Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 35
لِیَاْكُلُوْا مِنْ ثَمَرِهٖ١ۙ وَ مَا عَمِلَتْهُ اَیْدِیْهِمْ١ؕ اَفَلَا یَشْكُرُوْنَ
لِيَاْكُلُوْا : تاکہ وہ کھائیں مِنْ ثَمَرِهٖ ۙ : اس کے پھلوں سے وَمَا : اور نہیں عَمِلَتْهُ : بنایا اسے اَيْدِيْهِمْ ۭ : ان کے ہاتھوں اَفَلَا يَشْكُرُوْنَ : تو کیا وہ شکر نہ کریں گے
تاکہ یہ ان کے پھل کھائیں اور ان کے ہاتھوں نے تو ان کو نہیں بنایا پھر یہ شکر کیوں نہیں کرتے ؟
(36:35) لیاکلوا۔ لام تعلیل کا ہے یاکلوا مضارع مجزوم جمع مذکر غائب تاکہ وہ کھائیں۔ من ثمرہ۔ اس کی مندرجہ ذیل صورتیں ہیں۔ (1) ہ ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع وہ اشیا مجعولہ ہیں جن کا ذکر اوپر آیا ہے۔ مثلاً احیا الارض المیتہ۔ اخراج الحب من الارض۔ وجعل الجنت من نخیل واعناب وتفجیر العیون فی الارض۔ یعنی ان سب کے نتیجے میں جو پھل پیدا ہوتے ہیں وہ کھائیں ۔ (2) ضمیر اللہ کی طرف راجع ہے۔ یعنی اللہ کے پیدا کئے ہوئے پھل کھائیں۔ وما علمتہ ایدیہم۔ وائو عاطفہ ہے ما کی دو صورتیں ہیں۔ (1) ما موصولہ ہے اس کا عطف ثمرہ پر ہے اور (وہ بھی کھائیں) جو انہوں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا۔ مثلاً عرق۔ شربت۔ شیرہ۔ اچار ۔ چٹنی وغیرہ (کھانے پکانے کی اور بھی بہت سی صورتیں اس میں شامل ہیں۔ (2) ما نافیہ ہے یعنی یہ سرسبز و شاداب کھیت۔ یہ اناج لہلہاتے ہوئے کھیت، پھلوں سے لدے ہوئے باغات، جاری و ساری نہریں۔ ان میں سے کوئی بھی چیز تو ان کے ہاتھوں نے نہیں بنائی ۔ سب اللہ تعالیٰ کی عطا ہے ! افلا یشکرون۔ ہمزہ استفہامیہ ہے۔ اور فا عاطفہ ہے جس کا عطف محذوف پر ہے ای ایرون ھذہ النعم ویتنعمون بھا فلا یشکرون المنعم بھا۔ کیا یہ لوگ ان نعمتوں کو دیکھتے ہیں اور ان سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور (پھر بھی) ان نعمتوں کے بخشنے والے کا شکر ادا نہیں کرتے۔ (یہ ان کو زجرو تنبیہ ہے مطلب یہ ہے کہ ان کو منعم کا شکر ادا کرنا چاہیے) ۔
Top