Aasan Quran - An-Nahl : 74
فَلَا تَضْرِبُوْا لِلّٰهِ الْاَمْثَالَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
فَلَا تَضْرِبُوْا : پس تم نہ چسپاں کرو لِلّٰهِ : اللہ کے لیے۔ پر الْاَمْثَالَ : مثالیں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے وَاَنْتُمْ : اور تم لَا تَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
لہذا تم اللہ کے لیے مثالیں نہ گھڑو۔ (32) بیشک اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
32: مشرکین عرب بعض اوقات اپنے شرک کی تائید میں یہ مثال دیتے تھے کہ جس طرح دنیا کا بادشاہ تنہا اپنی حکومت نہیں چلاتا، بلکہ اسے حکومت کے بہت سے کام اپنے مددگاروں کو سونپنے پڑتے ہیں، اسی طرح (معاذ اللہ) اللہ تعالیٰ نے بھی اپنی خدائی کے بہت سے کام ان دیوتاؤں کو سونپ رکھے ہیں۔ اور ان معاملات میں وہ خود مختار ہوگئے ہیں۔ اس آیت میں ان سے کہا جا رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لیے دنیا کے بادشاہوں کی، بلکہ کسی بھی مخلوق کی مثال دینا انتہائی جہالت کی بات ہے۔ اس کے بعد آیت نمبر 75، 76 میں اللہ تعالیٰ نے دو مثالیں بیان فرمائی ہیں۔ جن کا مقصد یہ ہے کہ اگر مخلوقات ہی کی مثال لینی ہے تو ان دو مثالوں سے ظاہر ہے کہ مخلوق مخلوق میں بھی فرق ہوتا ہے، کوئی مخلوق اعلی درجے کی ہے، کوئی ادنیٰ درجے کی، جب مخلوق مخلوق میں اتنا فرق ہے تو خالق اور مخلوق میں کتنا فرق ہوگا ؟ پھر کسی مخلوق کو خالق کے ساتھ عبادت میں کیسے شریک کیا جاسکتا ہے ؟
Top