Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Ankaboot : 45
اُتْلُ مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیْكَ مِنَ الْكِتٰبِ وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ١ؕ اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ١ؕ وَ لَذِكْرُ اللّٰهِ اَكْبَرُ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تَصْنَعُوْنَ
اُتْلُ
: آپ پڑھیں
مَآ
: جو
اُوْحِيَ
: وحی کی گئی
اِلَيْكَ
: آپ کی طرف
مِنَ الْكِتٰبِ
: کتاب سے
وَاَقِمِ
: اور قائم کریں
الصَّلٰوةَ ۭ
: نماز
اِنَّ
: بیشک
الصَّلٰوةَ
: نماز
تَنْهٰى
: روکتی ہے
عَنِ الْفَحْشَآءِ
: بےحیائی سے
وَالْمُنْكَرِ ۭ
: اور برائی
وَلَذِكْرُ اللّٰهِ
: اور البتہ اللہ کی یاد
اَكْبَرُ ۭ
: سب سے بڑی بات
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يَعْلَمُ
: جانتا ہے
مَا تَصْنَعُوْنَ
: جو تم کرتے ہو
(اے محمدﷺ! یہ) کتاب جو تمہاری طرف وحی کی گئی ہے اس کو پڑھا کرو اور نماز کے پابند رہو۔ کچھ شک نہیں کہ نماز بےحیائی اور بری باتوں سے روکتی ہے۔ اور خدا کا ذکر بڑا (اچھا کام) ہے۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اُسے جانتا ہے
اتل ما اوحی الیک من الکتب . جو کتاب آپ کے پاس وحی کے ذریعہ سے بھیجی گئی ہے اس کو پڑھئے۔ تاکہ اللہ کا قرب حاصل ہو ‘ نصیحت پذیری کا تحفظ ہو ‘ احکام کی نگہداشت ہو ‘ اس کی مثالوں سے عبرت حاصل ہو ‘ معانی قرآن کا انکشاف ہو ‘ کیونکہ بار بار غور کے کر پڑھنے سے ان معانی کا انکشاف ہوتا ہے جن کا انکشاف پہلی مرتبہ تلاوت کرنے سے نہیں ہوتا۔ اس پیہم تلاوت کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ پڑھنے والا معانی قرآن کو سمجھ کر قرآن کے اوامرو نواہی کا پابند ہوجاتا ہے۔ واقم الصلوۃ . اور (فرض) نماز قائم کرو۔ ان الصلوۃ تنھی عن الفحشآء والمنکر . (کیونکہ) نماز بلاشبہ بےحیائی اور بری باتوں سے روکتی ہے۔ اَلْفَحْشَآءِ وہ بری بات جس کی برائی شرعاً اور عقلاً کھلی ہوئی ہو۔ نماز اللہ کی یاد دلاتی ہے اور نفس کے اندر خشیت (خوف عذاب) پیدا کرتی ہے اس لئے گناہوں سے روکتی ہے۔ بغوی نے حضرت انس کی روایت سے بیان کیا ہے کہ ایک انصاری جوان رسول اللہ کے ساتھ پانچوں نمازیں پڑھتا تھا لیکن اس کے باوجود کوئی کھلا ہوا گناہ ایسا نہ تھا جس کا وہ ارتکاب نہ کرتا ہو۔ اس کی یہ حالت رسول اللہ سے عرض کی گئی تو حضور ﷺ نے فرمایا : کسی دن اس کی نماز اس کو (ان گناہوں سے) روک دے گی۔ چناچہ کچھ ہی مدت کے بعد اس نے توبہ کرلی اور اس کی حالت ٹھیک ہوگئی۔ اسحاق نے مسند میں اور بزار اور ابویعلی نے حضرت ابوہریرہ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا : فلاں شخص رات کو نماز (یعنی تہجد) پڑھتا ہے پھر صبح کو چوری کرتا ہے۔ فرمایا : اس کی نماز اس کو روک دے گی۔ بغوی نے لکھا ہے کہ حضرت ابن عباس اور حضرت ابن مسعود نے فرمایا : نماز میں گناہوں سے بازداشت اور روکنے کی طاقت ہے اس لئے جس کی نماز اس کو بھلائی کا حکم نہ دے اور بری باتوں سے نہ روکے اس کی نماز اللہ سے دوری ہی پیدا کرتی ہے۔ بعض اہل علم کے نزدیک صلوۃ سے مراد قرآن ہے جیسے ولا تَجْھَرْ بِصَلٰوتِکَ میں صلوۃ سے مراد ہے نماز میں قرآن پڑھنا۔ اور اس میں شک نہیں کہ قرآن ہر فحشاء اور منکر سے روکتا ہے۔ بغوی نے حضرت جابر کی روایت سے بیان کیا ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ کی خدمت میں گزارش کی کہ ایک آدمی رات میں قرآن پڑھتا ہے اور صبح کو چوری کرتا ہے۔ فرمایا : عنقریب اس کا قرآن پڑھنا اس کو روک دے گا۔ دوسری روایت میں آیا ہے کہ عرض کیا گیا : یا رسول اللہ ﷺ ! فلاں شخص دن میں نماز پڑھتا ہے اور رات کو چوری کرتا ہے۔ فرمایا : عنقریب نماز اس کو روک دے گی۔ ولذکر اللہ اکبر . اور بیشک اللہ کا ذکر بہت بڑا ہے۔ ابن عطا نے کہا : یعنی ہر گناہ سے بڑا ہے ‘ کسی گناہ کو باقی چھوڑنے والا نہیں ہے۔ زکر اللہ سے مراد ہے وہ نماز جو فحشاء اور منکر سے روکتی ہے۔ بجائے صلوۃ کے لفظ ذکر لانے سے اس طرف اشارہ ہے کہ نماز چونکہ ذکر خدا پر مشتمل ہوتی ہے اسی وجہ سے نیکیوں تک پہنچاتی ہے اور گناہوں سے روکتی ہے۔ فضائل ذکر ذکر کی فضیلت میں بہت احادیث آئی ہیں جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں : حضرت ابو درداء راوی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : کیا میں تم کو ایسا عمل نہ بتاؤں جو تمہارے مالک کے نزدیک سارے اعمال سے بہتر اور پاکیزہ اور ہر عمل سے زیادہ اونچے درجہ پر پہنچنے والا ‘ سونے چاندی کو راہ خدا میں خرچ کرنے سے تمہارے لئے بہتر اور (اس جہاد سے) تمہارے لئے افضل ہے جس میں دشمن کے مقابلہ میں تم دشمنوں کی گردنیں مارو اور وہ تمہاری گردنیں ماریں ؟ صحابہ نے عرض کیا : کیوں نہیں (ضرور فرمائیے) فرمایا : اللہ کا ذکر۔ امام مالک کے نزدیک یہ حدیث موقوف ہے (یعنی حضرت ابو درداء نے اس کو مرفوعاً ذکر نہیں کیا) ۔ حضرت ابو سعید خدری راوی ہیں کہ رسول اللہ سے دریافت کیا : کون سا ندہ سب سے افضل اور اللہ کے نزدیک اعلیٰ مرتبہ والا ہے ؟ فرمایا : بکثرت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں۔ عرض کیا گیا : یا رسول اللہ ﷺ ! کیا مجاہد فی سبیل اللہ سے بھی افضل ہیں ؟ فرمایا : اگر مجاہد اپنی تلوار سے کافروں کو اتنا مارے کہ تلوار ٹوٹجائے اور خون سے رنگین ہوجائے تب بھی اللہ کی بکثرت یاد کرنے والے اس سے افضل درجہ والے ہیں۔ رواہ احمد والترمذی۔ ترمذی نے کہا کہ یہ حدیث غریب ہے۔ حضرت عبد اللہ بن بسری راوی ہیں کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ ! کون سا آدمی سب سے بہتر ہے ؟ فرمایا : خوشی ہو اس کے لئے جس کی عمر طویل اور اعمال اچھے ہوں۔ اس شخص نے عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ ! کون سا عمل سب سے افضل ہے ؟ فرمایا : (سب سے افضل یہ ہے) کہ تم دنیا سے ایسی حالت میں جاؤ کہ تمہاری زبان اللہ کے ذکر سے تروتازہ ہو رہی ہو۔ رواہ احمد والترمذی۔ حضرت ابوہریرہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ مکہ کے ایک راستہ پر جا رہے تھے۔ ایک پہاڑ کی طرف سے گزرے ‘ اس پہاڑ کا نام حمدان تھا۔ فرمایا : چلے چلو ‘ یہ حمدان ہے۔ اہل تفرید آگے بڑھ گئے۔ صحابہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ ! اہل تفرید سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا : اللہ کا بکثرت ذکر کرنے والے اور ذکر کرنے والیاں۔ رواہ مسلم۔ حضرت ابو موسیٰ راوی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : جو شخص اپنے رب کا ذکر کرتا ہے اور جو ذکر رب نہیں کرتا ‘ اس کی مثال زندہ اور مردہ کی ہے۔ متفق علیہ۔ حضرت ابوہریرہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : اللہ کے کچھ فرشتے اہل ذکر کی تلاش میں راستوں میں گھومتے رہتے ہیں۔ جب وہ کسی جماعت کو اللہ کا ذکر کرتے پاتے ہیں تو ایک دوسرے کو پکار کر کہتا ہے : آؤ ‘ تمہارا مقصد یہ ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا : پھر آسمان تک ملائکہ ان لوگوں پر چھا جاتے ہیں۔ اللہ ان ملائکہ سے دریافت فرماتا ہے (باوجود یہ کہ وہ خود ہی خوف واقف ہے) میرے بندے کیا کہہ رہے تھے ؟ فرشتے عرض کرتے ہیں : تیری پاکی بیان کر رہے تھے ‘ تیری بڑائی بیان کر رہے تھے ‘ تیری ثناء کر رہے تھے اور تیری بزرگی کا اظہار کر رہے تھے (یعنی الحمد اللہ ‘ اللہ اکبر ‘ سبحان اللہ اور المجد اللہ کہہ رہے تھے) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے ؟ ملائکہ کہتے ہیں : نہیں ‘ خدا کی قسم ! انہوں نے تجھے نہیں دیکھا۔ اللہ فرماتا ہے : اگر وہ مجھے دیکھ لیتے تو ان کی کیا کیفیت ہوتی ؟ ملائکہ عرض کرتے ہیں : اگر وہ تجھے دیکھ لیتے تو تیری عبادت کرتے اور تیری بزرگی بیان کرتے میں اور زیادہ سرگرم ہوجاتے اور تیری پاکی اور زیادہ بیان کرتے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : وہ کیا مانگتے ہیں ؟ فرشتے عرض کرتے ہیں : وہ تجھ سے جنت مانگتے ہیں۔ اللہ فرماتا ہے : کیا انہوں نے جنت دیکھ لی ہے ؟ فرشتے عرض کرتے ہیں : خدا کی قسم ! انہوں نے جنت نہیں دیکھی۔ اللہ فرماتا ہے : اگر وہ دیکھ لیتے تو ان کی کیا حالت ہوتی ؟ فرشتے عرض کرتے ہیں : اگر وہ جنت دیکھ لیتے تو ان کو جنت کی خواہش اور طلب اور زیادہ شدت کے ساتھ ہوجاتی اور جنت کی رغبت بہت بڑھ جاتی۔ اللہ فرماتا ہے : وہ پناہ کس چیز سے مانگتے ہیں ؟ فرشتے عرض کرتے ہیں : وہ دوزخ سے پناہ چاہتے ہیں۔ اللہ فرماتا ہے : کیا انہوں نے دوزخ دیکھی ہے ؟ فرشتے عرض کرتے ہیں : نہیں ‘ بخدا ! انہوں نے دوزخ نہیں دیکھی۔ اللہ فرماتا ہے : اگر وہ دوزخ کو دیکھ لیتے تو ان کی کیا کیفیت ہوتی ؟ ملائکہ عرض کرتے ہیں : اگر وہ دوزخ کو دیکھ لیتے تو اس سے اور زیادہ بھاگتے اور بہت زیادہ اس سے ڈرتے۔ اللہ فرماتا ہے : تو میں تم کو گواہ کرتا ہوں کہ میں نے ان کو بخش دیا۔ ان ملائکہ میں سے ایک فرشتہ عرض کرتا ہے : ان ذکر کرنے والوں میں فلاں شخص بھی موجود تھا جو ان میں سے نہیں تھا (یعنی ذکر میں شامل نہ تھا) کسی کام سے وہاں آیا تھا۔ اللہ فرماتا ہے : وہ ایسے لوگ ہیں کہ ان کے پاس بیٹھنے والا بھی محروم نہیں ہوتا۔ رواہ البخاری۔ مسلم نے بھی یہ حدیث اسی طرح نقل کی ہے ‘ اس روایت کے الفاظ یہ ہیں : اے رب ! ان میں ایک بندہ غلطی سے شامل ہوگیا ‘ ادھر سے گزرا تھا کہ ان کے ساتھ بیٹھ گیا۔ اللہ فرماتا ہے : میں نے اس کو بھی بخش دیا۔ وہ ایسے لوگ ہیں کہ ان کے ساتھ بیٹھنے والا (بھی) بدنصیب نہیں ہوتا۔ حضرت انس کی روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : جب تم جنت کے باغوں کی طرف سے گزرو تو وہاں چر لیا کرو (یعنی ان میں حصہ لیا کرو) صحابہ نے عرض کیا : جنت کے باغ کون سے ہیں ؟ فرمایا : ذکر کے حلقے ‘ رواہ الترمذی۔ معاویہ کی روایت سے مسلم نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صحابہ کے حلقہ کی طرف سے گزرے تو فرمایا : یہاں کیسے بیٹھے ہو ؟ صحابہ نے عرض کیا : اللہ کا ذکر کرنے بیٹھے ہیں اور اس کی ثناء کر رہے ہیں کہ اس نے ہم کو مسلمان ہونے کی توفیق دی اور مسلمان بنا کر ہم پر احسان فرمایا : حضور ﷺ نے فرمایا : اللہ ملائکہ پر تم کو بطور فخر پیش فرماتا ہے۔ امام مالک کا بیان ہے : مجھے اطلاع ملی کہ رسول اللہ فرمایا کرتے تھے کہ غافلوں میں (یعنی اللہ کی یاد سے غفلت کرنے والوں میں) اللہ کا ذکر کرنے والا ایسا ہے جیسے (کافروں کے مقابلہ سے) بھاگنے والوں میں (کافروں سے) لڑنے والا۔ اور غافلوں میں اللہ کا ذکر کرنے والا ایسا ہے جیسے اندھیرے گھر میں روشن چراغ اور غافلوں کے اندر رہ کر اللہ کی یاد کرنے والے کو زندگی ہی میں اللہ جنت کے اندر اس کی جگہ دکھا دیتا ہے۔ اس کے اتنے گناہ گخش دئیے جاتے ہیں جتنی تعداد تمام بولنے والوں اور نہ بولنے والوں یعنی آدمیوں اور چوپایوں کی ہے ‘ رواہ زین۔ حضرت معاذ بن جبل کی روایت ہے کہ اللہ کے ذکر سے زیادہ کوئی عمل آدمی کو اللہ کے عذاب سے نجات دینے والا نہیں ہے ‘ رواہ مالک والترمذی وابن ماجۃ۔ حضرت ابو سعید خدری نے شہادت دی کہ رسول اللہ نے فرمایا : جو لوگ بیٹھے ہوئے اللہ کا ذکر کرتے ہیں (یعنی ان کے بیٹھنے کی غرض سوائے یاد الٰہی کے اور کچھ نہیں ہوتی) ان پر فرشتے چھا جاتے ہیں (فرشتے ان کو گھیر لیتے ہیں) اور رحمت ان کو ڈھانک لیتی ہے اور ان پر سکینہ (دل اور روح کا چین) نازل ہوتا ہے اور اللہ ان (ملائکہ) میں جو اس کے مقرب ہوتے ہیں ‘ ان لوگوں کا ذکر فرماتا ہے ‘ رواہ مسلم۔ حضرت ابوہریرہ راوی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : (ا اللہ نے ارشاد فرمایا) کہ بندہ میرے متعلق جیسا گمان رکھتا ہے میں اسی کے گمان کے پاس ہوتا ہوں۔ جب وہ میری یاد کرتا ہے تو میں۔۔ اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔ اگر وہ میری یاد اپنے دل میں کرتا ہے تو میں بھی اس کو اپنے نفس میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ میری یاد جماعت کے ساتھ کرتا ہے (جماعت میں کرتا ہے) تو میں اس کا ذکر ایسی جماعت میں کرتا ہوں جو اس کی جماعت سے بہتر ہوتی ہے۔ متفق علیہ (یعنی فرشتوں کی جماعت میں اس کا ذکر کرتا ہوں) ۔ بعض اہل تفسیر کے نزدیک وَلَذِکْرُ اللہ اَکْبَرُکا یہ مطلب ہے کہ اللہ جو تمہارا ذکر کرتا ہے ‘ وہ اس ذکر سے زیادہ عظمت والا ہے جو تم اس۔۔ کرتے ہو (یعنی تم جو خدا کی یاد کرتے ہو اس سے بڑھ کر اللہ تمہارا ذکر کرتا ہے) مجاہد ‘ عکرمہ اور سعید بن جبیر سے یہی تفسیر منقول ہے۔ ایک روایت میں حضرت ابن عباس کی طرف سے بھی اس قول کی نسبت کی گئی ہے۔ بغوی نے لکھا ہے کہ موسیٰ بن عقبہ کی روایت میں بحوالہ نافع آیا ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر نے رسول اللہ سے بھی مرفوعاً تفسیر نقل کی ہے۔ خلاصۂ مطلب یہ ہے کہ تم خدا کی یاد میں کمی نہ کرو ‘ کیونکہ جب تم خدا کی یاد کرو گے تو اللہ تعالیٰ تمہارا ذکر کرے گا اور اللہ جب تمہارا ذکر کرے تو اس کا درجہ تمہارے ذکر خدا کرنے سے بہت بڑا ہے۔ وا اللہ یعلم ما تصنعون . اور جو کچھ تم بناتے (یعنی کرتے) ہو اللہ اس کو جانتا ہے ‘ اس سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے۔
Top