Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Kahf : 45
وَ اضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا كَمَآءٍ اَنْزَلْنٰهُ مِنَ السَّمَآءِ فَاخْتَلَطَ بِهٖ نَبَاتُ الْاَرْضِ فَاَصْبَحَ هَشِیْمًا تَذْرُوْهُ الرِّیٰحُ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ مُّقْتَدِرًا
وَاضْرِبْ
: اور بیان کردیں
لَهُمْ
: ان کے لیے
مَّثَلَ
: مثال
الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا
: دنیا کی زندگی
كَمَآءٍ
: جیسے پانی
اَنْزَلْنٰهُ
: ہم نے اس کو اتارا
مِنَ
: سے
السَّمَآءِ
: آسمان
فَاخْتَلَطَ
: پس مل جل گیا
بِهٖ
: اس سے ذریعہ
نَبَاتُ الْاَرْضِ
: زمین کی نباتات (سبزہ)
فَاَصْبَحَ
: وہ پھر ہوگیا
هَشِيْمًا
: چورا چورا
تَذْرُوْهُ
: اڑاتی ہے اس کو
الرِّيٰحُ
: ہوا (جمع)
وَكَانَ
: اور ہے
اللّٰهُ
: اللہ
عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ
: ہر شے پر
مُّقْتَدِرًا
: بڑی قدرت رکھنے والا
اور بیان کریں انکے سامنے مثال دنیا کی زندگی کی جیسا کہ ہم نے پانی اتارا آسمان کی طرف سے پس مل گیا اس کے ساتھ زمین کا سبزہ پھر ہوگیا وہ خشک چورا اڑاتی ہیں اس کو ہوائیں اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے ۔
ربط آیات : گذشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے ایک دنیادار مشرک اور ایک ایماندار غریب آدمی کی مثال بیان فرمائی ، ان کی آپس میں گفتگو کا تذکرہ ہوا مشرک بڑا مغرور تھا اور ایماندار آدمی کو قلت مال اور قلت اولاد کا طعنہ دیتا تھا ، ایماندار آدمی نے اس مشرک سے کہا کہ تو اس پروردگار کا انکار کرتا ہے جس نے تجھے پہلے مٹی سے بنایا اور پھر قطرہ آب سے تخلیق کی ، تجھے انسان بنایا اچھی شکل و صورت عطا فرمائی تو جو چاہئے عقیدہ اختیار کر مگر میرا عقیدہ تو یہ ہے کہ میرا پروردگار اللہ تعالیٰ ہے اور میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا تمہارا فرض یہ تھا کہ باغ میں داخل ہوتے وقت تمہاری زبان پر یہ کلمات ہوتے ” ماشآء اللہ لا قوۃ الا باللہ “۔ یعنی جو اللہ چاہے ، نیکی کرنے اور برائی سے بچنے کی توفیق اللہ تعالیٰ ہی عطا فرماتا ہے ، کہنے لگا تیرا فرض یہ تھا کہ تو خدا تعالیٰ کی توحید پر ایمان لاتا اور تمام قوتوں کا سرچشمہ اللہ تعالیٰ ہی کو جانتا ، اس کی بجائے تو نے سمجھا کہ میرا باغ ہمیشہ یونہی رہے گا اور قیامت کا کوئی تصور نہیں ہے بالفرض اگر قیامت آ بھی گئی تو میں آخرت میں بھی آسودہ حال ہی رہوں گا جیسا کہ اس دنیا میں ہوں اس مرد مومن نے کہا کہ خدا تعالیٰ اس بات پر قادر ہے کہ وہ اس باغ کو تباہ وبرباد کر دے ، جس پر تمہیں ناز ہے چناچہ ایسا ہی ہوا اللہ تعالیٰ نے باغ پر ایسی آفت نازل فرمائی کہ اسے ملیامیٹ کر کے رکھ دیا ، پھر وہ شخص اپنے کفر وشرک پر پچھتایا مگر وقت گزر چکا تھا کہنے لگا ، کاش میں شرک نہ کرتا ، مجھ پر میرا شرک ہی کی نحوست پڑگئی ہے پھر آخر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اختیار ، حکومت اور تصرف تو صرف اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے ثواب کے اعتبار سے بھی اور انجام کے اعتبار سے بھی صرف اسی کی ذات بہتر ہے جس پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے ، انسان کو اسی پر ایمان رکھنا چاہئے اور اس کی توحید میں شرک کی ملاوٹ نہیں کرنی چاہئے کہ ایسا کرنا بہت بڑے ظلم کی بات ہے ۔ (دنیوی زندگی کی مثال) مومن اور کافر کی مثال بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے دنیوی زندگی کی بےثباتی کی مثال بھی بیان کی ہے جس خاطر اکثر لوگ شرک میں مبتلا ہوتے اور قیامت کا انکار کرتے ہیں ، ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” واضرب لھم مثل الحیوۃ الدنیا کمآئ “۔ آپ ان کے سامنے دنیا کی زندگی کی مثال بیان کریں جو کہ پانی کی مانند ہے اور پانی کی حقیقت یہ ہے (آیت) ” انزلنہ من السمآء “ جسے ہم نے آسمان کی طرف سے نازل کیا ، عربی زبان میں چھت ، فضا نیلگوں آسمان اور بادل وغیرہ سب پر سماء کا اطلاق ہوتا ہے بادل چونکہ اوپر فضا میں ہوتا ہے جس کے ذریعے بارش ہوتی ہے اس لیے یہاں پر سماء کا لفظ آیا ہے تاہم اس لفظ میں یہ بات بھی شامل ہے کہ بارش برسانے میں اوپر والے اللہ تعالیٰ کی قدرت اور حکمت کا دخل ہوتا ہے اور اس کے حکم کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا ۔ بہرحال اللہ نے دنیا کی اس عارضی اور فانی زندگی کی مثال پانی کے ساتھ دی ہے کہ ہم نے آسمان کی طرف سے پانی نازل فرمائی (آیت) ” فاختلط بہ نبات الارض “ پھر وہ پانی زمین کے پودوں کے ساتھ مل گیا ، پانی زمین میں خلط ملط ہوا تو ا س سے طرح طرح کی سبزیاں ، پھل اور اناج پیدا ہوا (آیت) ” فاصبح ھشیما “۔ پھر وہ خشک ہو کر چورہ چورہ ہوگیا ” تذروہ الریح “ جسے ہوائیں اڑالے جاتی ہیں ، جس طرح مینہ برسنے سے تروتازہ سبزہ پیدا ہوتا ہے ، پھر وہ اپنے وقت پر مرجھا جاتا ہے ، پھر خشک ہو کر ہوائیں اسے اڑا لے جاتی ہیں ، اور وہاں کچھ بھی نہیں رہتا ، اسی طرح انسان بڑا نرم ونازک حالت میں پیدا ہوتا ہے ، پھر جوان ہوتا ہے زندگی کی تمام آسائشیں حاصل کرتا ہے ، زندگی کے بہترین حصے سے پورا پورا فائدہ اٹھاتا ہے پھر بوڑھا اور کمزور ہوجاتا اور آخر مر کر مٹی میں مل جاتا ہے لہذا زندگی کی اس عارضی اور پر فریب تروتازگی پر مفتون نہیں ہونا چاہئے بلکہ اسے اپنے زوال سے بھی باخبر ہونا چاہئے ، زندگی ایک بالکل عارضی چیز ہے اگر اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آخرت کے لیے کوئی اچھا کام نہ کیا تو پھر آخرت کی دائمی زندگی میں ہمیشہ خسارا اٹھانا پڑے گا لہذا زندگی کی عارضی چیزوں پر اعتماد نہیں کرنا چاہئے ، (انسانی زندگی کی ناپائیداری) شیخ سعدی (رح) نے اس عارضی زندگی کا نقشہ اپنے اشعار میں کچھ اس طرح کھینچا ہے ۔ خوش است وعمر دریغا کہ جاودانی نیست بس اعتماد بریں پنج روز فانی نیست : ترجمہ : عمر بہت اچھی چیز ہے لیکن افسوس کہ یہ ہمیشہ رہنے والی نہیں ان پانچ فانی ایام پر اعتماد نہیں کرنا چاہئے ۔ دل اے رفیق بریں کارواں سرائے بسند کہ خانہ ساختن آئین کاروانی نیست : ترجمہ : اے دوست ! اس فانی سرائے میں مستقل ٹھکانا پکڑنا عقلمندی کی بات نہیں ہے ، کیونکہ کاروانوں والے گھر نہیں بنایا کرتے ۔ جہاں برآب نہادست وزندگی برباد غلام ہمت آنم کہ دل برونہ نہاد : ترجمہ : خدا نے جہان کی بنیاد پر رکھی ہے جب کہ زندگی کی بنیاد ہوا پر ہے میں تو اس شخص کی ہمت کا غلام ہوں جس نے ان پر دل نہیں رکھا ۔ کس را بقائے دائم وعہد مقیم نیست جاوید پادشاہی ودائم بقائے تست تو : ترجمہ ؛ کسی کے لیے بقائے دائم اور عہد مقیم نہیں ہے ، اے پروردگار ہمیشہ رہنے والی بادشاہی اور دائم عہد صرف تیری ذات ہی کا ہے ، بہرحال اللہ تعالیٰ نے دنیا کی زندگی کی مثال پانی کے ساتھ دے کر سمجھائی ہے (آیت) ” وکان اللہ علی کل شیء مقتدرا “۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے جس طرح اللہ تعالیٰ سبزہ کو پیدا کرتا ہے ، پھر اسے خشک کرکے چورا چورا کردیتا ہے اور ہوائیں اسے اڑا لے جاتی ہیں اسی انسانی زندگی میں بھی اسی قسم کے مراحل آتے ہیں اور یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے دست قدرت میں ہے ۔ (مال والاد بمقابلہ صالحات) اللہ نے فرمایا جس چیز پر تم زیادہ مفتون ہوتے ہو ، اس کی حقیقت بھی سن لو (آیت) ” المال والبنون زینۃ الحیوۃ الدنیا “۔ مال اور اولاد دنیا کی زندگی کی رونقیں ہیں (آیت) ” والبقیت الصلحت “۔ اور باقی رہنے والی نیکیاں ہیں (آیت) ” خیر عند ربک ثوابا “۔ جو بہت ہیں تیرے پروردگار کے پاس ثواب کے اعتبار سے (آیت) ” وخیر املا “۔ اور بہتر ہیں امید اور توقع کے اعتبار سے ، باقیات الصالحات کے سلسلے میں حدیث شریف میں کئی چیزوں کا ذکر آتا ہے ، مثلا اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تقدیس کے کلمات ” سبحان اللہ والحمد للہ والا الہ الا اللہ واللہ اکبر “ یا ” ولا حول ولا قوۃ الا باللہ “۔ باقیات الصالحات میں شمار ہوتے ہیں ، ان کلمات کا ورد کرنے والے اور ان کے مصداق پر یقین رکھنے والے شخص کے لیے دائمی نیکیوں کا ذخیرہ بنتا رہتا ہے ۔ شاہ عبدالقادر (رح) فرماتے ہیں کہ باقی رہنے والی نیکیوں میں دین کی تعلیم کسی اچھی رسم کا اجراء جس پر دوسرے بھی عمل کرکے فلاح پاسکیں ، مسجد کی تعمیر ، ضرورت کے مقام پر رفاہ عامہ کے لیے پانی کا انتظام کردینا سرائے تعمیر کرنا ، وغیرہ ایسی نیکیاں ہیں جن کا اجر انسان کو مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ، اگر نیک اولاد پیچھے چھوڑی ہے تو وہ بھی باقیات الصالحات میں شمار ہوگی کہ یہ بھی صدقہ جاریہ ہے ، امام حسن بصری (رح) کی روایت کے مطابق اگر بیٹیوں کی اچھی تعلیم وتربیت کی جائے تو بھی والدین کے حق میں باقیات الصالحات ہیں حالانکہ بیٹوں کے مقابلے میں بیٹیوں کو اکثر نظر انداز کردیا جاتا ہے مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ صلوۃ خمسہ روزے ، زکوۃ ، حج عمرہ ، جہاد سب باقیات الصالحات ہیں ، ان کے ضمن میں آنے والے سنن اور نوافل بھی اسی مد میں شمار ہوں گے ، بہرحال باقیات الصالحات وہ نیکیاں ہیں جن سے انسان کو دائمی فائدہ حاصل ہوتا ہے اور جن سے اچھی توقع اور امید رکھی جاسکتی ہے ۔ (خدا کے حضور پیشی) آج تو انسان غرور وتکبر کی بناء پر قیامت کا انکار کرتا ہے ، مگر اللہ نے فرمایا وہ وقت آنے والا ہے (آیت) ” ویوم نسیر الجبال “ جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور وہ ریزہ ریزہ ہوجائیں گے ، پھر کوئی اونچ نیچ یا پہاڑی ٹیلہ نظر نہ آئے گا ، حتی کہ زمین پر کوئی درخت بھی باقی نہیں رہے گا ، اس وقت (آیت) ” وتری الارض بارزۃ “ تو دیکھے گا زمین کو کھلی ہوئی اور نمایاں سورة طہ میں ہے (آیت) ” لا تری فیھا عوجا ولا امتا “۔ (آیت ، 107) زمین میں نہ کوئی کجی ہوگی نہ کوئی ٹیلہ اور نہ گڑھا ، پوری کی پوری زمین ہموار ہو جائیگی ۔ فرمایا وحشرنھم “۔ اس دن ہم سب کو اکٹھاکر لیں گے (آیت) ” فلم نغادر منھماحدا “۔ اور ان میں سے کسی کو بھی نہیں چھوڑیں گے ، ہر ایک کو حساب کتاب کے لیے جمع ہونا ہوگا ۔ (آیت) ” وعرضوا علی ربک صفا “۔ اور سب کے سب تیرے پروردگار کے سامنے پیش کیے جائیں گے قطار در قطار ، ہر گروہ کے لوگوں کی الگ الگ قطار ہوگی نمازیوں کی علیحدہ اور بےنمازوں کی علیحدہ ، چور ، شرابی ، زنا کار ، وغیرہ علیحدہ علیحدہ قطاروں میں پیش کیے جائیں گے ۔ اور اجتماعی فیصلے ہوں گے ، اللہ تعالیٰ فرمائے گا (آیت) ” لقد جئتمونا کما خلقنکم اول مرۃ “۔ تحقیق تم آئے ہو ہمارے پاس جیسا کہ ہم نے تم میں پہلی مرتبہ پیدا کیا ، مطلب یہ ہے کہ جس طرح انسان پیدائش کی وقت بالکل برہنہ پیدا ہوتا ہے ، اسی طرح اللہ کے حضور پیشی کے وقت بھی سب لوگ برہنہ جسم اور بےختنہ ہوں گے ، ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے عرض کیا ، حضور ! اس طرح تو بالکل بےپردگی ہوگی ، فرمایا عائشہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) اس وقت معاملات بڑے سنگین ہوں گے کسی کو کسی طرف دیکھنے کی ہوش ہی نہیں ہوگی ، بلکہ ہر شخص اپنی اپنی فکر میں غلطان ہوگا ، اور یہ فکر اسے دوسروں سے بےنیاز کر دے گی انہیں برہنگی کا احساس تک نہیں ہوگا ، بخاری شریف کی روایت میں آتا ہے کہ حشر کے میدان میں سب سے پہلے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو لباس پہنایا جائے گا ، جب کفار نے آپ کو آگ میں پھینکا تھا تو آپ کا لباس بھی اتروالیا تھا ، اور رسیوں سے باندھ کر آگ میں پھینکا تھا حشر کے میدان میں اللہ تعالیٰ آپ کی اس تکلیف کی قدر دانی کریں گے اور آپ کو سب سے پہلے لباس پہنائیں گے ، البتہ ترمذی شریف کی روایت میں یہ بھی آتا ہے کہ قیامت کے دن سب سے پہلے حضور ﷺ کی قبر مبارک شق ہوگی اور آپ کو باہر نکالا جائے گا ا س وقت نیک وبد اولیاء اور اتقیاء سب برہنہ ہوں گے حضور ﷺ نے فرمایا کہ اس وقت سب سے پہلے جنت سے ایک سوٹ لا کر مجھے پہنایا جائے گا ۔ (نامہ اعمال بطور کھلی کتاب) ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” بل زعمتم ان لن نجعل لکم موعدا “۔ بلکہ تم گمان کرتے تھے کہ ہم تمہارے لیے وعدہ کا وقت ہرگز نہیں مقرر کریں گے ، لیکن دیکھ لو اب وعدے کا وقت آگیا ہے ، پھر (آیت) ” ووضع الکتب “۔ کتاب یعنی ہر شخص کا نامہ اعمال کھول کر سامنے رکھ دیا جائے گا جسے ہر شخص خود پڑھ سکے گا (آیت) ” فتری المجرمین مشفقین ممافیہ “۔ پھر تو دیکھے گا مجرموں کو بڑے خوفزدہ ہوں گے اس چیز سے جو ان کے نامہ اعمال میں درج ہے ، اپنی زندگی بھر کا ریکارڈ دیکھیں گے (آیت) ” ویقولوں یویلتنا مال ھذا الکتب لایغادر صغیرۃ ولا کبیرۃ الا احصھا “۔ اور کہیں گے ، اے افسوس ، ہماری خرابی یہی کیسی کتاب ہے کہ نہ کسی چھوٹی چیز کو چھوڑتی ہے اور نہ بڑی کو اس نے سب کچھ شمار کر رکھا ہے ، ہر چھوٹا بڑا اچھا یا براعمل عمل اس میں لکھا ہوا ہے ایک حدیث قدسی میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے ابن آدم ! یہ تیرے ہی اعمال ہیں جن کو میں نے شمار کرکے رکھا ہوا ہے ، اگر اپنے نامہ اعمال میں اچھائی پاؤ تو اللہ کا شکر ادا کرو ، اور اگر برائی پاؤ تو یہ تمہارے ہی اعمال ہیں ، ان کا بدلہ تمہیں مل کر رہے گا ، فرمایا (آیت) ” ووجدوا ماعملوا حاضرا “۔ اور پائیں گے وہ اس چیز کو اپنے سامنے جو انہوں نے عمل کیا ، ہر شخص کا ضمیر اس بات پر شاید ہوگا کہ نامہ اعمال میں درج شدہ تمام اعمال اسی کے ہیں ، اللہ تعالیٰ ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے گا ” ولایظلم ربک احدا “۔ اور تیرا پروردگار کسی پر ذرہ بھر بھی ظلم نہیں کرے گا ، اللہ تعالیٰ کسی شخص کے برائی کا ارتکاب کیے بغیر اس کے نامہ اعمال میں ذرہ بھر بھی برائی درج نہیں کرے گا اور نہ ہی کوئی معمولی سے معمولی نیکی بھی بغیر اجر دیے چھوڑی جائیگی ، ہر نیکی وبدی کا ٹھیک ٹھیک بدلہ دنیا ہی عدل ہی اور اس کے خلاف کرنا ظلم ہے ، اللہ تعالیٰ کسی کے ساتھ قطعا زیادتی نہیں کرے گا ہر شخص کی نیکی اور بدی اس کے سامنے ہوگی اور وہ اس کے مطابق بدلہ پائیگا ۔
Top