Dure-Mansoor - At-Tahrim : 10
ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوا امْرَاَتَ نُوْحٍ وَّ امْرَاَتَ لُوْطٍ١ؕ كَانَتَا تَحْتَ عَبْدَیْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَیْنِ فَخَانَتٰهُمَا فَلَمْ یُغْنِیَا عَنْهُمَا مِنَ اللّٰهِ شَیْئًا وَّ قِیْلَ ادْخُلَا النَّارَ مَعَ الدّٰخِلِیْنَ
ضَرَبَ اللّٰهُ : بیان کی اللہ نے مَثَلًا : ایک مثال لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوا : ان لوگوں کے لیے جنہوں نے کفر کیا امْرَاَتَ : بیوی کی نُوْحٍ : نوح کی وَّامْرَاَتَ لُوْطٍ : اور لوط کی بیوی کی كَانَتَا : وہ دونوں تھیں تَحْتَ عَبْدَيْنِ : ماتحت دو بندوں کے مِنْ : سے عِبَادِنَا : ہمارے بندوں میں (سے) صَالِحَيْنِ : دونوں نیک تھے فَخَانَتٰهُمَا : تو ان دونوں نے خیانت کی ان سے فَلَمْ يُغْنِيَا : تو نہ وہ دونوں کام آسکے عَنْهُمَا : ان دونوں کو مِنَ اللّٰهِ : اللہ سے شَيْئًا : کچھ بھی وَّقِيْلَ ادْخُلَا : اور کہہ دیا گیا دونوں داخل ہوجاؤ النَّارَ : آگ میں مَعَ الدّٰخِلِيْنَ : داخل ہونے والوں کے ساتھ
اللہ نے کافروں کے لیے نوح کی بیوی اور لوط کی بیوی کا حال بیان فرمایا، یہ دونوں ہمارے خاص بندوں میں سے دو صالح بندوں کے نکاح میں تھیں۔ سو ان عورتوں نے ان دونوں کی خیانت کی پھر وہ اللہ کے مقابلہ میں ان عورتوں کے ذرا بھی کام نہ آسکے اور حکم دیا گیا کہ تم دونوں دوسرے داخل ہونے والوں کے ساتھ دوزخ میں داخل ہوجاؤ
14۔ عبدالرزاق والفریابی و سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن ابی الدنیاوابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والحاکم وصححہ نے کئی طرق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت فخانتاہما کہ ان دونوں عورتوں نے ان دونوں بندون کا حق ادا نہیں کیا۔ یعنی ان دونوں نے زنا نہیں کیا تھا لیکن نوح (علیہ السلام) کی بیوی کی خیانت یہ تھی کہ وہ لوگوں سے کہتی تھی کہ یہ اللہ کا نبی مجنون ہے اور لوط (علیہ السلام) کی بیوی کی خیانت یہ تھی کہ اس نے مہمانوں کو بتادیا تھا کہ خوبصورت مہمان آئے ہوئے ہیں جلدی سے آجاؤ یہ اس کی خیانت تھی۔ 15۔ ابن عساکر نے اشرس خراسانی (رح) سے روایت کیا کہ جو نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ نبی کی بیوی نے کبھی بدکاری نہیں کی۔ 16۔ ابن عدی والبیہقی فی شعب الایمان وابن عسکر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ ” فخانتاہما “ سے مراد ہے کہ دونوں عورتیں کفر کرنے والیاں اور مخالفت کرنے والیاں تھیں اور کسی عورت کے لیے یہ لائق نہیں کہ یہ نبی کے نکاح میں ہو اور بدکاری کرے۔ 17۔ ابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ کسی نبی کی بیوی نے کبھی بدکاری نہیں کی۔ 18۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت فخانتاہما سے مراد ہے کہ ان دونوں نے دین کے معاملے میں خیانت کی۔ 19۔ عبد بن حمید نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ نبی کی بیوی جب زنا کرے گی تو اس کی مغفرت نہیں ہوگی۔ 20۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن المنذر قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت وضرب اللہ مثلا الایۃ (کہ اللہ تعالیٰ نے مثال بیان فرمائی) اور اس سے مراد ہے کہ ہرگز ان دونوں نبیوں کا صالح اور نیک ہونا ان دونوں بیویوں کے ذرا بھی کام نہیں آئے گا اور فرعون کے کفر نے فرعون کی بیوی کو ذرا بھی نقصان نہیں دیا۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
Top