Ahkam-ul-Quran - Al-Insaan : 8
وَ یُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰى حُبِّهٖ مِسْكِیْنًا وَّ یَتِیْمًا وَّ اَسِیْرًا
وَيُطْعِمُوْنَ : اور وہ کھلاتے ہیں الطَّعَامَ : کھانا عَلٰي : پر حُبِّهٖ : اس کی محبت مِسْكِيْنًا : محتاج، مسکین وَّيَتِيْمًا : اور یتیم وَّاَسِيْرًا : اور قیدی
اور باوجود یہ کہ ان کو خود طعام کی خواہش (اور حاجت) ہے فقیروں اور یتیموں اور قیدیوں کو کھلاتے ہیں
آیا کفار کو کھلانا جائز ہے ؟ قول باری ہے (ویطعمون الطعام علی حبہ مسکینا ویتیما واسیرا اور اللہ کی محبت میں مسکین اور یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں) ابو وائل سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے کچھ مشرک قیدیوں کو کھانا کھلانے کے لئے لوگوں کو حکم دیا تھا پھر درج بالا آیت تلاوت فرمائی تھی۔ قتادہ کا قول ہے کہ اس زمانے میں قیدی مشرک ہوتے تھے اس لئے تمہارا مسلمان بھائی اس بات کا زیادہ مستحق ہے کہ تم اسے کھانا کھلائو۔ حسن سے (واسیرا) کی تفسیر میں مروی ہے کہ قیدی مشرکین ہوتے تھے۔ مجاہد کا قول ہے اسیر وہ شخص ہے جو قید خانے میں ہوتا ہے۔ ابن جبیر اور عطاء کا قول ہے کہ آیت میں اہل قبلہ یعنی مسلمان اور غیر مسلم دونوں مراد ہیں۔ ابوبکر حبصاص کہتے ہیں کہ زیادہ واضح بات یہ ہے کہ اسیر سے مشرک مراد ہے کیونکہ قید خانے میں پڑا ہوا مسلمان علی الاطلاق اسیر نہیں کہلاتا۔ آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اسیر کو کھانا کھلانا ثواب کا کام ہے ۔ ظاہر آیت اس امر کا مقتضی ہے کہ مشرک کو ہر قسم کا صدقہ دینا جائز ہے۔ تاہم ہمارے اصحاب مشرک کو زکوٰ ۃ اور جانوروں کے صدقات میں سے دینا جائز نہیں سمجھتے اسی طرح ہر وہ صدقہ جس کی وصولی امام کی ذمہ داری ہے، مشرک کو دینا جائز نہیں۔ امام ابوحنیفہ اور امام محمد مشرک کو کفارہ وغیرہ میں سے دینا جائز قرار دیتے ہیں جبکہ امام ابویوسف صدقہ واجبہ صرف مسلمان کو دینا جائز سمجھتے ہیں۔ ہم نے اس پر گزشتہ صفحات میں روشنی ڈالی ہے۔
Top