Tafseer-al-Kitaab - An-Nahl : 74
فَلَا تَضْرِبُوْا لِلّٰهِ الْاَمْثَالَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
فَلَا تَضْرِبُوْا : پس تم نہ چسپاں کرو لِلّٰهِ : اللہ کے لیے۔ پر الْاَمْثَالَ : مثالیں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے وَاَنْتُمْ : اور تم لَا تَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
پس اللہ کے لئے مثالیں نہ گھڑو۔ اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
[42] مشرکین کا ایک مایہ ناز استدلال اس وقت یہی تھا اور اب بھی ہے کہ آخر دنیا کے بادشاہوں کی خدمت میں براہ راست عرض و معروض کون کرسکتا ہے ؟ درمیانی واسطوں کی ضرورت پڑتی ہی ہے پھر جو سب بادشاہوں کا شہنشاہ ہے اس سے براہ راست اور بلاواسطہ تعلق پیدا کرنا کیونکر ممکن ہے ؟ استدلال کی خرافات بالکل ظاہر ہے۔ دنیا کا بڑے سے بڑا بادشاہ بھی آخر انسان ہی ہوتا ہے، بشر ہی کے سے محدود و ناقص قویٰ رکھتا ہے۔ وہ تو اس بات پر مجبور ہے کہ دوسروں کی اعانت حاصل کرے۔ اس کے برخلاف کہاں رب العالمین جو ہر قید سے ماوراء اور ہر اعتبار سے غیر محدود ! اس بےنیاز ہستی کو محتاج ہستیوں پر کس طرح قیاس کیا جاسکتا ہے ؟
Top