Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 201
وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّقُوْلُ رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً وَّ فِی الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ
وَمِنْهُمْ : اور ان سے مَّنْ : جو يَّقُوْلُ : کہتا ہے رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اٰتِنَا : ہمیں دے فِي الدُّنْيَا : دنیا میں حَسَنَةً : بھلائی وَّفِي الْاٰخِرَةِ : اور آخرت میں حَسَنَةً : بھلائی وَّقِنَا : اور ہمیں بچا عَذَابَ : عذاب النَّارِ : آگ (دوزخ)
اور اسکے برعکس کچھ لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں بچا لے دوزخ کی اس آگ کے عذاب سے4
561 دنیا و آخرت کی بھلائی کیلئے ایک عظیم الشان اور جامع دعا : سو یہ دنیا و آخرت کی بھلائی مانگنے کیلئے ایک جامع دعا ہے کہ دنیوی زندگی میں اپنی حاجات و ضروریات کی تکمیل کیلئے حلال و پاکیزہ ذرائع و وسائل میسر ہوں۔ خاص کر نیک بیوی، کھلا کشادہ گھر، صحت و عافیت کی نعمت، اور ایمان و یقین کی دولت وغیرہ وغیرہ۔ اور اس طرح ہم اس دنیا میں بھی امن و عافیت اور سکون وسعادت والی زندگی گزار سکیں، اور تیری اطاعت و بندگی سے زیادہ سے زیادہ سرفراز و سرشار ہو سکیں، اور اس طرح آخرت کی حقیقی اور ابدی زندگی کیلئے کمائی کا سامان بھی کرسکیں۔ اور ظاہر ہے کہ یہ سب کچھ تیری توفیق و عنایت کے بغیر ممکن نہیں۔ اے ہمارے مالک ! اور جب حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ نے محض اپنے کرم سے دارین کی سعادت و سرخروئی پر مشتمل اس جامع دعاء کی تلقین فرمائی ہے تو وہ انشاء اللہ اس کو قبول بھی ضرور فرمائے گا۔ پس بندے کا کام ہے اس سے مانگنا اور درخواست کرنا کہ دینے والا وہی وحدہ لا شریک ہے۔ اور سب کچھ اسی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ - 562 آخرت کی بھلائی اور اس سے مراد ؟ : یعنی آخرت کی وہ بھلائی نصیب فرما جس سے تیری رضا اور جنت سے بہرہ مندی کی سعادت و کامیابی نصیب ہو سکے، جو کہ اصل مقصود ہے۔ سو اس طرح یہ دعا دنیا و آخرت کی سعادت و کامیابی کو جمع کردیتی ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ نبئ اکرم ﷺ اکثر و بیشتر یہی دعا فرمایا کرتے تھے، اور حضرات صحابہ کرام کا عمل بھی یہی تھا۔ (صحیح بخاری کتاب الدعوات ابن کثیر (رح) و محاسن التاویل وغیرہ) ۔ اور دوزخ کی آگ سے بچانے سے مراد یہ ہے کہ ان معاصی و محارم سے بچا کر رکھ جو دوزخ کا باعث بنتے ہیں۔ (محاسن التاویل وغیرہ) ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top