Urwatul-Wusqaa - Al-Anbiyaa : 42
قُلْ مَنْ یَّكْلَؤُكُمْ بِالَّیْلِ وَ النَّهَارِ مِنَ الرَّحْمٰنِ١ؕ بَلْ هُمْ عَنْ ذِكْرِ رَبِّهِمْ مُّعْرِضُوْنَ
قُلْ : فرما دیں مَنْ : کون يَّكْلَؤُكُمْ : تمہاری نگہبانی کرتا ہے بِالَّيْلِ : رات میں وَالنَّهَارِ : اور دن مِنَ الرَّحْمٰنِ : رحمن سے بَلْ هُمْ : بلکہ وہ عَنْ ذِكْرِ : یاد سے رَبِّهِمْ : اپنا رب مُّعْرِضُوْنَ : روگردانی کرتے ہیں
کہو کہ رات اور دن میں خدا سے تمہاری کون حفاظت کرسکتا ہے ؟ بات یہ ہے کہ یہ اپنے پروردگار کی یاد سے منہ پھیرے ہوئے ہیں
دلائلِ قدرت : 42: قُلْ مَنْ یَّکْلَؤُکُمْ (کہہ دیں کہ کون تمہاری کون حفاظت کرے گا) یکلؤ کا معنی حفاظت کرنا۔ بِالَّیْلِ وَالنَّھَارِ مِنَ الرَّحْمٰنِ (رات اور دن کو رحمان سے) یعنی رحمان کے عذاب سے بچانے کیلئے اگر وہ عذاب تمہارے پاس رات یا دن کو آن پہنچے۔ بَلْ ھُمْ عَنْ ذِکْرِ رَبِّھِمْ مُّعْرِضُوْنَ (بلکہ وہ اپنے رب کے ذکر سے اعراض کرنے والے ہیں) یعنی وہ اس کی یاد سے منہ موڑنے والے ہیں اور اپنے دل میں اس کا خیال بھی نہیں کرتے چہ جائیکہ وہ اس کی پکڑ سے بچتے۔ یہاں تک کہ جب ان کو اس کی طرف سے حفاظت مل جائے گی تو وہ پہچانیں گے کہ محافظ کون ہے۔ تب وہ اس قابل ہونگے کہ ان سے اس کے متعلق سوال کیا جائے۔ مطلب یہ ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر ﷺ کو حکم دیا کہ وہ ان سے سوال کریں کہ محافظ کون ؟ پھر وضاحت فرمائی کہ وہ جواب کی صلاحیت نہیں رکھتے کیونکہ وہ اس کی یاد سے ہی غافل اور معرض ہیں جو ان کی حفاظت کرنے والا ہے۔ پھر اگلی آیت میں اس بات سے اعراض کرتے ہوئے فرمایا۔
Top