Urwatul-Wusqaa - Yaseen : 10
اِنَّمَا تُنْذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّكْرَ وَ خَشِیَ الرَّحْمٰنَ بِالْغَیْبِ١ۚ فَبَشِّرْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَّ اَجْرٍ كَرِیْمٍ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں تُنْذِرُ : تم ڈراتے ہو مَنِ : جو اتَّبَعَ : پیروی کرے الذِّكْرَ : کتاب نصیحت وَخَشِيَ : اور ڈرے الرَّحْمٰنَ : رحمن (اللہ) بِالْغَيْبِ ۚ : بن دیکھے فَبَشِّرْهُ : پس اسے خوشخبری دیں بِمَغْفِرَةٍ : بخشش کی وَّاَجْرٍ : اور اجر كَرِيْمٍ : اچھا
آپ ﷺ تو صرف اور صرف اس کو ڈرا سکتے ہیں جو نصیحت کی پیروی کرنے اور بن دیکھے اللہ سے ڈرنے والا ہو ، پس آپ ﷺ اس کو مغفرت اور بڑے درجہ کے اجر (ثواب) کی بشارت (سنا) دیجئے
آپ ﷺ اپنا کام تنذیر وتبشیر کرتے جائیں نصیحت قبول کرنا ان کی ذمہ داری ہے : 11۔ قرآن کریم ہم نے انسانوں کی ابدی ہدایت کے لئے نازل کیا ہے جو شخص اس ابدی ہدایت کی تابعداری اور پیروی کرے گا وہی ہدایت یافتہ ہوگا اور وہی رحمن کا ڈر اور خوف اپنے دل میں رکھتا ہوگا پھر جو ہدایت کی پیروی کرکے سیدھی راہ اختیار کرتا ہے آپ ﷺ اس کو بخشش کی خبرسنا دیں اور بلاشبہ اس کا اجر ہمارے ہاں محفوظ ہے اور جو اللہ اور اس کے رسول اور اس پر اتاری گئی ہدایت کو تسلیم نہیں کرتا بلکہ صرف یہی نہیں کہ وہ تسلیم نہیں کرتا اس سے آگے بڑھ کر وہ غیروں کی پیروی کرتا ہے اور اس طرح اللہ کے مقابلہ میں گویا وہ ڈٹ رہا ہے تو پھر پہاڑ سے ٹکر لے کر وہ خود ہی پاش پاش ہوجائے گا پہاڑ کا آخر نقصان ؟ ذرا غور تو کریں اے مخاطب ! کہ آخر یہ دنیا کی زندگی چیز کیا ہے جس پر وہ اتنا مفتون ہوچکا ہے کہ وہ نظر اٹھا کر دیکھنے کے لئے تیار نہیں ہے کیا وہ نہیں جانتا یا سمجھتا کہ چار دن کی چاندنی اور پھر اندھیری رات ہے ۔
Top