Jawahir-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 10
الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ مَهْدًا وَّ جَعَلَ لَكُمْ فِیْهَا سُبُلًا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَۚ
الَّذِيْ : جس نے جَعَلَ : بنایا لَكُمُ الْاَرْضَ : تمہارے لیے زمین کو مَهْدًا : گہوارہ وَّجَعَلَ لَكُمْ : اور بنائے تمہارے لیے فِيْهَا : اس میں سُبُلًا : راستے لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ : تاکہ تم، تم ہدایت پاؤ
وہی ہے جس نے بنا دیا تمہارے لئے زمین کو6 بچھونا اور رکھ دیں تمہارے واسطے اس میں راہیں تاکہ تم راہ پاؤ
6:۔ ” الذی جعل لکم “ تا ” ماترکبون “ یہ پہلی عقلی دلیل پر تنویر ہے۔ یعنی یہ تمام اوصاف اسی خالق کائنات کے ساتھ مختص ہیں اور یہ سب کام وہی کرسکتا ہے، اس کے سوا اور کوئی نہیں کرسکتا۔ ” الذی جعل لکم الرض مہدا الخ “ اس نے زمین کو ہمارے لیے آرام و راحت کی جگہ بنادیا جس سے ہمیں ہر ضرورت اور ہر آسائش آسانی سے میسر ہوسکتی ہے۔ اس پر چلنا پھرنا، مکانات عمیر کرنا، کھیتی باڑی کرنا، نہریں کھودنا سب کچھ آسان ہے اور پھر زمین میں راستے بنا دئیے جن کے ذریعے سے ہم بآسانی سفر طے کرسکتے ہیں۔ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ ہی کی قدرت و حکمت کا کرشمہ ہے۔ ” والذی نزل من السماء ماء الخ “ وہی آسمان سے باران رحمت نازل فرم اکر بےکار اور خش زمین کو زرخیز بنا کر اسے حیات نو بخشتا ہے اس لیے کون ہے جو یہ کام کرسکتا ہے ؟ ” کذلک تخرجون “ یہ جملہ معترضہ ہے جس طرح اللہ تعالیٰ مردہ زمین کو زرخیز کرسکتا ہے، اسی طرح وہ انسانوں کو دوبارہ پیدا کرنے پر بھی قادر ہے۔ گویا یہ دلیل جس طرح اللہ کے متصرف و کارساز اور قدیر و حکیم ہونے پر دلالت کرتی ہے اسی طرح اس دلیل سے حشر و نشر بھی ثابت ہوتا ہے۔
Top