Tafseer-e-Haqqani - Yaseen : 78
وَ ضَرَبَ لَنَا مَثَلًا وَّ نَسِیَ خَلْقَهٗ١ؕ قَالَ مَنْ یُّحْیِ الْعِظَامَ وَ هِیَ رَمِیْمٌ
وَضَرَبَ : اور اس نے بیان کی لَنَا : ہمارے لیے مَثَلًا : ایک مثال وَّنَسِيَ : اور بھول گیا خَلْقَهٗ ۭ : اپنی پیدائش قَالَ : کہنے لگا مَنْ يُّحْيِ : کون پیدا کرے گا الْعِظَامَ : ہڈیاں وَهِىَ : اور جبکہ وہ رَمِيْمٌ : گل گئیں
اور ہماری نسبت باتیں بنانے لگا اور اپنا پیدا ہونا بھول گیا۔ کہنے لگا بوسیدہ ہڈیوں کو کون زندہ کرسکتا ہے،
ضرب لنا مثلاو نسی خلقہ اور ہمارے لیے دنیا کے لوگوں کی مثال بیان کی کہ جس طرح دنیا کے لوگ بعض اشد کاموں میں عاجز ہیں، وہ بھی ہے، یعنی مخلوق کی قدرتوں اور طاقتوں پر قیاس کرکے ہماری قدرت کو بھی محدود سمجھ لیا کہ وہ مرنے کے بعد زندہ نہیں کرسکتا اور طرفہ یہ ہے کہ ہماری قدرت غیر محدود کا نمونہ اسی کے پیدا کرنے میں موجود ہے، اس کو بھول گیا، یعنی اس میں غور نہیں کرتا، پھر اس مثل کا بیان کرتا ہے۔ قال من یحی العظام وھی رمیم کہ انسان کہتا ہے۔ بوسیدہ اور ریزہ ریزہ ہوئی ہڈیوں کو کون زندہ کرسکتا ہے ؟ انسان سے مراد عموماً منکرین حشر ہیں، گو یہ بات جیسا کہ ابن عباس ؓ نے فرمایا ہے، عاص بن وائل ؓ نے حضرت ﷺ سے کہی تھی۔ ابن جریر و ابن المنذر و ابن ابی حاتم نے اس کو ابن معجم میں نقل کیا ہے۔
Top