Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Kahf : 32
وَ اضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلًا رَّجُلَیْنِ جَعَلْنَا لِاَحَدِهِمَا جَنَّتَیْنِ مِنْ اَعْنَابٍ وَّ حَفَفْنٰهُمَا بِنَخْلٍ وَّ جَعَلْنَا بَیْنَهُمَا زَرْعًاؕ
وَاضْرِبْ
: اور بیان کریں آپ
لَهُمْ
: ان کے لیے
مَّثَلًا
: مثال (حال)
رَّجُلَيْنِ
: دو آدمی
جَعَلْنَا
: ہم نے بنائے
لِاَحَدِهِمَا
: ان میں ایک کے لیے
جَنَّتَيْنِ
: دو باغ
مِنْ
: سے۔ کے
اَعْنَابٍ
: انگور (جمع)
وَّحَفَفْنٰهُمَا
: اور ہم نے انہیں گھیر لیا
بِنَخْلٍ
: کھجوروں کے درخت
وَّجَعَلْنَا
: اور بنادی (رکھی)
بَيْنَهُمَا
: ان کے درمیان
زَرْعًا
: کھیتی
اور ان سے دو شخصوں کا حال بیان کرو جن میں سے ایک کو ہم نے انگور کے دو باغ (عنایت) کیے تھے اور ان کے گردا گرد کھجوروں کے درخت لگا دیئے تھے اور ان کے درمیان کھیتی پیدا کردی تھی
بنی اسرائیل کے دو بھائیوں کی مثال قال اللہ تعالیٰ واضرب لہم مثلا رجلین .... الیٰ ۔۔۔۔ ھو خری ثوابا وخیر عقبا۔ (ربط) گزشتہ آیات میں کفار کی اس درخواست کو رد فرمایا جو اپنے مال و دولت کے نشہ میں چور تھے اور فقراء مسلمین کو حقیر سمجھتے تھے اور ان کے ساتھ بیٹھنے میں عار محسوس کرتے تھے اور اپنے مال و دولت پر فخر محسوس کرتے تھے اور آنحضرت ﷺ سے یہ کہتے تھے کہ جب ہم آپ ﷺ کے پاس آیا کریں تو آپ ان دو ویشان اسلام اور فقراء مسلمین کو اپنے پاس سے ہٹا دیا کریں اب ان آیات میں ان متکبرین کے سنانے کیلئے اور دنیا کی بےثباتی اور ناپائیداری بتلانے کے لئے بنی اسرائیل کے دو بھائیوں کی ایک مثال ذکر فرماتے ہیں جن میں سے ایک مالدار کافر تھا اور آخرت کا منکر تھا اور اپنے مال و دولت پر مغرور تھا اور دوسرا ایک مومن اور درویش تھا مال دار کافر مال و دولت کے نشہ میں سلسلہ عالم کو قدیم سمجھتا تھا اور آخرت کا منکر تھا اور فقیر مسلمان بھائی، اس کو خدا کی عظمت اور جالال کی تلقین کرتا تھا اور یہ سمجھتا تھا کہ یہ عالم قدیم نہیں اور اس کارخانہ عالم کی باگ ڈور اس پروردگار کے ہاتھ میں ہے جس نے تجھ کو مٹی سے پیدا کیا اصل دولت اور اصل عزت پروردگار عالم کی اطاعت اور عبادت میں ہے جو فقراء مسلمین کو حاصل ہے اور تو اس عزت سے محروم ہے یہ درویش بھائی اپنے دولت مند بھائی کو ڈراتا تھا کہ خدا کی ناشکری نہ کر مبادا کہ کوئی بلا نازل ہوجائے۔ چناچہ اس پر ایک بلا آسمانی ناگہانی طور پر نازل ہوئی جس سے دم کے دم میں وہ تمام باغ اجڑ گیا اور مالک باغ حسرت سے ہاتھ ملتا رہ گیا تب اس کی آنکھ کھلی کہ اللہ ہی جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ خلاصہ کلام یہ کہ اللہ تعالیٰ آئندہ آیات میں ایک طالب دنیا اور ایک طالب آخرت کا قصہ بیان فرماتے ہیں تاکہ معلوم ہوجائے کہ اموال کی کثرت اور اعوان انصار کی قوت قابل فخر چیز نہیں ہوسکتی ہوسکتا ہے کہ دم کے دم میں تو نگر۔ فقیر ہوجائے اور فقیر۔ تو نگر ہوجائے قابل فخر تو ایمان اور عمل صالح اور تقویٰ ہے اور یہ دنیا تو چند روزہ باغ و بہار ہے۔ چناچہ فرماتے ہیں اے نبی ﷺ ! دنیا کی بےثبانی اور ناپائیداری ظاہر کرنے کے لئے دو شخصوں کا قصہ بیان کر۔ وہ دو آدمی تھے آپس میں بھائی بھائی تھے ان میں سے ایک کو جو کافر تھا ہم نے انگوروں کے دو باغ دئیے تھے اور ان دونوں باغوں کو ہم نے کھجوروں کے درختوں سے گھیر دیا تھا۔ یعنی ہر چار طرف کھجور کے درخت تھے اور ان دونوں باغوں کے درمیان ہم نے کھیتی بھی کردی تھی جس سے قوت روزینہ ان کو حاصل ہوتی تھی اس میں کوئی جگہ خالی نہ تھی تمام زمین سے قسم قسم کی پیداوار تھی دونوں باغ اپنا پورا پھل دیتے تھے اور باغ کی پیداوار میں ذرہ برابر کمی نہ تھی اور ہم نے ان دونوں باغوں کے درمیان نہر بھی جاری کردی تھی جس کا پانی کبھی منقطع نہیں ہوتا تھا اور وہ نہر دونوں کو ہمیشہ پانی پہنچاتی اور اس پیداوار کے علاوہ اس شخص کے لئے اور بھی قسم قسم کے پھل تھے اور ابن عباس ؓ اور مجاہد (رح) اور قتادہ (رح) سے مروی ہے کہ ثمر سے مال مراد ہے۔ یعنی سوائے ان دو باغوں کے اس کے پاس اور بھی قسم قسم کا مال تھا یعنی سونا اور چاندی وغیرہ تھا۔ پس یہ مالدار کافر اپنے ساتھی یعنی مومن بھائی سے جو غریب تھا۔ بولا۔ درآں حالیکہ وہ اس سے گفتگو کر رہا تھا یعنی یہ کہتا جاتا تھا اور وہ جواب دیتا جاتا تھا۔ دونوں میں باہم گفتگو ہو رہی تھی اثناء گفتگو میں اس کافر بھائی نے فخرا کہا کہ میں تجھ سے مال میں بڑھا ہوا ہوں اور حشم و خدم کے اعتبار سے زیادہ عزت والا ہوں پھر یہ مال دار کافر اپنے غریب مومن ساتھی کا ہاتھ پکڑ کر اپنے باغات اور ان کی پیداوار اور مال و دولت کو دکھلاتا تھا اور فخر کرتا جاتا تھا اور اسی طرح اس کا ہاتھ پکڑے ہوئے اپنے باغ میں داخل ہوا درآں حالیکہ وہ اپنے کفر اور فخر کے سبب اپنی جان پر ظلم کر رہا تھا۔ فخر اور خود بینی کی وجہ سے اور پھر دنیا کی محبت کے سبب سے مومن بھائی نے اس کو فخر اور کفران نعمت کی شامت سے ڈرایا مگر ایک نہ سنی اور بولا کہ میں گمان نہیں کرتا کہ یہ باغ کبھی اجڑے۔ کفار کا ہمیشہ یہی خیال ہوتا ہے کہ وہ ہمیشہ عیش و آرام میں ہی رہیں گے اور بولا کہ میں گمان نہیں کرتا کہ قیامت قائم ہوگی اور اگر بفرض محال تیرے اعتقاد کے مطابق میں اپنے پروردگار کی طرف لوٹایا بھی جاؤں تو اس سے بہتر مکان میں وہاں پاؤں گا کیونکہ میری یہ امیری اس بات کی دلیل ہے کہ میری شان اسی لائق ہے کہ مجھے یہ مال و دولت ملے اور میرا رب مجھ سے راضی ہے جب اس نے مجھے یہاں دیا تو وہ مجھ کو وہاں بھی دے گا۔ اور اس سے بہتر دے گا۔ اکثر کفار اور اغنیاء کا یہی حال ہے کہ وہ اپنی دولت اور عیش و عشرت اور دنیاوی عزت و راحت کو اپنی مقبول خداوندی اور مکرم عند اللہ ہونے کی دلیل سمجھتے ہیں یہ حال تو کافروں کا ہے اور بہت سے مالدار مسلمانوں کا بھی یہی حال ہے بزبان قال تو نہیں بزبان حال وہ بھی یہی کہہ رہے ہیں اور عملا فقراء اور غرباء کی مجالست سے عار کرتے ہیں۔ اس کی یہ باتیں سن کر اس سے اس کے دیندار و نادار ساتھی نے اثناء گفتگو میں کہا کیا تو اس خدا کی قدرت کا منکر ہوگیا ہے جس نے تجھ کو مٹی سے پیدا کیا پھر تجھ کو نطفہ سے نکالا جبکہ تو مردہ بدست زندہ تھا اور کسی چیز کا مالک نہ تھا ماں اور دایہ کی گود میں پرورش پا رہا تھا۔ پھر خدا نے تجھ کو اپنی قدرت سے پورا مرد بنا دیا اب تجھے اس خدا کی قدرت میں شک ہوگیا کہ جب میں مرجاؤں گا اور مر کر مٹی میں ہوجاؤں گا تو وہ مجھے کیسے دوبارہ پیدا کرے گا جس خدا نے تجھ کو پہلی بار مٹی سے پیدا کیا وہی خدا تجھ کو دوبارہ مٹی سے پیدا کرنے پر بھی قادر ہے۔ بھلا ایسے قادر مطلق کو قیامت کا قائم کرنا کیا مشکل ہے۔ خیر تو مانے یا نہ مانے لیکن میرا عقیدہ تو یہ ہے کہ وہی اللہ میرا پروردگار ہے یہی میرے دل میں ہے اور یہی میری زبان پر ہے اور میں اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرتا۔ نہ اعتقاد میں نہ قول میں اور نہ فعل میں اس جواب سے الوہیت اور وحدانیت کا بھی اثبات ہے۔ کیونکہ جو ذات پاک عالم کی خالق اور مربی ہے وہ اس عالم کے دوبارہ پیدا کرنے پر بھی قادر ہے اور یہ کیوں نہ ہوا کہ جب تو اپنے باغ میں داخل ہوا تھا تو یہ کہا ہوتا کہ جو خدا نے چاہا وہی قابل شدنی ہے بغیر اللہ کی مشیت کے کسی میں قوت اور زور نہیں یعنی باغ کو دیکھ کر تجھے چاہئے تھا کہ اپنی عاجزی کا اقرار کرتا اور دل و جان سے یہ کہا ہوتا کہ یہ سب کچھ باغ و بہار اللہ کی مشیت اور اس کے فضل سے ہے وہ چاہے تو اس کو آباد رکھے اور چاہے تو اس کو اجاڑ دے وہ ہر طرح سے قادر ہے بندہ میں قدرت نہیں کہی باغ کو اور اس کی بہار کو قائم رکھ سکے اسی طرح زندگی کی باغ و بہار۔ امیری اور فقیری سب اس کی مشیت سے ہے دم کے دم میں امیر کو فقیر اور فقیر کو امیر بنا سکتا ہے۔ زجاج (رح) کہتے ہیں کہ کسی میں طاقت نہیں کہ جو نعمت اور مال و دولت اس کے ہاتھ میں ہے وہ اس کو تھام سکے مگر اللہ تعالیٰ کی مشیت سے۔ فائدہ : جو شخص اپنے باغ میں یا مکان میں داخل ہوتے وقت ما شاء اللہ لاقوۃ الا باللہ کہے تو وہ باغ اور مکان بلا اور آفت اور نظربد سے محفوظ رہے گا۔ حکایت : امام دار الہجرت مالک بن انس (رح) نے اپنے مکان کے دروازہ پر یہ لکھا تھا ماشاء اللہ لاقوۃ الا باللہ کسی نے پوچھا کہ آپ نے یہ کیوں رکھا تو کہا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ولولا اذ دخلت جنتک قلت ماشاء اللہ لاقوۃ الا باللہ۔ اس نصیحت کے بعد اس غریب مسلمان بھائی نے اس کے تکبر اور فخر کا جواب دیا اور کہا اگر آج تو مجھے مال اولاد میں اپنے سے کمتر دیکھتا ہے تو تجھ کو زیبانہ تھا کہ تو مجھ پر بڑائی اور تکبر ظاہر کرنے لگے پس کیا عجب ہے کہ میرا پروردگار دنیا یا آخرت میں یا دونوں جگہ مجھ کو تیرے سے بہتر باغ دے دے۔ اور اس تیرے باغ پر آسمان سے کوئی بلا اور آفت بھیج دے جس کا تجھ کو وہم و گمان بھی نہ ہو پھر وہ تباہ ہو کر دفعۃً چٹیل میدان ہوجائے جس پر گھاس کا بھی نام و نشان نہ ہو یا اس کا پانی زمین کے اندر اتر جائے تو اس کو ڈھونڈ کر بھی واپس نہ لاسکے۔ یہ بات تیری قدرت سے باہر ہے۔ چناچہ ایسا ہی ہوا کہ جو بات اس مرد مومن کی زبان سے نکلی تھی وہ سچ کردی۔ اور بلاسبب ظاہری کے دفعتہ اور ناگہانی طور پر آسمان سے ایک آفت آئی جس سے وہ باغ تباہ ہوگیا اللہ نے آسمان سے اس باغ پر ایک آگ بھیجی جس نے اس کو جلا کر خاک سیاہ کردیا اور اس کا پانی زمین کے نیچے اتر گیا اور اس باغ کا سارا پھل عذاب آسمانی کے گھیرے میں لے لیا گیا اور غیب سے ایسی تباہی آئی کہ وہ باغ اور درخت اور عمارت سب خراب اور مسلمار ہوگئے۔ پس صبح کی اس کافر نے اس حالت میں کہ کف افسوس ملتا تھا اس مال پر جو اس نے اس باغ میں صرف کیا تھا۔ حسرت سے ہاتھ ملتا رہ گیا کہ اب ہاتھ میں سوائے افسوس اور حسرت کے کچھ نہیں رہا اور اس باغ کی عمارتیں اپنی چھتوں پر گر پڑی تھیں اور وہ اس حال کو دیکھ کر کف افسوس ملتا جاتا تھا اور یہ کہتا جاتا تھا کہ کاش میں نے اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہوتا۔ یعنی جب اس کا باغ جل گیا تب اسے معلوم ہوا کہ یہ اس کے کفر و شرک کی سزا تھی اپنے کئے کفر پر نادم ہوا اور اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ مومن ہوگیا اس لیے کہ یہ ندامت خوف خداوندی اور کفر کی قباحت کی وجہ سے نہ تھی بلکہ ایک دنیاوی مصیبت اور آفت کی وجہ سے تھی۔ لہٰذا ایسی تمنا بیکار ہے اور نہ ہوئے اس کے لئے اعوان و انصار اور حشم و خدم کی کوئی جماعت بجز خدا کے جو اس کو مدد دیدے اور نہ وہ خود اپنا بدلہ لینے پر قادر تھا۔ یہیں سے ثابت ہوا کہ کارسازی اور اختیار صرف خدائے برحق کے لئے ہے کیونکہ مصیبت کے وقت جزع و فزع صرف اللہ کی طرف کرنا۔ یہ اس امر کی قطعی دلیل ہے کہ خدائے برحق وہی ہے کہ جس کو سارا اختیار ہے اور اس کے سوا سب باطل ہے اور عارضی چیز پر فخر کرنا نادانی ہے وہ اہل طاعت کو انعام اور جزا دینے میں سب سے بہتر ہے اور اسی کی اطاعت کا انجام سب سے بہتر ہے۔ یعنی انجام اور عاقبت کے اعتبار سے اہل ایمان اور اہل طاعت سے بڑھ کر کوئی نہیں ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے دو مردوں کی مثال بیان کی ان کی تعیین میں مفسرین نے مختلف اقوال ذکر کہتے ہیں بعض کہتے ہیں کہ یہ دونوں بھائی بنی اسرائیل میں سے تھے اور انھی دو بھائیوں کا قصہ اللہ تعالیٰ نے سورة والصافات میں ذکر کیا ہے کما قال تعالیٰ قال قائل منھم انی کان لی قوین الخ اور بعض کہتے ہیں کہ اہل مکہ میں سے قبیلہ مخزوم کے دو بھائیوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی جن میں سے ایک بھائی مسلمان تھا اور دوسرا کافر اور مقصود یہ ہے کہ مال و دولت پر فخر کرنا اور فقراء مسلمین کو حقیر سمجھنا بہت ہی برا ہے اصل عزت حق تعالیٰ کے تعلق اور اس کی اطاعت میں ہے۔ (دیکھو تفسیر کبیر ص 500 جلد 5 و تفسیر قرطبی ص 399 جلد 10) فائدہ : حق تعالیٰ کی یہ سنت ہے کہ وہ اکثر اپنے مقبول بندوں کو دنیا سے دور رکھتا ہے اور کافروں کو دنیا کی عیش و آرام سے خوب نوازتا ہے اور اہل ایمان پر بلائیں نازل کرتا ہے۔ چناچہ فرماتے ہیں۔ یعنی اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ تمام لوگ کفر کے فتنہ میں مبتلا ہوجائیں گے تو ہم کافروں کو اتنا مال و دولت دیتے کہ ان کے گھروں کی چھتیں بھی چاندی کی کردیتے قاعدہ اکثریہ تو یہ ہے مگر بعض مرتبہ کافر کا غرور اور تکبر توڑ دینے کے لئے کوئی بلاء آسمانی اس کے مال و دولت پر نازل کرتے ہیں کہ متنبہ ہوجائے کہ یہ دنیا ہیچ ہے۔ اور امیری اور فقیری سب اس کے ہاتھ میں ہے وہ دم کے دم میں بڑے سے بڑے متکبر اور سرکش کو محتاج اور خوار بنا ڈالتا ہے اس لئے آئندہ آیت میں دنیا کی حقیقت سمجھانے کے لئے ایک مثال بیان فرماتے ہیں۔
Top