Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 176
قُلْ مَنْ یَّكْلَؤُكُمْ بِالَّیْلِ وَ النَّهَارِ مِنَ الرَّحْمٰنِ١ؕ بَلْ هُمْ عَنْ ذِكْرِ رَبِّهِمْ مُّعْرِضُوْنَ
قُلْ : فرما دیں مَنْ : کون يَّكْلَؤُكُمْ : تمہاری نگہبانی کرتا ہے بِالَّيْلِ : رات میں وَالنَّهَارِ : اور دن مِنَ الرَّحْمٰنِ : رحمن سے بَلْ هُمْ : بلکہ وہ عَنْ ذِكْرِ : یاد سے رَبِّهِمْ : اپنا رب مُّعْرِضُوْنَ : روگردانی کرتے ہیں
کہو کہ رات اور دن میں خدا سے تمہاری کون حفاظت کرسکتا ہے؟ بات یہ ہے کہ اپنے پروردگار کی یاد سے منہ پھیرے ہوئے ہیں
قل من یکلوکم بالیل والنہار من الرحمن (اے محمد ﷺ ! آپ ان استہزاء کرنے والوں سے) کہئے کہ رات اور دن میں رحمن (کے عذاب) سے تمہاری کون حفاظت کرے گا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے اس کی تفسیر میں فرمایا یعنی اگر رحمن تم کو عذاب دینا چاہے گا تو تمہارا بچاؤ کون کرے گا یا یہ مطلب ہے کہ اگر رحمن کا عذاب تم پر نازل ہوگا تو کون تم کو بچائے گا۔ مقصد یہ ہے کہ عذاب سے دنیا میں بچانے والا سوائے اللہ کی رحمت عامہ کے اور کوئی نہیں اور عذاب کا دفاع اسی وقت ہوگا جب اللہ ہی مہلت دے گا۔ بل ہم عن ذکر ربہم معرضون۔ بلکہ وہ لوگ اپنے رب کے ذکر سے روگرداں ہی ہیں۔ یہ حکم سوال سے اعراض ہے مطلب یہ ہے کہ رحمن سے ان کو خوف دلاؤ اور اس کے عذاب سے ڈراؤ ‘ اس کے بعد فرمایا ‘ بلکہ یہ ڈرانا بیکار ہے قرآن اور اللہ کے مواعظ سے تو یہ روگرداں ہیں یا مطلب ہے کہ ان کے دل میں تو رحمن کا خیال ہی نہیں آتا اس کے عذاب سے کیسے ڈریں گے۔
Top