Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - At-Talaaq : 6
اَسْكِنُوْهُنَّ مِنْ حَیْثُ سَكَنْتُمْ مِّنْ وُّجْدِكُمْ وَ لَا تُضَآرُّوْهُنَّ لِتُضَیِّقُوْا عَلَیْهِنَّ١ؕ وَ اِنْ كُنَّ اُولَاتِ حَمْلٍ فَاَنْفِقُوْا عَلَیْهِنَّ حَتّٰى یَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ١ۚ فَاِنْ اَرْضَعْنَ لَكُمْ فَاٰتُوْهُنَّ اُجُوْرَهُنَّ١ۚ وَ اْتَمِرُوْا بَیْنَكُمْ بِمَعْرُوْفٍ١ۚ وَ اِنْ تَعَاسَرْتُمْ فَسَتُرْضِعُ لَهٗۤ اُخْرٰىؕ
اَسْكِنُوْهُنَّ
: بساؤ ان عورتوں کو
مِنْ حَيْثُ
: جہاں
سَكَنْتُمْ
: تم رہتے ہو
مِّنْ وُّجْدِكُمْ
: اپنی دست کے مطابق
وَلَا تُضَآرُّوْهُنَّ
: اور نہ تم ضرر پہنچاؤ ان کو
لِتُضَيِّقُوْا
: تاکہ تم تنگ کرو۔ تنگی کرو
عَلَيْهِنَّ
: ان پر
وَاِنْ كُنَّ
: اور اگر ہوں
اُولَاتِ حَمْلٍ
: حمل والیاں
فَاَنْفِقُوْا
: تو خرچ کرو
عَلَيْهِنَّ
: ان پر
حَتّٰى يَضَعْنَ
: یہاں تک کہ وہ رکھ دیں
حَمْلَهُنَّ
: حمل اپنا
فَاِنْ اَرْضَعْنَ
: پھر اگر وہ دودھ پلائیں
لَكُمْ
: تمہارے لیے
فَاٰتُوْهُنَّ
: تو دے دو ان کو
اُجُوْرَهُنَّ
: ان کے اجر
وَاْتَمِرُوْا
: اور معاملہ کرو
بَيْنَكُمْ
: آپس میں
بِمَعْرُوْفٍ
: بھلے طریقے سے
وَاِنْ
: اور اگر
تَعَاسَرْتُمْ
: آپس میں کشمش کرو تم
فَسَتُرْضِعُ
: تو دودھ پلا دے
لَهٗٓ اُخْرٰى
: اس کے لیے کوئی دوسری
عورتوں کو (ایام عدت میں) اپنے مقدور کے مطابق وہیں رکھو جہاں خود رہتے ہو اور ان کو تنگ کرنے کیلئے تکلیف نہ دو اور اگر حمل سے ہوں تو بچہ جننے تک ان کا خرچ دیتے رہو پھر اگر وہ بچے کو تمہارے کہنے سے دودھ پلائیں تو ان کو ان کی اجرت دو اور (بچے کے بارے میں) پسند یدہ طریق سے موافقت رکھو۔ اور اگر باہم ضد (اور نااتفاقی) کرو گے تو (بچے کو) اس کے باپ) کے کہنے سے کوئی اور عورت دودھ پلائیگی
اس میں چار مسائل ہیں : عدت کے دوران عورت کی رہائش، نفقہ اور کسوہ کے احکام مسئلہ نمبر
1
۔ اسکنوھن من حیث سکنتم من وجدکم اشہب نے امام مالک سے روایت نقل کی ہے : وہ خاوند خود وہاں سے نکل جائے اور اسے اس گھر میں چھوڑ دے (
1
) کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : اسکنوھن اگر مرد نے اس کے ساتھ رہنا ہوتا تو یہ ارشاد نہ فرماتا۔ اسکنوھن ابن نافع نے کہا : امام مالک نے اللہ تعالیٰ کے فرمان اسکنوھن من حیث سکنتم کے بارے میں کہا : مراد وہ مطلقہ عورتیں ہیں جو اپنے خاوندوں سے جدا ہوگئیں اب خاوندوں کو ان سے رجوع کا حق نہیں ہوتا اور نہ ہی وہ حاملہ ہوں۔ انہیں رہائش کا حق ہے، نفقہ اور کسوہ کا حق نہیں کیونکہ وہ اپنے خاوند سے جدا ہوچکی ہے۔ وہ باہم وارث نہیں بنیں گے اور نہ ہی مرد کو اس کے ساتھ رجوع کا حق ہوگا۔ اگر وہ حاملہ ہو تو اسے رہائش، نفقہ اور کسوہ (لباس) کا حق بھی ہوگا یہاں تک کہ عدت ختم ہوجائے۔ وہ عورت جسے طلاق بائنہ نہ ہو، وہ ان مردوں کی بیویاں ہوں گی وہ ایک دوسرے کے وارث بھی بنیں گے (اگر عدت کے دوران کوئی فوت ہوجائے) جب تک وہ عدت میں ہوں گی وہ خاوندوں کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نہیں جائیں گے۔ مردوں کو ان کو رہائش دینے کا حکم نہیں دیا جائے گا کیونکہ یہ ان کے خاوندوں پر لازم ہے، ساتھ ہی ساتھ نفقہ اور لباس بھی لازم ہوگا، وہ حاملہ ہوں یا حاملہ نہ ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے رہائش کا حکم ان عورتوں کے بارے میں دیا ہے جو اپنے خاوندوں سے جدا ہوچکی ہیں (یعنی جنہیں طلاق بائنہ ہوچکی ہے) ساتھ ہی ساتھ ان کا نفقہ بھی لازم کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : وان کن اولات حمل فانفقوا علیھن حتی یضعن حملھن اللہ تعالیٰ نے حاملہ عورتوں کے لئے رہائش اور نفقہ کا حکم دیا ہے جن کو خاوندوں سے طلاق بائنہ ہوچکی۔ ابن عربی نے کہا : اس کی وضاحت اور تحقیق یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سکنی کا ذکر کیا اسے ہر مطلقہ کے لئے مطلق ذکر فرمایا۔ جب نفقہ کا ذکر کیا تو اسے حمل کے ساتھ مقید کیا تو یہ اس امر پر دال ہے کہ وہ عورت جسے طلاق بائنہ حاصل ہے، اس کے لئے کوئی نفقہ نہیں۔ یہ عظیم مسئلہ ہے۔ ہم نے قرآن و سنت اور حکمت و معنی کے اعتبار سے اختلافی مسائل کے جو اصول بیان کئے ہیں، قرآن حکیم میں سے یہی آیت اس کا ماخذ ہے۔ میں کہتا ہوں : وہ عورت جس کو تین طلاقیں دی گئیں ہوں اس میں علماء کے تین قول ہیں۔ امام مالک اور امام شافعی کا مذہب ہے : اس کے لئے رہائش تو ہے، نفقہ نہیں۔ امام ابوحنیفہ اور آپ کے اصحاب کا نقطہ نظر ہے : اس کے لئے رہائش اور نفقہ دونوں ہیں۔ امام احمد، اسحاق اور ابو ثور کا مذہب ہے، اس کے لئے کوئی نفقہ اور رہائش نہیں۔ وہ حضرت فاطمہ بنت قیس کی حدیث سے استدلال کرتے ہیں (
1
) ۔ حضرت فاطمہ بنت قیس نے کہا : میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی جبکہ میرے ساتھ میرے خاوند کا بھائی تھا۔ میں نے کہا : میرے خاوند نے مجھے طلاق دی ہے اور یہ گمان کرتا ہے کہ میرے لئے رہائش اور نفقہ نہیں ؟ فرمایا : ” بلکہ تیرے لئے رہائش اور نفقہ ہے “۔ خاوند کے بھائی نے عرض کی : اس کے خاوند نے اسے تین طلاقیں دی ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” رہائش اور نفقہ اس پر ہے جس کو رجوع کا حق ہو “۔ جب میں کوفہ آیا تو اسود بن یزید نے مجھے طلب کیا تاکہ مجھ سے اس بارے میں پوچھے کیونکہ حضرت عبد اللہ بن مسعود کے شاگرد کہا کرتے تھے : ایسی عورت کے لئے رہائش اور نفقہ ہے۔ اسے دارقطنی نے تخریج کیا ہے۔ صحیح مسلم کے الفاظ ہیں (
2
) ۔ اس کے خاوند نے نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں اسے طلاق دی تو اس کے خاوند نے اس کی جانب حقیر سا نفقہ بھیجا جب حضرت فاطمہ بنت قیس نے یہ دیکھا تو کہا : اللہ کی قسم ! میں رسول اللہ ﷺ کو ضرور اس بارے میں آگاہ کروں گی۔ اگر میرے لئے نفقہ ہے تو میں وہ نفقہ لوں گی جو میرے لئے مناسب ہوگا۔ اگر میرے لئے نفقہ نہ ہوا تو میں کچھ بھی نہ لوں گی۔ کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کی بارگاہ میں ذکر کیا تو آپ نے فرمایا : ” تیرے لئے نہ نفقہ ہے اور نہ رہائش ہے “ (
3
) ۔ دارقطنی نے اسے اسود سے نقل کیا ہے۔ کہا : جب حضرت فاطمہ بنت قیس کا قول حضرت عمر تک پہنچا : فرمایا : ہم مسلمانوں میں ایک عورت کے قول کو حتمی شمار نہیں کرسکتے۔ حضرت عمر ؓ ایسی عورت کو رہائش اور نفقہ لازم کیا کرتے جس کو تین طلاقیں دی گئی ہوتیں۔ امام شعبی سے مروی ہے، کہا : مجھے اسود بن یزید ملے۔ فرمایا، اے شعبی ! اللہ تعالیٰ سے ڈر اور حضرت فاطمہ بنت قیس کی حدیث سے رجوع کرلے کیونکہ حضرت عمر ؓ اس کے لئے رہائش اور نفقہ کا فیصلہ کیا کرتے تھے (
4
) ۔ میں نے کہا : میں ایسی چیز سے رجوع نہیں کرسکتا جسے حضرت فاطمہ بنت قیس نے رسول اللہ ﷺ سے نقل کیا ہے۔ میں کہتا ہوں : یہ قول کتنا اچھا ہے۔ جبکہ قتادہ اور ابن ابی لیلیٰ نے کہا : طلاق رجعیہ کے سوا کسی کے لئے کوئی رہائش نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : لاتدری لعل اللہ یحدث بعد ذلک امرا (الطلاق) اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : اسکنوھن یہ بھی ماقبل کلام کی طرف راجع ہے جس میں مطلقہ رجعیہ کا ذکر ہے (
5
) ۔ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے کیونکہ رہائش، نفقہ کے تابع ہوتی ہے اور اس کے قائم مقام ہوتی ہے جب ایسی عورت کے لئے نفقہ واجب ہی نہیں جس کو طلاق بائنہ دی جا چکی ہے تو ایسی عورت کے لئے سکنی واجب نہیں ہوگا۔ امام اعظم ابوحنیفہ کی دلیل یہ ہے کہ وہ عورت جس کو طلاق بائنہ دی گئی ہو، اس کے لئے نفقہ ہے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ولا تضاروھن لتضیقوا علیھن (الطلاق :
6
) نفقہ کو ترک کرنا سب سے بڑھ کر تکلیف دینا ہے۔ حضرت عمر ؓ نے حضرت فاطمہ بنت قیس کے قول کا جو رد کیا ہے وہ بھی اس اسی امر کی وضاحت کرتا ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے : وہ طلاق کی عدت گزار رہی ہے۔ وہ رہائش کی مستحق ہے۔ اس کے لئے نفقہ ہوگا جس طرح اس عورت کے لئے ہوتا ہے جس کو طلاق رجعی دی گئی ہو۔ تیسری وجہ یہ ہے، وہ خاوند کے حق کی وجہ سے محبوس ہے۔ وہ نفقہ کی مستحق ہے جس طرح بیوی نفقہ کی مستحق ہوتی ہے۔ امام مالک کی دلیل یہ ہے : وان کن اولات حمل جس کی وضاحت پہلے گزر چکی ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اللہ تعالیٰ نے مطلقہ رجعیہ اور اس کے احکام کا سورت کے شروع سے ذوی عدل منکم تک ذکر کیا۔ پھر اس کے بعد ایسے حکم کا ذکر کیا جو تمام قسم کی مطلقہ عورتوں کو عام ہے جیسے مہینوں وغیرہ کا شمار، یہ پھر مطلقہ میں عام ہے۔ اس کے بعد جو احکام ہیں، ہر مطلقہ عورت کی طرف راجع ہیں۔ وجد کا معنی و مفہوم مسئلہ نمبر
2
۔ من وجدکم اپنی وسعت کے مطابق یہ جملہ بولا جاتا ہے (
1
): وجدت فی المال اجدو جدا، وجدا ووجدۃ، وجد کا معنی غنا اور قدرت ہے۔ عام قرأت وائو کے ضمہ کے ساتھ ہے۔ اعرج اور زہری نے وائو کے فتحہ کے ساتھ قرأت کی ہے۔ یعقوب نے اسے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ تمام اس میں لغات ہیں۔ عورت کو نقصان دینے سے مراد مسئلہ نمبر
3
۔ ولا تضاروھن لتضیقوا علیھن مجاہد نے مسکن مقدر مانا ہے۔ مقاتل نے نفقہ مقدر مانا ہے (
2
) ، یہ امام ابوحنیفہ کا قول ہے۔ ابو ضحیٰ سے مروی ہے : اس سے مراد ہے وہ اسے طلاق دیجب عدت میں سے دو دن رہ جائیں تو اس سے رجوع کرے، پھر اسے طلاق دے۔ حاملہ کا نفقہ اور سکنیٰ مسئلہ نمبر
4
۔ وان کن اولات حمل فانفقوا علیھن حتی یضعن حملھن اس میں علماء میں کوئی اختلاف نہیں کہ وہ عورت جو حاملہ ہو اسے تین طلاقیں دی جائیں یا اس سے کم طلاقیں دی جائیں اس کے لئے نفقہ اور رہائش واجب ہے یہاں تک کہ اس کا وضع حمل ہوجائے۔ جہاں تک اس حاملہ کا تعلق ہے جس کا خاوند فوت ہوجائے تو حضرت علی، حضرت ابن عمر اور حضرت ابن مسعود رضوان اللہ علیہم اجمعین، شریح، امام نخعی، امام شعبی، حماد، ابن ابی لیلی، سفیان اور ضحاک رحمہم اللہ نے کہا : تمام مال میں سے اس پر خرچ کیا جائے گا یہاں تک کہ اس کا حمل وضع ہوجائے۔ حضرت ابن عباس، حضرت ابن زبیر، حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ امام مالک، امام شافعی، امام ابوحنیفہ اور انکے اصحاب کا نقطہ نظر ہے : وراثت میں سے جو اس کا حصہ بنتا ہے اس میں سے اس پر خرچ کیا جائے گا۔ سورة بقرۃ میں اس کی وضاحت گزر چکی ہے۔ فان ارضعن لکم میں چار مسائل ہیں : مطلقہ عورت کا دودھ پلانا مسئلہ نمبر
1
۔ فان ارضعن لکم مراد مطلقہ عورتیں ہیں۔ اگر مطلقہ عورتوں میں سے کوئی تمہارے بچوں کو دودھ پلائے تو آباء پر لازم ہے کہ ان کو دودھ پلانے کی اجرت دیں۔ مرد کو حق حاصل ہے کہ دودھ پلانے پر اپنی بیوی کو اجرت پر رکھے جس طرح وہ اجنبی عورت کو اجرت پر رکھتا ہے۔ امام اعظم ابوحنیفہ اور ان کے اصحاب کے نزدیک جب اولاد اسی عورت سے ہو اور جب تک طلاق بائنہ نہ ہوجائے تو اس عورت کو اجرت پر رکھنا جائز نہیں۔ امام شافعی کے نزدیک یہ جائز ہے۔ سورة بقرہ اور سورة نساء میں رضاعت کے بارے میں بحث گزر چکی ہے۔ الحمد اللہ۔ معروف سے کیا مراد ہے ؟ مسئلہ نمبر
2
۔ واتبروا بینکم بمعروف یہ خاوندوں اور بیویوں کو خطاب ہے یعنی تم میں سے ہر ایک اس بات کو قبول کرے جو دوسرا فرد اچھی بات کرے۔ یہاں عورت کی جانب سے معروف جمیل سے مراد ہے بغیر اجرت کے بچے کو دودھ پلاتا اور مرد کی جانب سے جمیل کا مطلب ہے دودھ پلانے پر وافر اجرت دینا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : معروف طریقے سے دودھ پلانے کے بارے میں مشورہ کرلیا کرو تاکہ بچے کو کوئی ضرر نہ پہنچے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس سے مراد لباس اور بڑی چادر ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس کا معنی ہے والدہ کو بچہ کی وجہ اور والد کو بچے کی وجہ سے تکلیف نہ دی جائے۔ دودھ پلانے کی اجرت میں تعین نہ ہو سکے تو کیا طریقہ ہوگا ؟ مسئلہ نمبر
3
۔ وان تعاسر تم اگر دودھ پلانے کی اجرت کے تعین میں مشکل کا شکار ہوجائو، خاوند انکار کر دے کہ ماں کو دودھ پلانے کی اجرت دے اور ماں انکار کر دے کہ وہ بچے کو دودھ پلائے تو خاوند کو کوئی حق حاصل نہیں کہ اسے مجبور کرے۔ وہ ماں کے علاوہ کسی اور کو اجرت پر رکھ لے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس کا معنی ہے اگر تم باہم تنگی کا شکار ہو جائو تو وہ خاوند اپنے بچے کو دودھ پلانے کے لئے کسی اور کو معین کرلے۔ یہ امر کے معنی میں خبر ہے۔ ضحاک نے کہا : اگر ماں انکار کر دے کہ وہ بچے کو دودھ پلائے تو وہ اپنے بچے کے لئے کسی اور کو اجرت پر لے۔ اگر وہ بچہ کو قبول نہ کرے تو اس کی ماں کو مجبور کیا جائے گا کہ اجرت پر دودھ پلائے۔ بچے کو دودھ پلانا کس پر واجب ہے ؟ اس میں علماء کا اختلاف ہے اور اس بارے میں تین قول ہیں۔ ہمارے علماء نے کہا : جب تک زوجیت کا رشتہ قائم ہے تو بچے کو دودھ پلانا اس کی ماں پر لازم ہے مگر وہ اپنے شرف اور مقام و مرتبہ کی وجہ سے ایسا نہ کرے تو باپ پر لازم ہے کہ اپنے مال میں سے اس پر خرچ کرے۔ (
2
) امام ابوحنیفہ نے کہا : ماں پر کسی حال میں بھی واجب نہیں (
1
) ۔ (
3
) ہر حال میں ماں پر واجب ہے۔ مسئلہ نمبر
4
۔ اگر خاوند اس عورت کو طلاق دے دے تو دودھ پلانا اس عورت پر لازم نہیں مگر اس صورت میں کہ بچہ اس کے سوا کسی کا پستان قبول نہ کرے، اس وقت اس عورت پر دودھ پلانا واجب ہوجائے گا (
2
) ۔ اگر اجرت میں اختلاف ہوجائے۔ اگر وہ عورت اجرت مثلی کا مطالبہ کرے اور خاوند صرف تبرع چاہتا ہے تو ماں اجرت مثلی پر دودھ پلانے کی زیادہ مستحق ہوگی، جب باپ کوئی ایسی عورت نہ پائے جو اس کو بطور تبرع (احسان) دودھ پلائے۔ اگر باپ اجرت مثلی پر اس عورت کو رکھنا چاہے اور ماں ایسا کرنے سے رک جائے تاکہ زیادہ مال کا مطالبہ کرے تو پھر باپ زیادہ حقدار ہوگا۔ اگر باپ اجرت دینے سے قاصر ہے تو بچے کو دودھ پلانے کے لئے جبراً پکڑ لیا جائے گا۔
Top