Al-Qurtubi - Az-Zukhruf : 4
وَ اِنَّهٗ فِیْۤ اُمِّ الْكِتٰبِ لَدَیْنَا لَعَلِیٌّ حَكِیْمٌؕ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ فِيْٓ اُمِّ الْكِتٰبِ : ام الکتاب میں ہے لَدَيْنَا : ہمارے پاس لَعَلِيٌّ حَكِيْمٌ : البتہ بلند ہے، حکمت سے لبریز ہے
اور یہ بڑی کتاب (یعنی لوح محفوظ) میں ہمارے پاس (لکھی ہوئی اور) بڑی فضیلت اور حکمت والی ہے
وانہ فی ام الکتب لدینا لعلی حکیم۔ ” اور بیشک یہ قرآن ہمارے ہاں لوح محفوظ میں ثبت ہے اونچی شان والا حکمت سے لبریز “۔ وانہ فی ام الکتب ضمیر سے مراد قرآن ہے یعنی قرآن لوح محفوظ میں ہے لدینا یعنی ہمارے پاس لعلی حکیم۔ یعنی بلند اور محکم۔ اس میں اختلاف اور تناقض نہیں پایا جاتا اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : انہ لقران کریم۔ فی کتب مکنون۔ (الواقعہ) اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : بل ھو قران مجید۔ فی لوح محفوظ۔ (البروج) ابن جریج نے کہا : اللہ تعالیٰ کے فرمان و انہ سے مراد مخلوق کے اعمال یعنی ایمان، کفر، اطاعت اور معصیت لعلی وہ اس سے بلند ہے کہ اسے پایا جاسکے اور اس میں تبدیلی کی سکے حکیم وہ نقص اور تغیر سے پاک ہے (1) ۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا اسے حکم دیا کہ جس کو پیدا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اسے لکھے کتاب اس کے پاس ہے پھر اس آیت کی تلاوت کی (2) ۔ حمزہ اور کسائی نے ام الکتب کے ہمزہ کو کسرہ دیا ہے جبکہ باقی قراء نے اسے ضمہ دیا ہے۔ یہ بحث پہلے گذر چکی ہے۔
Top