Ahkam-ul-Quran - Al-Ankaboot : 45
اُتْلُ مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیْكَ مِنَ الْكِتٰبِ وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ١ؕ اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ١ؕ وَ لَذِكْرُ اللّٰهِ اَكْبَرُ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تَصْنَعُوْنَ
اُتْلُ : آپ پڑھیں مَآ : جو اُوْحِيَ : وحی کی گئی اِلَيْكَ : آپ کی طرف مِنَ الْكِتٰبِ : کتاب سے وَاَقِمِ : اور قائم کریں الصَّلٰوةَ ۭ : نماز اِنَّ : بیشک الصَّلٰوةَ : نماز تَنْهٰى : روکتی ہے عَنِ الْفَحْشَآءِ : بےحیائی سے وَالْمُنْكَرِ ۭ : اور برائی وَلَذِكْرُ اللّٰهِ : اور البتہ اللہ کی یاد اَكْبَرُ ۭ : سب سے بڑی بات وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے مَا تَصْنَعُوْنَ : جو تم کرتے ہو
(اے محمد ! ﷺ یہ) کتاب جو تمہاری طرف وحی کی گئی ہے اس کو پڑھا کرو اور نماز کے پابند رہو کچھ شک نہیں کہ نماز بےحیائی اور بری باتوں سے روکتی ہے اور خدا کا ذکر بڑا (اچھا کام) ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اسے جانتا ہے
نماز بےحیائی اور برائی سے روکتی ہے قول باری ہے : (ان الصلوٰۃ تنھی عن الفحشاء والمنکر۔ یقینا نماز فحش اور برے کاموں سے روکتی ہے۔ ) حضرت ابن مسعود ؓ اور حضرت ابن عباس ؓ نے روایت کی ہے کہ نماز امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتی ہے۔ حضرت ابن مسعود ؓ کا قول ہے۔ ” نماز صرف اس شخص کو فائدہ دیتی ہے جو اس کی اطاعت کرتا ہے۔ “ ابوبکر حبصاص کہتے ہیں کہ اس سے نماز کے موجبات کو قائم رکھنا مراد ہے یعنی نماز کی طرف دل اور اعضاء وجوارح سے توجہ کرنا۔ نماز فحش اور برے کاموں سے روکتی ہے۔ یہ اس لئے کہا گیا کہ نماز ایسے مخصوص افعال واذکار پر مشتمل ہوتی ہے جن کے درمیان دنیاوی امور خلل انداز نہیں ہوتے۔ کوئی دوسرا فریضہ اس مرتبے کا نہیں ہے۔ اس لئے یہ منکرات سے روکتی اور معروف کی طرف بایں معنی بلاتی ہے کہ ہر اس شخص کے لئے یہ اس کا مقتضیٰ اور موجب سے جو نماز کا حق ادا کرتا ہے ۔ حسن سے مروی ہے کہ ” جس شخص کی نماز اسے فحش اور برے کاموں سے نہیں روکتی وہ اللہ سے اور زیادہ دور ہوجاتا ہے۔ ایک قول کے مطابق حضور ﷺ سے عرض کیا گیا کہ فلاں شخص رات کے وقت نمازیں پڑھتا اور دن کے وقت چوریاں کرتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” شاید اس کی نماز اسے اس کام سے روک دے۔ “ حضور ﷺ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا : (حبب الی من دتیا کم الثلاث النساء والطیب وجعلت قرۃ عینی فی الصلوتہ۔ تمہاری دنیا کی تین چیزوں سے مجھے محبت ہے عورتوں سے، خوشبو سے اور نماز سے جو کہ میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے) بعض سلف سے منقول ہے کہ نماز آپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک نہیں تھی البتہ جب آپ نماز میں داخل ہوجاتے تو آپ کو ایسی باتیں نظر آتیں جو آپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک بن جاتیں۔ قول باری ہے : (ولذکر اللہ اکبر۔ اور اللہ کا ذکر اس سے بھی بڑی چیز ہے) حضرت ابن عباس ؓ ، حضرت ابن مسعود ؓ ، حضرت سلیمان ؓ اور مجاہد کا قول ہے کہ ” اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی رحمت کے ساتھ یاد کرتا ہے یہ اس سے بڑھ کر ہے جو تم اسے اس کی فرماں برداری کے ذریعے یاد کرتے ہو۔ “ حضرت سلیمان (علیہ السلام) سے یہ بھی مروی ہے نیز حضرت ام الدرداء ؓ اور مجاہد سے بھی کہ بندے کا اپنے رب کو یاد کرنا اس کے تمام اعمال سے افضل ہے۔ سدی کا قول ہے کہ نماز کے اندر اللہ کی یاد نماز سے بھی بڑی چیز ہوتی ہے۔
Top