Ahsan-ut-Tafaseer - Ar-Ra'd : 19
اَفَمَنْ یَّعْلَمُ اَنَّمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ الْحَقُّ كَمَنْ هُوَ اَعْمٰى١ؕ اِنَّمَا یَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِۙ
اَفَمَنْ : پس کیا جو يَّعْلَمُ : جانتا ہے اَنَّمَآ : کہ جو اُنْزِلَ : اتارا گیا اِلَيْكَ : تمہاری طرف مِنْ : سے رَّبِّكَ : تمہارا رب الْحَقُّ : حق كَمَنْ : اس جیسا هُوَ : وہ اَعْمٰى : اندھا اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يَتَذَكَّرُ : سمجھتے ہیں اُولُوا الْاَلْبَابِ : عقل والے
بھلا جو شخص یہ جانتا ہے کہ جو کچھ تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوا حق ہے وہ اس شخص کی طرح ہے جو اندھا ہے ؟ اور سمجھتے تو وہی ہیں جو عقلمند ہیں۔
19۔ اس آیت میں یہ ارشاد ہے کہ اللہ پاک نے جو کچھ اپنے نبی برحق پر اتارا ہے اس پر جو شخص ایمان لاتا ہے اور اس کی تصدیق کرتا ہے اور خدا کے سارے امر و نہی کو پورے عدل و انصاف پر سمجھتا ہے اس کے برابر کبھی وہ شخص نہیں ہوسکتا جو اس کو جھٹلاتا ہے اور اس کی پیروی نہیں کرتا۔ مفسروں نے بیان کیا ہے کہ یہ آیت حمزہ بن عبد المطلب و ابو جہل کی شان میں نازل ہوئی ہے۔ حمزہ آپ پر ایمان لائے تھے وہ مومن تھے اور ابو جہل مرتے وقت تک کافر رہا۔ اللہ پاک نے انہی دونوں کے درمیان میں فرق بیان کیا کہ حمزہ ؓ راہ حق پر ہیں اور ابو جہل گمراہی میں ہے یہ دونوں کبھی برابر نہیں ہوسکتے مگر یہ آیت عام ہے اس لئے اس کا حکم بھی عام ہے ہر ایک مومن اور کافر کے واسطے اس کا فیصلہ قائم ہے۔ صحیح بخاری میں انس بن مالک ؓ سے روایت ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن شہیدوں کو جب جنت کے اعلیٰ درجے ملیں گے تو وہ خواہش کریں گے کہ ان کو دوبارہ دنیا میں بھیجا جاوے تاکہ وہ پھر شہید ہوں اور اعلیٰ درجہ پاویں 1 ؎ معتبر سند سے طبرانی میں حضرت علی ؓ سے روایت ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے حضرت حمزہ بن المطلب ؓ کو شہیدوں کا سردار فرمایا ہے۔ 2 ؎ اب یہ تو ظاہر ہے کہ جب اور شہیدوں کو وہ درجے ملیں گے جس کا ذکر انس بن مالک ؓ کی حدیث میں ہے تو شہیدوں کے سردار حضرت حمزہ ؓ کا مرتبہ قیامت کے دن کیا کچھ ہوگا ابو جہل کے انجام میں صحیح بخاری و مسلم کے حوالہ سے انس بن مالک ؓ کی روایتیں گزر چکی ہیں کہ ابو جہل اور اس کے ساتھیوں پر مرتے ہی عذاب شروع ہوگیا اور اللہ کے رسول نے ان لوگوں کی لاشوں پر کھڑے ہو کر یہ فرمایا کہ اب تو تم لوگوں نے اللہ کے وعدہ کو سچ پایا 3 ؎ حاصل کلام یہ ہے کہ آیت کا حکم اگرچہ عام ہے لیکن حمزہ بن عبد المطلب ؓ اور ابو جہل کی حالت کے دو شخص اللہ تعالیٰ کے نزدیک برابر نہیں ہوسکتے ابو جہل کی حالت کے لوگوں کو عقبیٰ کی بھلائی برائی نظر نہیں آتی اس لئے ایسے لوگوں کو اندھا فرمایا۔ 1 ؎ صحیح بخاری ص 395 ج 1 باب تمنی المجاہد ان یرجع الی الدنیا۔ 2 ؎ مجمع الزوائد ص 268 ج 9 باب ماجاء فی فضل حمزۃ الخ۔ 3 ؎ جلد ہذا ص 202، 2240208۔
Top