Mutaliya-e-Quran - Al-Ankaboot : 14
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖ فَلَبِثَ فِیْهِمْ اَلْفَ سَنَةٍ اِلَّا خَمْسِیْنَ عَامًا١ؕ فَاَخَذَهُمُ الطُّوْفَانُ وَ هُمْ ظٰلِمُوْنَ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا : اور بیشک ہم نے بھیجا نُوْحًا : نوح کو اِلٰى قَوْمِهٖ : اس کی قوم کی طرف فَلَبِثَ : تو وہ رہے فِيْهِمْ : ان میں اَلْفَ سَنَةٍ : ہزار سال اِلَّا : مگر (کم) خَمْسِيْنَ : پچاس عَامًا : سال فَاَخَذَهُمُ : پھر انہیں آپکڑا الطُّوْفَانُ : طوفان وَهُمْ : اور وہ ظٰلِمُوْنَ : ظالم تھے
ہم نے نوحؑ کو اس کی قوم کی طرف بھیجا اور وہ پچاس کم ایک ہزار برس اُن کے درمیان رہا آخر کار اُن لوگوں کو طوفان نے آ گھیرا اس حال میں کہ وہ ظالم تھے
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا [اور یقینا ہم بھیج چکے ] نُوْحًا [نوح (علیہ السلام) کو ] اِلٰى قَوْمِهٖ [ان کی قوم کی طرف ] فَلَبِثَ [تو وہ رہے ] فِيْهِمْ [ان میں ] اَلْفَ سَنَةٍ [ایک ہزار سال ] اِلَّا [سوائے ] خَمْسِيْنَ عَامًا ۭ [پچاس سالوں کے ] فَاَخَذَهُمُ [پھر پکڑا ان کو ] الطُّوْفَانُ [طوفان نے ] وَ [اس حال میں کہ ] هُمْ [وہ لوگ ] ظٰلِمُوْنَ [ظلم کرنے والے تھے ] ۔ نوٹ۔ 1: یہاں سے انبیاء اور ان کی قوموں کے قصے جس مناسبت سے بیان کئے جا رہے ہیں ان کو سمجھنے کے لئے سورة کی ابتدائی آیات کو نگاہ میں رکھنا چاہیے۔ وہاں ایک طرف اہل ایمان سے فرمایا کیا کہ ہم نے ان سب اہل ایمان کو آزمائش میں ڈالا ہے جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں۔ دوسری طرف ظالم کافروں سے فرمایا کہ تم اس غلط فہمی میں نہ رہو کہ تم ہم سے بازی لے جاؤ گے اور ہماری گرفت سے بچ نکلو گے۔ انہی دو باتوں کو ذہن نشین کرانے کے لئے یہ تاریخی واقعات بیان کئے جا رہے ہیں۔ (تفہیم القرآن) نوٹ۔ 2: تورات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس دور میں عمروں کا اوسط آج کی نسبت بہت زیادہ تھا۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کے والد کی عمر۔ 773 ۔ برس کی ہوئی۔ ان کے دادا کی عمر ۔ 969 برس ، ان کے دوسرے اجداد میں سے کسی کی عمر۔ 962 ۔ برس اور کسی کی 895 ۔ برس مذکور ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کی عمر اس دور کی اوسط عمر کے بالکل مطابق ہے۔ (تدبر قرآن)
Top