Ruh-ul-Quran - An-Nahl : 74
فَلَا تَضْرِبُوْا لِلّٰهِ الْاَمْثَالَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
فَلَا تَضْرِبُوْا : پس تم نہ چسپاں کرو لِلّٰهِ : اللہ کے لیے۔ پر الْاَمْثَالَ : مثالیں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے وَاَنْتُمْ : اور تم لَا تَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
پس (اے مشرکو ! ) اللہ کے لیے مثالیں بیان نہ کرو، بیشک اللہ تعالیٰ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
فَلاَ تَضْرِبُوْا لِلّٰہِ الْاَمْثَالَ ط اِنَّ اللّٰہَ یَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ ۔ (سورۃ النحل : 74) (پس (اے مشرکو ! ) اللہ تعالیٰ کے لیے مثالیں بیان نہ کرو، بیشک اللہ تعالیٰ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ ) صفاتِ الٰہی کے باب میں تمثیل سے احتراز کی ہدایت ضرب المثل کا معنی ہے، ایک حال کو دوسرے حال سے تشبیہ دینا۔ اس آیت کریمہ میں شرک کا ایک بہت بڑا دروازہ بند کیا جارہا ہے۔ انسانوں نے جن راستوں سے شرک کے حوالے سے ٹھوکر کھائی ہے اور توحید کو نقصان پہنچایا ہے، ان میں ایک تشبیہ کا راستہ ہے۔ مثلاً کتنی مشرک قومیں ہیں جنھوں نے دنیوی بادشاہوں پر قیاس کرکے اللہ تعالیٰ کے لیے ان جیسی صفات تجویز کیں اور ان صفات سے اللہ تعالیٰ کو متصف ٹھہرایا۔ دنیوی حکمرانوں پر قیاس کرکے اپنے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان وسیلے قائم کیے کہ جس طرح کوئی بڑے سے بڑا حکمران ساری رعایا کو اپنے طور سے نہیں دیکھتا اور ان کے حالات سے براہ راست واقف نہیں ہوتا، درمیان میں درجہ بدرجہ واسطے ہیں جو بادشاہ تک رعایا کی خبریں پہنچاتے اور رعایا پر بادشاہ کے احکام نافذ کرتے ہیں۔ اسی طرح بندوں اور ان کے خدا کے درمیان بھی کتنے واسطے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی حاکمیت میں شریک ہیں، انھیں بہت سے اختیارات حاصل ہیں۔ اس لیے ہمیں ان سے مانگنا چاہیے، ان کے نام کی قربانیاں دے کر انھیں خوش رکھنا چاہیے تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کو ہم سے خوش رکھیں۔ آپ نے محسوس کیا ہوگا یہ سارا شرک کا کاروبار تشبیہ کے تصور سے چلتا ہے۔ اس لیے یہاں انسانوں کو روک دیا گیا کہ تم اللہ تعالیٰ کی مثالیں بیان نہ کرو کیونکہ اس کی نہ کوئی مثال ہے اور نہ شبیہ۔ ساری مخلوقات اس کی غلام ہے۔ بڑی سے بڑی ذات بھی اس کی مخلوق ہے۔ مخلوق کو خالق سے تشبیہ دینا کون سی عقل مندی کی بات ہے اور مزید یہ بات بھی کہ تم نہ خدا کی ذات سے کماحقہ واقف ہو اور نہ اس کی صفات کو جانتے ہو۔ نہ تم یہ جانتے ہو کہ وہ کن کمالات سے متصف ہے۔ اپنی لاعلمی اور بیخبر ی سے جب تم کسی کو اس سے تشبیہ دو گے تو یقینا گمراہی کا راستہ اختیار کرو گے۔
Top