Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Ankaboot : 45
اُتْلُ مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیْكَ مِنَ الْكِتٰبِ وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ١ؕ اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ١ؕ وَ لَذِكْرُ اللّٰهِ اَكْبَرُ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تَصْنَعُوْنَ
اُتْلُ
: آپ پڑھیں
مَآ
: جو
اُوْحِيَ
: وحی کی گئی
اِلَيْكَ
: آپ کی طرف
مِنَ الْكِتٰبِ
: کتاب سے
وَاَقِمِ
: اور قائم کریں
الصَّلٰوةَ ۭ
: نماز
اِنَّ
: بیشک
الصَّلٰوةَ
: نماز
تَنْهٰى
: روکتی ہے
عَنِ الْفَحْشَآءِ
: بےحیائی سے
وَالْمُنْكَرِ ۭ
: اور برائی
وَلَذِكْرُ اللّٰهِ
: اور البتہ اللہ کی یاد
اَكْبَرُ ۭ
: سب سے بڑی بات
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يَعْلَمُ
: جانتا ہے
مَا تَصْنَعُوْنَ
: جو تم کرتے ہو
آپ پڑھ کر سنائیں وہ چیز جو وحی کی گئی ہے آپ کی طرف کتاب سے اور قائم کریں نماز کو بیشک نماز روکتی ہے بےحیائی اور برائی سے اور اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو
تلاوت قرآن پاک گذشتہ آیات میں ایمان کے ابتلا کا ذکر ہوچکا ہے۔ ایک مثال کے ذریعے کفر و شرک کی کمزوری کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ اب کتاب الٰہی کی صداقت اور رسالت کا ضمنا بیان ہے۔ اس کے بعد توحید اور معاد کا ذکر ہوگا۔ آج کی آیت میں پہلے قرآن پاک کے متعلق ارشاد ہے۔ اتل ما اوھی الیک من الکتب آپ پڑھیں اس چیز کو جو آپ کی طرف وحی کی گئی ہے۔ کتاب کی صورت میں یعنی قرآن کریمہ ، تلاوت کا معنی پڑھنا ہوتا ہے اور یہ دو مقاصد کے لیے ہوتا ہے۔ تلاوت کا ایک قصہ حصول ثواب اور روحانی تسلی ہوتا ہے ، جیسا کہ حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ قرآن پاک کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر اللہ تعالیٰ دس دس نیکیاں عطا فرماتا ہے۔ یہ ایسی بابرکت چیز ہے کہ ہر اہل ایمان نماز میں تلاوت قرآن پاک کا پابند ہے۔ نماز کے علاوہ بھی زبانی طور پر یا قرآن پاک کو کھول کر ناظرہ پڑھنا بھی باعث اجروثواب ہے البتہ دیکھ کر پڑھنے میں زبانی پڑھنے کی نسبت زیادہ ثواب ہوتا ہے بیہقی شریف کی روایت میں موجود ہے کہ زبانی تلاوت سے ایک ہزار اور دیکھ کر پڑھنے سے دو ہزار نیکیاں حاصل ہوتی ہیں۔ باوضو ہو کر قرآن پاک پکڑنا ، اس کو کھولنا ، اوراق کو الٹنا پلٹنا اور پھر الفاظ پر نگاہ ڈالنا یہ سب چیزیں موجب اجروثواب ہیں تاہم قرآن پاک کی افضل ترین تلاوت وہ ہے جودورانِ نماز کی جائے۔ تلاوت کا دوسرا مقصد لوگوں کو تعلیم ، وعظ اور نصیحت ہے۔ پیغمبر (علیہ السلام) کا ایک فر ض منصبی یہ بھی ہے یتلو علیہ اٰیتہٖ ( الجمع 02) کہ وہ لوگوں کو قرآن پاک کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے۔ لوگوں کو کتاب الٰہی کی طرف متوجہ کرنا۔ اس کے احکام کی وضاحت کرنا اور ان پر عمل کی ترغیب دینا بڑا عظیم مقصد ہے۔ سورة النحل میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے وانزلنا الیک الذکر التبین للناس مانزل الیھم ولعلکم یتفکرون (آیت 44) ہم نے آپ کی طرف یہ ذکر یعنی قرآن پاک اس لیے نازل کیا ہے تاکہ آپ سے لوگوں کے سامنے وضاحت کے ساتھ بیان کریں اور تاکہ وہ اس میں غوروفکر کریں۔ نیز فرمایا ولقد وصلنا لھم القول لعلکم یتذکرون ( القصص 15) ہم نے لوگوں کے لیے بلا دیا ہے قول کو تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ مطلب یہ کہ جس طرح پہلی قوموں کی طرف اللہ کا پیغام آتا رہا اسی طرح آخری امت کے پاس اللہ کا قول بصورت قرآن حکیم آچکا ہے لہٰذا اب یہ لوگوں کا فرض ہے کہ اس میں غوروفکر کرکے نصیحت حاصل کریں۔ یہ غوروفکر تبھی ہوگا جب کوئی شخص قرآن پاک کو خود پڑھے گا۔ یا کسی دوسرے سے سُنے گا تو گویا تلاوتِ کلام پاک ایک عظیم مقصد ہے۔ البتہ تعلیم و تبلیغ کے لیے تلاوت درجہ اوّل میں آتی ہے جب کہ محض ثواب حاصل کرنے کے لیے پڑھنا درجہ دوئم کا عمل ہے۔ اس سے حضور ﷺ کی رسالت و نبوت کا علم بھی ہوگیا۔ کیونکہ اللہ نے آپ کو نبوت عطا کرکے اپنے کلام کو پڑھ کر سنانے کا حکم دیا ہے اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قرآن پاک آپ کی ذات بابرکات پر بذریعہ وحی جلی نازل کیا گیا ۔ نماز برائیوں سے روکتی ہے تلاوتِ قرآن کو نماز کے ساتھ خاص تعلق ہے کہ یہ نماز کا لازمی جزو ہے نماز برائیوں سے روکتی ہے لہٰذا آگے اللہ نے فرمایا واقمہ الصلوٰۃ اور آپ نماز قائم کریں کیونکہ ان الصلوٰۃ تنھی عن الفحشاء والمنکر بیشک نماز بےحیائی اور برائی سے روکتی ہے۔ یہ خطاب تو پیغمبر (علیہ السلام) سے ہے مگر تمام اہل ایمان اس کے مکلف ہیں۔ جیسے سورة الکوثر میں فرمایا فصل لربک وانحر ( آیت 02) آپ اپنے پروردگار کے لیے نماز پڑھیں اور قربانی کریں۔ یہاں پر اللہ نے واضح طور پر فرمایا ہے کہ نماز بےحیائی اور برائی کے راستے میں رکاوٹ ہے جب کہ روزمرہ مشاہدہ یہ ہے کہ لوگ نمازیں بھی پڑھتے ہیں اور برائیوں کا ارتکاب بھی کرتے رہتے ہیں۔ اس قسم کا اشکال حضور ﷺ کے زمانہ میں بھی پیدا ہوا تھا۔ آپ کو بتایا گیا کہ فلاں شخص رات کو نماز پڑھتا ہے ، مگر دن کو چوری کرتا ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا ، فکر نہ کرو ، ابھی اس پر پوری طرح اثر نہیں ہوا۔ نماز اس کو ضرور برائی سے روکے گی ۔ مطلب یہ ہے کہ نماز کی تاثیر تو یہی ہے کہ وہ بےحیائی اور برائی سے روکتی ہے مگر اس کے لیے کچھ شرائط بھی ہیں اور اگر وہ شرائط پائی جائیں اور موانعات بھی نہ ہوں تو پھر یقینا نما از اپنا اثر ظاہر کریگی۔ اس کی مثال ایسی ہے کہ بعض دوائیاں بعض امراض کے لیے تیربہدف ہوتی ہیں مگر وہ بعض مریضوں پر اثر نہیں کرتیں۔ جس کی وجوہات ہوتی ہیں مثلاً ملیریا بخار کے لیے کونین سو فیصدی علاج ہے لیکن بعض اوقات یہ بھی فائدہ نہیں دیتی۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ مریض ملیریا کے علاوہ کسی دوسری بیماری میں بھی مبتلا ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے مریض صحت یاب نہیں ہوتا بعض اوقات یہ بھی فائدہ نہیں دیتی۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ مریض ملیریا کے علاوہ کسی دوسری بیماری میں بھی مبتلا ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے مریض ہوتا۔ بعض اوقات صرف ملیریا نہیں بلکہ ساتھ کوئی دوسرا بخار بھی ہوتا ہے جس کی وجہ سے کونین مفید نہیں ہوتی۔ شرائط نماز غرضیکہ نماز برائیوں سے اس وقت روکے گی جب وہ پوری شرائط کے ساتھ ٹھیک طریقے سے ادا کی جائے گی۔ مثلاً سورة الماعون میں ہے۔ فویل للمصلین (4) الذین ھم عن صلاتھم ساھون (5) ہلاکت اور تباہی ہے اُ نمازیوں کے لیے جو نماز کے مقصد سے ہی غافل ہیں نماز محض رواداری میں پڑھ جاتے ہیں اور اس کی حقیقت سے واقف ہی نہیں یہ تو بالکل ایسے ہی ہے جیسے کوئی شخص کسی کی نقل اتارے جو کہ مفید نہیں ہوسکتی۔ نماز کے لیے طہارت بھی شرط ہے جو شخص نماز پڑھتا ہے مگر طہارت کا خیال نہیں رکھتا ، وہ بھی اس شرط کو پورا نہیں کرتا ، لہٰذا نماز بھی اپنا اثر نہیں دکھاتی۔ نماز کے لیے دلجمعی اور سکون کی بھی ضرورت ہے اللہ کا فرمان ہے قومو اللہ قنتین ( البقرہ 833) اور خدا تعالیٰ کے سامنے خشوع و خضوع کے ساتھ کھڑے ہو۔ اگر کوئی شخص دورانِ نماز سکون نہیں پکڑتا۔ کپڑوں اور بالوں سے کھیلتا رہتا ہے ، فضول حرکات کرتا ہے ، نظر کو ادھراُدھر کرتا ہے تو اس کو نماز کیسے مفید ہوگی اور وہ اپنی تاثیر کیسے ظاہر کریگی ، حضور ﷺ نے ایک شخص کو نماز میں فضول حرکات کرتے ہوئے دیکھ کر فرمایا لوخشع قلبہ لخشع جوارحہ اگر اس کے دل میں عاجزی ہوتی تو اس کے اعضا بھی عاجزی کا اظہار کرتے اور اس کے ہاتھ پائوں اور آنکھیں وغیرہ سکون پکڑتے۔ اللہ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا۔ واقم الصلوٰۃ لذکری (طہ۔ 41) میری یاد کے لیے نماز قائم کرو۔ لیکن اگر انسان نماز کے مقصد و مفہوم سے ہی واقف نہیں ، اس طرف بالکل توجہ ہی نہیں ، بلکہ منافق کی نماز پڑھ رہا ہے تو اس کا کیا اثر ظاہر ہوگا۔ حدیث شریف میں منافق کو گدھے کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے کہ جس کا مالک اس پر بوجھ لاد کر ڈنڈا مار دیتا ہے یا اس کے سامنے چارہ ڈال دیتا ہے ، کبھی اس کو باندھ رکھتا ہے اور کبھی کھلا چھوڑ دیتا ہے ، مگر گدھے کو کچھ معلوم نہیں کہ اسے کیوں مارا گیا ، کیوں باندھا گیا اور کیوں چھوڑا گیا۔ غافل نمازی کی بھی یہی مثال ہے جو نہیں جانتا کہ وہ کیا پڑا رہا ہے ، کیوں پڑھ رہا ہے اور کہاں کھڑا ہے ؟ اس کے برخلاف اہل ایمان ان سب چیزوں کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ اوقاتِ نماز کی پابندی کرتے ہیں۔ طہارت کا خیال رکھتے ہیں۔ خشوع و خضوع کے ساتھ بارگاہِ رب العزت میں مناجات کرتے ہیں تو ان کی نمازوں کا یقینا اثر ہوتا ہے اور وہ بےحیائی اور برائی سے بچاتی ہیں۔ دائود شریف کی روایت میں آتا ہے کہ عام آدمیوں کی نمازوں میں مقبولیت کا حصہ کسی کا دسواں کسی کا نواں اور کسی کا آٹھواں یا ساتوں حصہ ہوتا ہے۔ وہ بڑا ہی خوش قسمت آدمی ہوتا ہے جس کی آدھی نماز قبول ہوجائے اسی طرح اس کو پھیلائیں تو کسی کا نماز میں ننانواں حصہ اور کسی کا سواں حصہ مقبول ہوگا۔ وجہ یہی ہے کہ نماز کی شرائط اور خشوع و خضوع مکمل نہیں ہوتا۔ نماز ایک بہترین عبادت ہے مگر اسے عادتاً پڑھا جاتا ہے۔ امام شاہ ولی اللہ فرماتے ہیں ؎ الصلوٰۃ ام العبادات المقربۃ یعنی اللہ کا قرب دلانے والی عبادتوں کی جڑوا بنیاد نماز ہے۔ حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے جس شخص کی نماز اسے بےحیائی اور برائی سے نہیں بچاتی تو ایسے شخص کو قرب الٰہی کی بجائے لم یزدر الا بعدا دوری ہی نصیب ہوگی کیونکہ اس نے نماز کو اس کی روح کے مطابق ادا ہی نہیں کیا۔ نماز کا اقتضاد طبی مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ نماز کا اقتصاد طبی یہ ہے کہ اس کے فرائض ، واجبات سنن ، مستجات اور تمام ارکان وہیات چاہتے ہیں کہ انسان برائی کا ارتکاب نہ کرے جو شخص اللہ کے سامنے دست بستہ کھڑا ہے یا رکوع و سجود کی حالت میں ہے۔ قرأت کر رہا ہے یا مناجات اور تسبیحات بیان کر رہا ہے۔ وہ برائی کا کام کیسے کریگا ؟ ان ارکان کا تقاضا ہے کہ وہ برائی کی بات نہ کرے۔ اور اگر انسان ان چیزوں کا پورے طریقے سے خیال نہیں رکھے گا تو اسے نماز برائیوں سے کیسے روکے گی ؟ شاد عبدالقادر دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ اگر یہ بات کسی کی سمجھ میں نہ آئے تو کم از کم اتنی بات تو ہر شخص کی سمجھ میں آسکتی ہے کہ جتنی دیر تک کوئی آدمی نماز کی حالت میں رہتا ہے اتنی دیر تک تو بےحیائی اور برائی سے رکا رہتا ہے۔ ایسے آدمی سے توقع رکھنی چاہئے کہ بعد میں بھی وہ برائی سے رکنے کی کوشش کرے گا۔ بےحیائی میں زنا ، لواطت ، عریانی ، بد اخلاقی ، گالی گلوچ ، فلمی گانے ، فوٹو گرافی سب کچھ آتا ہے اور منکر اسی چیزوں کو کہا جاتا ہے جو شریعت اور عقل کے نزدیک بری ہیں۔ ان میں لڑائی جھگڑا ، حق تلفی ، ظلم و زیاتی ، دھوکہ فریب ، ترک فرائض شریعت کی طرف سے عدم توجہی ، اللہ اور اس کے دل کے حکم سے لا پرواہی ، رسومات فاسدہ کی تائید وغیرہ شامل ہیں۔ نمازی سے توقع رکھنی چاہئے کہ وہ ان تمام فخش اور منکرات سے بچنے کی کوشش کرے۔ ذکرِ الٰہی کی برکات پھر فرمایا ولذکر اللہ اکبر اور اللہ کا ذکر بہت بڑی چیز ہے نماز اللہ کے ذکر ہی کی ایک صورت ہے جس کے قیام کا حکم دیا گیا ہے۔ انسان کے اعمال کو اگر درجے کے لحاظ سے دیکھا جائے تو سب سے بڑا درجہ ذکر کا ہے۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے ما من شیء انجیٰ من عذب اللہ من ذکر اللہ اللہ کے عذاب سے بچانے والی ذکر سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔ سورة الاحزاب میں اللہ کا فرمان ہے یایھا الذین اٰمنو اذکر واللہ ذکر کثیرا (آیت۔ 14) اے ایمان والو ! اللہ کو کثرت سے یاد کرو۔ سورة الانفال میں فرمایا واذکرو اللہ کثیراً لعلکم تفلحون ( آیت۔ 54) لوگو ! اللہ کا کثرت سے ذکر کیا کرو تاکہ تمہیں فلاح نصیب ہوجائے۔ یہ لسانی ذکر ہے جس میں قرآن کی تلاوت ، تسبیحات ، استغفار اور حمد و ثناوغیرہ شامل ہیں اور یہ ذکر کی عام صورت ہے۔ اس کے علاوہ قلبی ذکر بھی ہوتا ہے۔ اللہ کی نعمتوں میں غورو فکر کرکے اس کا شکر ادا کرنا قلبی ذکر ہے۔ حصن حصین کی روایت میں آتا ہے کل مطیع للہ وھوذاکر ہر وہ شخص جو اللہ کی اطاعت میں لگا ہوا ہے۔ وہ اللہ کا ذکر کرنے والا ہے۔ ہر نیکی کا کام انجام دینے والا آدمی ذاکر ہے۔ تاہم آسان ذکر زبان سے اللہ کی حمد و ثنا بیان کرنا ہے۔ ایک شخص نے حضور ﷺ سے دریافت کیا ، یا رسول اللہ ﷺ ! کونسا عمل افضل ہے ؟ آپ نے ارشاد فرمایا ان تفارق الدنیا ولسانک رطب من ذکر اللہ تو ایسی حالت میں دنیا سے رخصت ہو کہ تمہاری زبان اللہ کے ذکر سے تر ہو۔ ایک موقعہ پر آپ (علیہ السلام) سفر میں جا رہے تھے کہ سامنے جسمدان نامی پہاڑ آیا۔ آپ نے فرمایا سیرو ھذا جمدان سبق المفردون لوگو ! چلتے جائو۔ یہ جمدان پہاڑ ہے اور مفرد لوگ سبقت لے گئے۔ پہاڑ کا ذکر آپ نے اس لیے کیا کہ پہاڑ اور شجرو حجر ہر چیز اللہ کا ذکر کرتی ہے پھر صحابہ ؓ نے عرض کیا حضرت ! مفردون کون لوگ ہیں تو آپ نے فرمایا الذاکرون للہ کثیرًا والذاکرات یعنی اللہ کا کثرت سے ذکر کرنے والے مرد اور عورتیں۔ مفرد کا لغوی معنی اپنے آپ کو الگ تھلک اور ہلکا پھلکا کرنے والا ہے۔ مطلب یہ کہ کثرت سے ذکر الٰہی کرنے والے جب پل صراط پر سے گزریں گے تو اپنے آپ کو ہلکا پھلکا محسوس کرینگے۔ الغرض ! ولذکر اللہ اکبر کا ایک معنی تو یہ ہوگیا کہ اللہ کا ذکر بہت بڑی چیز ہے جس کا آگے چل کر بڑا فائدہ ہوگا اور اس کا دوسرا مفہوم مفسرین کرام یہ بیان کرتے ہیں کہ تمہارے ذکر کے مقابلے میں اللہ کی طرف سے تمہارا ذکر کرنا۔ تمہارے ذکر کی نسبت بہت بڑا ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ جب میرا بندہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔ پھر جب وہ مجھے اپنے جی میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اس کو اپنے جی میں یاد کرتا ہوں۔ اور وہ لوگوں کے سامنے میرا ذکر کرے تو میں ان سے بہتر بندوں کی جماعت میں اس کا ذکر کروں گا یعنی فرشتوں کی جماعت میں اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتا ہے کہ دیکھو ! میرا یہ بندہ میرا ذکر کر رہا ہے۔ بہرحال خدا تعالیٰ کا بندوں کا ذکر کرنا بندوں کے ذکر الٰہی سے بہتر ہے۔ اس کا یہ مفہوم بھی ہوسکتا ہے کہ بندہ جو ذکرالٰہی کرتا ہے خواہ وہ زبان سے کرتا ہے یا جو روح سے قلب سے اور اس کا مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا اور ثواب حاصل کرنا ہوتا ہے تو اس کے بدلے میں اللہ جو اس کا ذکر کرے گا۔ یعنی اس کو جو اجر وثواب عطا کریگا۔ وہ بندے کی نیکی سے بہرصورت بہتر ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ من جاء بالحسنۃ فلہ عشر امثالھا ( الانعام۔ 161) جو ایک نیکی کرتا ہے ، اللہ سے کم از کم دس گنا اجر پاتا ہے جس کی زیادہ سے زیادہ کوئی حد نہیں ہے۔ لہٰذا یہ اجر بندے کے ذکر سے بہرحال بہتر ہے۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کان رسول اللہ ﷺ یذکر فی کل احیانہ یعنی رسول مقبول (علیہ السلام) اپنے تمام اوقات میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے تھے یعنی ان کا کوئی وقت ذکر الٰہی سے خالی نہیں ہوتا تھا۔ فرمایا واللہ یعلم ما تصنعون اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔ اس کے علم میں ہے کہ کون غافل ہے اور کون ذاکر ہے اور پھر یہ بھی کہ کون کس نیت اور ارادے سے ذکر کرتا ہے کس شخص میں خلوص ہے اور کس میں ریاکاری پائی جاتی ہے۔ تمہاری کارکردگی اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں ہے۔ اور وہ اسی کے مطابق بدلہ دیگا۔
Top