Tafseer-e-Haqqani - An-Nahl : 74
فَلَا تَضْرِبُوْا لِلّٰهِ الْاَمْثَالَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
فَلَا تَضْرِبُوْا : پس تم نہ چسپاں کرو لِلّٰهِ : اللہ کے لیے۔ پر الْاَمْثَالَ : مثالیں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے وَاَنْتُمْ : اور تم لَا تَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
پس اللہ کے لیے (اپنی اٹکل سے) مثالیں نہ گھڑو کیونکہ اللہ ہی خوب جانتا ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے۔
ترکیب : عبدًا موصوف مملوکًا صفت اول لایقدر صفت ثانی پھر یہ بدل ہے مثلاً سے ومن معطوف ہے عبدًا پر یہ بھی مجموعہ میں شامل ہو کر مثل سے بدل ہوگا سرًا و جہرًا حال ہے ضمیر ینفق سے اور اسی طرح رجلین مثلاً سے بدل ہے پھر احدھما سے رجلین کا بیان ہے۔ تفسیر : مشرکین رد شرک کے یہ دلائل سن کر جواب میں یہ مثالیں بیان کیا کرتے تھے کہ دنیا میں کوئی شخص بادشاہوں سے ان کے وزیروں اہلکاروں کے ذریعہ بغیر عرض حال نہیں کرسکتا اور نیز جس طرح بادشاہوں نے اپنے تمام کارخانوں کے مختار کر رکھے ہیں اسی طرح خدا تعالیٰ نے بھی ان کے جواب میں فرمایا ہے فلاتضربو الخ کہ یہ مثالیں نہ بناؤ خدا کا معاملہ بندوں کا سا نہیں ان اللہ یعلم الخ میں اسی طرف اشارہ ہے اس کے بعد خدا تعالیٰ دو مثالیں بیان فرماتا ہے جن سے یہ معلوم ہوجائے کہ اللہ کے آگے اس کی تمام مخلوق عاجز اور اسی کی دست نگر ہے اس کے حکم بغیر ذرہ بھی حرکت نہیں کرسکتا خصوصاً بت پرستوں کے بت کہ وہ تو بےحس ہی ہیں پہلی مثل کو ضرب اللہ مثلاً عبدًا مملوکًا سے شروع کرتا ہے کہ ایک تو غلام ہو اور غلام بھی کیسا مملوکا آزاد کیا نہ ہو یا اسے کاروبار تجارت میں اجازت نہ ہو نہ مولیٰ نے اپنے مرنے کے بعد اس کی آزادی مقرر کی ہو نہ کسی قدر مال ادا کرنے پر اس کی آزادی معین ہوئی ہو اس پر طرہ یہ ہو کہ لایقدر علی شیء خانہ داری کے امور میں بھی کسی کو دینے لینے کی اس کو کچھ بھی قدرت نہ ہو اور ایک وہ امیر بااختیار ہو کہ جس کو اپنے مال میں چھپے کھلے ہر طرح کے تصرف کی نہ صرف قدرت ہی ہو بلکہ وہ تصرف بھی کرتا ہو پھر کیا یہ دونوں برابر ہوسکتے ہیں ؟ ہرگز نہیں۔ اللہ کے سوا جس قدر اس کی مخلوقات ہیں (کہ جس کو مشرکین پوجتے ہیں اور نئے نئے طریقوں سے ان کو حاجت برآری کا ذریعہ جان کر ان کو پکارتے ہیں اور ان کی نذرونیاز کرتے ہیں جیسا کہ عرب میں دستور تھا) سب اس کے آگے اس غلام کی طرح محتاج ہیں کہ جس کو اس کی اجازت بغیر کچھ بھی قدرت نہیں، نہ لینے کی نہ دینے کی اور امیر بااختیار کی مثال اللہ قدیر کی ہے جس کو ہر طرح کے تصرف کی قدرت ہے جو چاہتا ہے کرتا ہے پھر کیسی بیوقوفی ہے کہ گھر کے مالک کو جو بڑا داتا اور کریم بھی ہو چھوڑ کر اس کے ایسے بےبس غلام سے سوال کیا جائے ؟ اس مثال کے بعد یہی جواب دیں گے کہ ہرگز برابر نہیں اس پر فرماتا ہے الحمدللہ کہ اس قدر تو سمجھ ہے کہ دونوں برابر نہیں۔ مگر اکثرھم لایعلمون اکثر کو تو یہ بھی خبر نہیں اس قدر جاہل و بےتمیز ہیں۔
Top