Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 38
وَ الشَّمْسُ تَجْرِیْ لِمُسْتَقَرٍّ لَّهَا١ؕ ذٰلِكَ تَقْدِیْرُ الْعَزِیْزِ الْعَلِیْمِؕ
وَالشَّمْسُ : اور سورج تَجْرِيْ : چلتا رہتا ہے لِمُسْتَقَرٍّ : ٹھکانے (مقررہ راستہ لَّهَا ۭ : اپنے ذٰلِكَ : یہ تَقْدِيْرُ : نظام الْعَزِيْزِ : غالب الْعَلِيْمِ : جاننے والا (دانا)
اور سورج اپنے مقررہ راستے پر چلتا رہتا ہے (یہ) خدائے غالب اور دانا کا (مقرر کیا ہوا) اندازہ ہے
(36:38) مستقر۔ ظرف مکان مجرور استقرار (استفعال) مصدر بمعنی قرار گاہ ٹھہرنے کی جگہ۔ ٹھکانہ۔ والشمس تجری لمستقرلھا۔ اور سورج ہے کہ اپنے ٹھکانے کی طرف چلتا رہتا ہے۔ ذلک۔ اشارہ ہے سورج کا اپنے مستقر کی طرف چلنے کی طرف۔ تقدیر۔ قدر یقدر سے تفعیل کے وزن پر مصدر ہے اگرچہ یہ لفظ کثیر المعانی ہے مگر یہاں اس سے مراد اندازہ کرنا ہے اور العزیز العلیم کا مضاف ہے۔ ایک زبردست گرامی قدر ( العزیز) بڑے دانا اور خوب جاننے والے العلیم کا اندازہ کردہ نظام۔ یعنی سورج کی اپنے مقرر شدہ مقام کی طرف لگاتار حرکت ایک عزیز وعلیم کے اندازہ کردہ نظام الاوقات کے تحت ہے۔ اس کے طلوع و غروب، ارتفاع و انخفاض تاب وتپش، سفر وراہ سفر میں کوئی ردو بدل نہیں تا آنکہ خود وہ ذات اقدس اس میں کسی قسم کے ردو بدل کا ارادہ نہ فرمائے۔
Top