Urwatul-Wusqaa - Al-Ankaboot : 18
وَ اِنْ تُكَذِّبُوْا فَقَدْ كَذَّبَ اُمَمٌ مِّنْ قَبْلِكُمْ١ؕ وَ مَا عَلَى الرَّسُوْلِ اِلَّا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ
وَاِنْ : اور اگر تُكَذِّبُوْا : تم جھٹلاؤگے فَقَدْ كَذَّبَ : تو جھٹلا چکی ہیں اُمَمٌ : بہت سی امتیں مِّنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلی وَمَا : اور نہیں عَلَي : پر (ذمے) الرَّسُوْلِ : رسول اِلَّا : مگر الْبَلٰغُ : پہنچا دینا الْمُبِيْنُ : صاف طور پر
اور اگر تم جھٹلاتے رہو گے تو تم سے قبل امتیں بھی جھٹلاتی رہی ہیں اور رسول کے ذمہ تو بس پیغام (حق) صاف صاف پہنچا دینا ہے
اے پیغمبر اسلام ! ﷺ اگر ان لوگوں نے آپ ﷺ کو جھٹلا یا ہے تو آپ ﷺ سے پہلے بھی رسول جھٹلائے گئے : 18۔ زیر نظر آیت میں نبی اعظم وآخر محمد رسول اللہ ﷺ کو مخاطب کر کے کہا جا رہا ہے کہ اے محمد رسول اللہ ﷺ اگر یہ مکہ کے لوگ آپ ﷺ کو جھٹلا رہے ہیں تو یہ کوئی نئی بات نہیں آپ ﷺ سے پہلے جتنے رسول بھی ہم نے بھیجے ان کی امتوں نے ان کو جھٹلایا پھر آپ ﷺ نے ان میں سے کتنے نبیوں اور رسولوں کا ذکر سنا کہ آخر کار جھٹلانے والوں کو نیست ونابود کردیا گیا اندریں صورت آپ ﷺ کے ذمہ بھی فقط اپنے مخاطبین تک ہمارا پیغام پہنچانا ضروری ہے انکومنوانا اور قبل کرانا ضروری نہیں اس لئے آپ ﷺ بھی ہمارا پیغام ان تک پہنچا دیں اور پوری وضاحت کے ساتھ پہنچا دیں ماننا نہ ماننا ان کے ذمہ کی بات ہے اگر وہ مانیں گے تو ان کا فائدہ ہے اگر نہیں مانیں گے تو ان کا اپنا نقصان ہے کیونکہ نہ ماننے والوں کے لئے انجام کار بھی اس دنیا میں بھی خسارہ ہے اور آخرت میں بھی اور آخرت کا خسارہ تو ایک نہ پوری ہونے والی چیز ہے پھر دنیا نے دیکھا کہ آپ ﷺ کے جھٹلانے والوں کا دنیا میں کیا حال ہوا کیونکہ وہ معاصریں سے پوشیدہ نہیں تھا اور ہم بھی آج تک ان کی داستان پڑھتے آ رہے ہیں اور آخرت میں بھی یقینا انکو عذاب ہوگا کیونکہ ان کے عذاب کی الہی اطلاع کبھی غلط نہی ہو سکتی ، گزشتہ امتوں کے جھٹلانے والوں کے ساتھ ان کو بھی عذاب میں مبتلا کردیا جائے گا ۔
Top