Mutaliya-e-Quran - Yaseen : 35
لِیَاْكُلُوْا مِنْ ثَمَرِهٖ١ۙ وَ مَا عَمِلَتْهُ اَیْدِیْهِمْ١ؕ اَفَلَا یَشْكُرُوْنَ
لِيَاْكُلُوْا : تاکہ وہ کھائیں مِنْ ثَمَرِهٖ ۙ : اس کے پھلوں سے وَمَا : اور نہیں عَمِلَتْهُ : بنایا اسے اَيْدِيْهِمْ ۭ : ان کے ہاتھوں اَفَلَا يَشْكُرُوْنَ : تو کیا وہ شکر نہ کریں گے
تاکہ یہ اس کے پھل کھائیں یہ سب کچھ ان کے اپنے ہاتھوں کا پیدا کیا ہوا نہیں ہے پھر کیا یہ شکر ادا نہیں کرتے؟
لِيَاْكُلُوْا [تاکہ یہ لوگ کھائیں ] مِنْ ثَمَرِهٖ ۙ [اس کے پھل میں سے ] وَ [حالانکہ ] مَا عَمِلَتْهُ [عمل نہیں کیا اس کا ] اَيْدِيْهِمْ ۭ [ان کے ہاتھوں نے ] اَفَلَا يَشْكُرُوْنَ [تو کیا پھر (بھی) شکر نہیں کریں گے ] نوٹ۔ 1: آیت۔ 35 ۔ میں وَمَا عَمِلَتْهُ اَيْدِيْهِمْ کے جملے نے غافل انسان کو متنبہ کیا ہے کہ ذرا اپنے کام اور محنت پر غور کر کہ تیرا کام اس باغ و بہار میں اس کے سوا کیا ہے کہ تو نے زمین میں بیج ڈال دیا، اس پر پانی ڈال دیا، زمین کو نرم کردیا کہ کونپل نکلنے میں رکاوٹ نہ ہو، مگر اس بیج میں سے درخت اگان، درخت پر پتے اور شاخیں نکالنا، پھر اس پر طرح طرح کے پھل پیدا کرنا، ان سب چیزوں میں تیرا کیا دخل ہے۔ یہ تو خالص قادر مطلق کا ہی فعل ہے۔ اس لئے تیرا فرض ہے کہ ان چیزوں سے فائدہ اٹھاتے وقت اس کے خالق ومالک کو فراموش نہ کرے۔ (معارف القرآن)
Top