Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Haaqqa : 13
فَاِذَا نُفِخَ فِی الصُّوْرِ نَفْخَةٌ وَّاحِدَةٌۙ
فَاِذَا نُفِخَ : پھر جب پھونک دیا جائے گا فِي الصُّوْرِ : صور میں نَفْخَةٌ : پھونکنا وَّاحِدَةٌ : ایک ہی بار
تو جب صور میں ایک (بار) پھونک مار دی جائے گی
13۔ 18۔ یہ پہلے صور سے لے کر دوسرے صور سے بعد تک کا حال ہے زمین اور پہاڑوں کے ٹوٹنے پھوٹنے کا حال تو پہلے صور کے وقت کا ہے اور آسمان میں دروازے ہو کر اللہ تعالیٰ کا محشر کے میدان میں نزول فرمانا اور اس نزول کے وقت آٹھ فرشتوں کا عرش کو اٹھانا اور اس نزول کے بعد لوگوں کا حساب و کتاب کے لئے حاضر کیا جانا یہ دوسرے صور کے بعد کا حال ہے۔ معتبر سند سے طبرانی 1 ؎ میں حضرت عائشہ ؓ کی حدیث ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا اسرافیل اپنا ایک گھٹنا ٹیک کر اور دوسرا گھٹنا کھڑا کرکے صور پھونکنے کی حالت میں ہر وقت تیار اور حکم کے منتظر رہتے ہیں مستدرک حاکم میں صحیح سند سے حضرت عبد اللہ بن عباس کی حدیث ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ اب اللہ تعالیٰ کا عرش چار فرشتے اٹھائے ہوئے ہیں اور قیامت کے دن چار اور بڑھا کر آٹھ فرشتے عرش اٹھائیں گے۔ ان فرشتوں کی صورت جنگلی بکرے جیسی ہے ‘ عرش ان کے کندھوں پر ہے اور ان کے پاؤں ساتویں زمین پر ہیں۔ دوسرے صور پر جب لوگ قبروں سے اٹھیں گے تو جو کچھ انہوں نے دنیا میں کیا ہے وہ سب بھولے ہوئے ہوں گے اس لئے اعمال کے یاد دلانے کی غرض سے پہلے ان کو ان کے اعمال نامے اس طرح دیئے جائیں گے کہ نیکوں کے دائیں ہاتھ میں اور بدوں کے پیٹھ کے پیچھے سے بائیں ہاتھ میں اور پھر حساب و کتاب کے لئے ان سب کو خدا تعالیٰ کے رو برو پیش کیا جائے گا۔ اسی پیشی کا ذکر ان آیتوں میں ہے اس دن امی اور پڑھے ہوئے سب اپنا اعمال نامہ پڑھ سکیں گے۔ صحیح 2 ؎ مسلم میں حضرت عبد اللہ بن مسعود سے روایت ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے اپنے بندہ کے جن گناہوں کو دنیا میں لوگوں پر ظاہر نہیں فرمایا تاکہ لوگوں میں اس بندہ کی رسوائی نہ ہو اس کی ذات پاک سے امید ہے کہ وہ اپنے ایسے بندوں کو حساب کے وقت بھی رسوا نہ کرے گا۔ آیت و ما کان اللہ معذبھم وھو یستغفرون سے معلوم ہوتا ہے کہ کثرت استغفار اس طرح کی رحمت الٰہی کا بڑا سبب ہے۔ (1 ؎ الترغیب و الترہیب فصل فی النفخ فی الصور ص 726 ج 2۔ ) (2 ؎ صحیح مسلم باب فی سعۃ رحمۃ اللہ للمومنین ص 360 ج 2۔ )
Top