Mazhar-ul-Quran - Al-Ankaboot : 25
وَ قَالَ اِنَّمَا اتَّخَذْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْثَانًا١ۙ مَّوَدَّةَ بَیْنِكُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ۚ ثُمَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ یَكْفُرُ بَعْضُكُمْ بِبَعْضٍ وَّ یَلْعَنُ بَعْضُكُمْ بَعْضًا١٘ وَّ مَاْوٰىكُمُ النَّارُ وَ مَا لَكُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَۗۙ
وَقَالَ : اور (ابراہیم نے) کہا اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں اتَّخَذْتُمْ : تم نے بنا لیے ہیں مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا اَوْثَانًا : بت (جمع) مَّوَدَّةً : دوستی بَيْنِكُمْ : اپنے درمیان ( آپس میں) فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی میں ثُمَّ : پھر يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن يَكْفُرُ : کافر (مخالف) ہوجائیگا بَعْضُكُمْ : تم میں سے بعض (ایک) بِبَعْضٍ : بعض (دوسرے) کا وَّيَلْعَنُ : اور لعنت کرے گا بَعْضُكُمْ : تم میں سے بعض (ایک) بَعْضًا : بعض (دوسرے) کا وَّمَاْوٰىكُمُ : اور تمہارا ٹھکانا النَّارُ : جہنم وَمَا لَكُمْ : اور نہیں تمہارے لیے مِّنْ نّٰصِرِيْنَ : کوئی مددگار
ور1 ابراہیم نے فرمایا کہ تم نے جو خدا کو چھوڑ کر یہ بت بنا لیے ہیں بس یہ تمہارے درمیان دوستی (یہیں) دنیا کی زندگی تک ہے ، پھر قیامت کے دن تم میں ایک دوسرے کا منکر ہوجائے گا اور ایک دوسرے پر لعنت ڈالے اور اگر تم اس بت پرستی سے باز نہ آئے تو تم سب کا ٹھکانا جہنم ہے اور تمہارا کوئی مددگار نہ ہوگا۔
(ف 1) پھر ابراہیم (علیہ السلام) نے وعظ شروع کیا کہ آج دنیا میں جو تم نے اللہ کے سواجوبت بنارکھے ہیں اور ان کی پرستش کرتے ہو اور وہ خدا جس نے تم کو پیدا کیا اس کی عبادت سے بالکل غافل ہو تو بس یہ تمہارے درمیان بتوں کی دوستی یہی دنیا کی زندگی تک ہے پھر قیامت کے دن کچھ کام نہ آئے گی بت اپنے پجاریوں سے بےزار ہوں گے اور سردار اپنے ماننے والوں سے ، اور ماننے والے سرداروں پر لعنت کریں گے اور سردار ماننے والوں پر، غرج یہ کہ ایک دوسرے سے بےزار ہوگا اور لعنت کرے گا اور اگر تم اس بت پرستی سے باز نہ آئے تو تم سب کا ٹھکانا جہنم ہے اور تمہارا کوئی مددگار نہیں کہ جس کی مدد سے تم اس عذاب سے نجات پاؤ گے پس اس قوم میں سے ابراہیم کا بھتیجا لوط (علیہ السلام) ایمان لایا، پھر حضرت ابراہیم لوط (علیہ السلام) اور حضرت سارہ سلام اللہ اپنی چچازاد بہن سے فرمانے لگے کہ میں اپنے رب کی طرف وطن چھوڑ کرجاتا ہوں البتہ وہ غالب ہے پس مجھ کو اس کی ذات سے امید ہے کہ میرے دشمنوں سے مجھ کو ذلیل نہ کروائے اور وہ صاحب حکمت ہے ۔ اس پر حضرت لوط اور حضرت سارہ نے اتفاق کیا کہ وہاں سے نجران اطراف کوفہ میں آئے پھر وہاں سے ملک شام میں گئے تفسیر کشاف میں لکھا ہے کہ ابراہیم کی عمر اس وقت پچھترسال تھی اور اسی سال حضرت اسماعیل اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم کو عطا کیا اور وہ حضرت ہاجرہ کے بیٹے ہیں جو حضرت سارہ کی لونڈی تھی اور جب سن شریف حضرت ابراہیم کا ایک سو بارہ یا بیس برس کا ہوا تو حضرت سارہ سے بھی ایک بیٹا یعنی اسحاق (علیہ السلام) پیدا ہوئے چناچہ اللہ تعالیٰ آگے فرماتا ہے۔
Top