Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 179
لَوْ لَاۤ اِذْ سَمِعْتُمُوْهُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بِاَنْفُسِهِمْ خَیْرًا١ۙ وَّ قَالُوْا هٰذَاۤ اِفْكٌ مُّبِیْنٌ
لَوْلَآ : کیوں نہ اِذْ : جب سَمِعْتُمُوْهُ : تم نے وہ سنا ظَنَّ : گمان کیا الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن مردوں وَالْمُؤْمِنٰتُ : اور مومن عورتوں بِاَنْفُسِهِمْ : (اپنوں کے) بارہ میں خَيْرًا : نیک وَّقَالُوْا : اور انہوں نے کہا ھٰذَآ : یہ اِفْكٌ : بہتان مُّبِيْنٌ : صریح
جب تم لوگوں نے یہ (افوہ) سنی تھی تو کیوں نہ مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں نے اپنوں کے حق میں نیک گمان کیا،22۔
22۔ یعنی ایک صحابی رسول ﷺ حضرت صفوان ؓ اور ایک زوج رسول اللہ ﷺ کے حق میں۔ (آیت) ” انفسھم “۔ کا لفظ اس موقع پر لاکر قرآن مجید نے ایک تازہ سبق امت کو احساس وحدت کا دے دیا۔ امت کے ہر فرد کو دوسرے فرد کی بدنامی اسی طرح محسوس ہونی چاہیے جیسی خود اپنی رسوائی۔ انہ جعل ال مومنین کالنفس الواحدۃ فی مایجری علیھا من الامور فاذا جری علی احد مکروہ فکانہ جری علی جمیعھم (کبیر) (آیت) ” ال مومن ون “۔ مثلا حسان ومسطح ؓ ۔ (آیت) ” ال مومنت “۔ مثلا حمنہ ؓ ۔
Top