Tafseer-e-Mazhari - An-Nahl : 74
فَلَا تَضْرِبُوْا لِلّٰهِ الْاَمْثَالَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
فَلَا تَضْرِبُوْا : پس تم نہ چسپاں کرو لِلّٰهِ : اللہ کے لیے۔ پر الْاَمْثَالَ : مثالیں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے وَاَنْتُمْ : اور تم لَا تَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
تو (لوگو) خدا کے بارے میں (غلط) مثالیں نہ بناؤ۔ (صحیح مثالوں کا طریقہ) خدا ہی جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
فلا تضربوا اللہ الامثال ان اللہ یعلم وانتم لا تعلمون پس تم اللہ کی مثالیں مت گھڑو۔ اللہ بلاشبہ (اشیاء کی حقیقت اور ضرب امثال کو) خوب جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ ا اللہ کی مثال بیان کرنے کی ممانعت اس وجہ سے کی کہ ضرب المثل نام ہے ایک حال کو دوسرے حال سے تشبیہ دینے کا اور اللہ کی ذات وصفات کا کسی کو (کامل) علم نہیں ‘ نہ کوئی یہ جانتا ہے کہ کون کون سی صفات کا اطلاق اللہ پر ہونا درست ہے اور کن کن صفات کے ساتھ اللہ کا متصف ہونا محال ہے۔ ایسی حالت میں اللہ کو کسی چیز پر کیسے قیاس کیا جاسکتا ہے۔ غالب کو حاضر کے سانچے میں ڈھالنا کس طرح زیبا ہے۔ کوئی علت جامع اور وصف مشترک موجود نہیں ہے۔ اَللّٰہُ یَعْلَمُ وَانْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ کا یہ مطلب ہے کہ اللہ حقائق اشیاء سے واقف ہے اور تم ناواقف ہو۔ یا یہ مطلب ہے کہ تم جو اللہ کی مثالیں بیان کرتے ہو اور قیاس چلاتے ہو۔ اللہ کو اس کی غلطی کا علم ہے۔ وہ جانتا ہے کہ تمہاری تمثیلات فاسد ہیں اور تم کو اس کا علم نہیں۔ اگر تم کو اپنے قول کی غلطی کا علم ہوتا تو تمثیلات بیان کرنے کی جرأت ہی نہ کرتے۔
Top