Mafhoom-ul-Quran - At-Tahrim : 9
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ اغْلُظْ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ : اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جَاهِدِ الْكُفَّارَ : جہاد کیجئے کافروں سے وَالْمُنٰفِقِيْنَ : اور منافقوں سے وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ : اور سختی کیجئے ان پر وَمَاْوٰىهُمْ : اور ان کا ٹھکانہ جَهَنَّمُ : جہنم ہے وَبِئْسَ : اور بدترین الْمَصِيْرُ : ٹھکانہ ہے
اے پیغمبر ! کافروں اور منافقوں سے لڑو اور ان پر سختی کرو۔ ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ بہت بری جگہ ہے۔
چار عورتوں کا تذکرہ (دو کافرہ اور دو مومنہ) تشریح : ان آیات میں بڑے ہی صاف الفاظ میں سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کو حکم دیا گیا ہے کہ کافروں اور منافقوں کو ہر طرح سے ختم کرتے جاؤ تاکہ دنیا شر و فساد اور بےسکونی سے پاک ہوجائے۔ دنیا میں انسان کو آزمائش کے لئے بھیجا گیا ہے۔ اس میں پیغمبر ان کی بیویاں اور عام انسان مرد ہوں یا عورتیں سب کو اللہ تعالیٰ آزمائش میں ڈالتا ہے۔ سیدناآدم (علیہ السلام) سے لے کر سیدنامحمدالرسول اللہ ﷺ تک سب آزمائش سے گزرے ہیں اسی لیے سب کو نصیحت کی گئی کہ اپنی اپنی ذمہ داریاں خلوص، نیک نیتی، صبر اور اللہ سے دعا کرتے ہوئے پوری کرو۔ آدمیوں کا فرض ہے مقررہ حدود میں رہ کر بیویوں کی دلجوئی اور سکون و آسائش کا خیال رکھیں مگر مضبوط اور پر وقار طریقہ سے رہیں یہ نہیں کہ بیویوں کو اس حد تک اہم کرلیں کہ حقوق اللہ یا حقوق العباد سے ہی غافل ہوجائیں جیسا کہ سیدنانوح اور سیدنالوط (علیہ السلام) کہ ان کی بیویاں باوجود اتنے بڑے پیغمبروں کے ساتھ رہنے کے اپنے آپ کو ان کے رنگ میں نہ رنگ سکیں اور نہ خود کو سچی اور پکی مسلمان بنا سکیں تو پیغمبروں کو ان کے اعمال کے بدلے جنت ملے گی جبکہ منافقت کی وجہ سے نوح (علیہ السلام) اور لوط (علیہ السلام) دونوں کی بیویاں جہنم میں جائیں گی ان کے نیک پاک بزرگ خاوند ان کو اس درد ناک عذاب سے بچا سکے اور نہ ہی آخرت میں بچا سکیں گے۔ اس طرح سیدہآسیہ (علیہا السلام) فرعون کی بیوی اور سیدہ مریم (علیہا السلام) بنت عمران دونوں بڑی زبردست آزمائش سے گزریں مگر ایمان میں ثابت قدم رہیں کوئیـ دکھ کوئی تکلیف ان کو ایمان سے ہٹا نہ سکا۔ اللہ کی خوشنودی کو مدنظر رکھا اور انعام میں عظیم درجات حاصل کئے۔ تمام دنیا کی عورتوں کو ان سے سبق سیکھنا چاہیے کہ دنیا کی کوئی آسائش کوئی مال و دولت، سکھ چین آل اولاد اور خاوند کی سختی نرمی، ظلم و زیادتی ان کو اپنے فرض منصبی سے ایمان سے اور اللہ کی رضا حاصل کرنے سے ہرگز غافل نہ کرسکے۔ ایمان اور توکل علی اللہ سے ان کو بال برابر بھی ہلا نہ سکے۔ کیونکہ مرد و عورت دونوں ہی نسل انسانی کو ہدایت کی راہ دکھانے کے امین ہیں۔ اور یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ انسان ہوتے ہوئے اگر کوئی غلطی ہوجائے جو کہ ازواج مطہرات سے بھی ہوسکتی ہے تو اس کے لیے بہترین راستہ ہے توبہ کا۔ علماء سلف فرماتے ہیں، خالص توبہ یہ ہے کہ گناہ کو اس وقت چھوڑ دے جو ہوچکا ہے، اس پر نادم ہو اور آئندہ نہ کرنے کا پکا عزم ہو، اور اگر گناہ میں کسی انسان کا حق ہے ( حق تلفی) تو چوتھی شرط یہ ہے کہ وہ حق باقاعدہ ادا کر دے۔ رسول کریم ﷺ فرماتے ہیں کہ نادم ہونا بھی توبہ کرنا ہے۔ (از تفسیر ابن کثیر ) سیدناابن عباس ؓ فرماتے ہیں، اللہ کے فرمان بجا لاؤ اس کی نافرمانیاں مت کرو اپنے گھرانے کے لوگوں کو ذکر اللہ کی تاکید کرو تاکہ اللہ تمہیں جہنم سے بچائے۔ (تفسیر ابن کثیر) اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کو اپنے اپنے فرائض بہترین طریقہ سے ادا کرنے اور ہر صورت میں صبر و شکر ہمت و جرات سے اپنے تمام کام اللہ کی مدد کے ساتھ بہترین طریقہ سے مکمل کرنے کی توفیق عطا کرے اور ہمیں بھی مثالی انسان ہونے کی عزت عطا کرے آمین ثم آمین۔ تری رہ میں ڈار کو موت آئے کوئی آرزو اس سے بہتر نہیں ہے محمد منظور الحق ڈار
Top