Kashf-ur-Rahman - Yaseen : 27
بِمَا غَفَرَ لِیْ رَبِّیْ وَ جَعَلَنِیْ مِنَ الْمُكْرَمِیْنَ
بِمَا : اس بات کو غَفَرَ لِيْ : اس نے بخش دیا مجھے رَبِّيْ : میرا رب وَجَعَلَنِيْ : اور اس نے کیا مجھے مِنَ : سے الْمُكْرَمِيْنَ : نوازے ہوئے لوگ
کہ میرے رب نے مجھ کو بخش دیا اور مجھ کو معزز لوگوں میں شامل کردیا
(27) کہ میرے پروردگار نے مجھ کو بخش دیا اور مجھ کو باعزت اور معزز لوگوں میں شامل کردیا۔ اگر وہ شہید کردیا گیا تھا تو ظاہر ہے کہ دخول جنت سے مراد شہداء کا وہ مقام ہوگا جو جنت سے متصل ہے اور اگر زندہ اٹھا لیا تو جنت ہی مراد ہوگی اور وہ اس وقت تک زندہ رہے گا جب عالم روحانیت کے باشندوں کو موت آئے اور مرنے کے بعد پھر دوبارہ زندہ ہو کر جنت میں داخل کیا جائے۔ بہرحال ! قوم کے اس ناروا اور ظالمانہ سلوک کے باوجود جنت کے دخول کا حکم سن کر اس کو اپنی قوم یاد آئی کہ کاش میری قوم کو میرا حال معلوم ہوجاتا کہ توحید اور اتباع رسول کی وجہ سے میرے پروردگار نے مجھ کو بخش دیا اور مجھ کو اپنے نیک اور معزز بندوں میں سے کردیا۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں قوم نے اس سے دشمنی کی اس کو بہشت میں بھی قوم کی خیرخواہی رہی کہ اگر معلوم کرلیں میرا حال تو سب ایمان لے آئیں۔ زندہ اٹھائے جانے کا قول حضرت حسن بصری ؓ کی طرف منسوب ہے وہ فرماتے ہیں وہ جنت میں مرنے کے نہیں مگر وقت فنا ہونے زمین و آسمان کے۔ بہرحال ان کے متعلق دو قول ہیں مشہور یہ ہے کہ قوم نے ان کو سنگسار کردیا۔ (واللہ اعلم)
Top