلک وما اولئک بالمومنین۔ کے بارے میں فرمایا کہ منافقین میں سے کچھ لوگ جنہوں نے ایمان اور اطاعت کو ظاہر کیا اور اس کے باوجود لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکتے تھے اور اس کی اطاعت سے اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ جہاد میں جانے سے بھی روکتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ برحق فیصلہ فرماتے تھے 2۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے حسن بصری (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی کا دوسرے آدمی کے درمیان کوئی جھگڑا ہوتا تھا رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں اور جب اس کو نبی ﷺ کی طرف بلایا جاتا تھا اور وہ حق پر ہوتا تھا تو وہ تسلیم کرتا اور یہ جانتا تھا کہ نبی ﷺ عنقریب اس کے لیے حق کے ساتھ فیصلہ فرمائیں گے اور جب ظلم کرنے کا رادہ کرتا تھا اور اس کو نبی ﷺ کی طرف بلایا جاتا تھا تو وہ اعراض کرتا تھا اور کہتا تھا کہ فلاں کی طرف چلو تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی آیت ” واذا دعوا الی اللہ ورسولہ لیحکم بینہم سے لے کر ہم الظلمون۔ تک تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص کے اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان کوئی چیز ہو یعنی جھگڑا ہو اور ان کو بلایاجائے مسلمانوں کے حکام میں سے حاکم کی طرف اور وہ نہ آئے تو وہ ظالم ہے اور اس کے لیے کوئی حق نہیں۔ 3۔ الطبرانی نے حسن سے روایت کیا اور انہوں نے سمرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شکص کو سلطان کی طرف بلایا گیا اور وہ نہ آئے تو وہ ظالم ہے اس کا کوئی حق نہیں حسن اور سمرہ کا لقاء ثابت نہیں۔
Top