Tafseer-e-Majidi - Al-Insaan : 8
وَ یُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰى حُبِّهٖ مِسْكِیْنًا وَّ یَتِیْمًا وَّ اَسِیْرًا
وَيُطْعِمُوْنَ : اور وہ کھلاتے ہیں الطَّعَامَ : کھانا عَلٰي : پر حُبِّهٖ : اس کی محبت مِسْكِيْنًا : محتاج، مسکین وَّيَتِيْمًا : اور یتیم وَّاَسِيْرًا : اور قیدی
اور کھانا کھلاتے رہتے ہیں مسکینوں اور یتیموں اور غریبوں کو اللہ کی محبت سے،5۔
5۔ غرض یہ کہ مالی عبادتوں میں بھی اخلاص کامل ملحوظ رکھتے ہیں۔ ) (آیت) ” یوفون بالنذر “۔ نذر ہر وہ عبادت ہے جو اپنے اوپر واجب کرلی جائے خواہ بالکل اپنی طرف سے خواہ اس لئے کہ اس کا حکم ہی ہو۔ المراد بالنذر ھھنا کل مایوجب علی سواء وجب بایجاب اللہ و جمیع الطاعات (کبیر) (آیت) ” یوفون ..... مستطیرا “۔ یعنی عبادتوں کی ادائی میں پورا اخلاص برتتے ہیں، اور اپنی ذمہ داری اور پرسش آخرت کا پورا پورا لحاظ رکھتے ہیں۔ مستطیرا “۔ وہ چیز ہے جو خوب پھیلے ہوئے اور خوب گھیرے ہوئے ہو۔ (آیت) ” علی حبہ “۔ ضمیر ہ بھی اللہ کی جانب ہے یعنی حق تعالیٰ کی محبت میں حق تعالیٰ کی رضاجوئی کیلئے۔ اطعاما کائنا علی حبہ تعالیٰ ولو جھہ سبحانہ وابتغاء مرضاتہ والیہ ذھب الفضیل بن عیاض وابو سلیمان الدارانی (روح) (آیت) ” اسیرا “۔ مسکین ویتیم تو اس وقت مسلمانوں میں بھی تھے لیکن (آیت) ” اسیر “۔ تو نزول آیت کے وقت بہرحال مشرکین ہی تھے۔ قال قتادۃ کا اسیرھم یومئذن المشرک (جصاص) وعن الحسن قال کانوا مشرکین (جصاص) والاظھر الاسیر المشرک لان المسلم المسجون لایسمی اسیرا علی الاطلاق (جصاص) قال ابن عباس وقتادۃ والحسن انہ الا سیر من المشرکین (کبیر) یعنی اسراء الکفار (بیضاوی) اور اس سے یہ نکلا کہ غیر مسلم اسیروں کی بھی امداد واعانت موجب اجر آخرت ہے گوبعض فقہاء نے اس میں قیدیں لگا دی ہیں۔ فقیہ دلیل علی ان اطعام الاساری وان کان من اھل الشرک حسن ویرجی ثوابہ (معالم۔ روح) (آیت) ” ویطعمون الطعام “۔ محققین نے یہ بھی کہا ہے کہ خلقت کے ساتھ حسن سلوک کی ساری ہی صورتیں آیت میں شامل ہیں جس کی ایک اہم فرد کھانا کھلانا بھی ہے۔ واطعام الطعام کنایۃ عن الاحسان الی المحتاجین والمواساۃ معھم بای وجہ کان وان لم یکن ذلک بالطعام بعینہ (کبیر) اقول وھذا یدل علی ان المراد من قولہ انما نطعمکم لیس ھو الاطعام فقط بل جمیع انواع المواساۃ من الطعام والکسوۃ (کبیر) فکانہ ینفعونہ بوجوہ المنافع (روح)
Top