Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Haaqqa : 13
فَاِذَا نُفِخَ فِی الصُّوْرِ نَفْخَةٌ وَّاحِدَةٌۙ
فَاِذَا نُفِخَ
: پھر جب پھونک دیا جائے گا
فِي الصُّوْرِ
: صور میں
نَفْخَةٌ
: پھونکنا
وَّاحِدَةٌ
: ایک ہی بار
پس جب صور میں پھونکا جائے گا ایک ہی بار پھونکنا۔
گزشتہ سے پیوستہ : اس سورة کا موضوع جزائے عم ہے اور قیامت کا ذکر ہے۔ پہلی آیات میں کا ذکر فرمایا۔ چند گزشتہ اقوام کا ذکر کیا جو قیامت کو جھٹلاتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے ان پر حاقہ واقع کیا اور یہ دو قسم سے وار ہوتا ہے۔ ایک ابتلا ہوتی ہے ، وقتی طور پر تکلیف آئی اور دور ہوگئی۔ اس کے بعد پھر موقع مل گیا۔ سز کی دوسری قسم یہ ہوتی ہے کہ مذکورہ اقوام کو اس دنیا میں ہی سزا ملی اور پھر اٹھایا نہیں گیا۔ وہ لوگ اس دنیا سے رخصت ہوئے اور عالم برزخ میں سزا پا رہے ہیں۔ ان اقوام میں شرک و کفر تھا اور انکا رسالت بھی ، یہ لوگ قیامت کا بھی انکار کرتے تھے۔ تو یہ قیامت کے جھٹلانے کا نتیجہ تھا کہ وہ لوگ دنیا میں ہی سزا میں مبتلا ہوگئے۔ دنیا میں آزمائش میں ڈالنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ تاکہ انسان گڑ گڑانے لگیں۔ عاجزی کریں اور گناہوں سے تائب ہوجائیں۔ دوسری نوعیت سزا کی یہ ہوتی ہے۔ جیسے اللہ تعالیٰ نے قوم عاد ، قوم ثمود ، فرعون ، قوم لوط اور قوم نوح پر مسلط کی۔ ان کا مواخد ہ ہوا سزا ملی اور ہلاک ہوگئے۔ صورِ اسرافیل : دنیا میں واقع ہونے والے چھوٹے چھوٹے حاقے بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ اب محاسبے کا ذکر فرماتے ہیں۔ جب صور میں پھونکا جائے گا ، ایک ہی بار پھونکنا۔ صور پھونکنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے فرشتہ مقرر کیا ہوا ہے وہ مقررہ وقت پر صور پھونکے گا۔ ایک دیہاتی شخص نے حضور ﷺ سے عرض کیا کہ حضور ! صور کیا ہے۔ فرمایا یہ سینگ کی مانند ایک طرف سے باریک اور دوسری طرف سے کشادہ ہے اور فرشتے نے منہ میں پکڑ رکھا ہے۔ سر جھکائے ہوئے اللہ تعالیٰ کے حکم کا منتظر ہے جب حکم ہوگا صور پھونک دے گا الغرض حضور ﷺ نے فرمایا کہ صور بگل کی مانند ، سینگ جیسانوکدار ہے۔ شیخ ابن عربی (رح) جو صاحب کشف تھے ، فرماتے ہیں کہ صور کا دہانہ اتنا بڑا ہے کہ ساتوں زمین اور ساتوں آسمان اس کے دہانے میں پڑے ہوئے ہیں اور قرآن پاک سے صراحت کے ساتھ معلوم ہوتا ہے کہ صور دو مرتبہ پھونکا جائے گا۔ پہلی دفعہ نظام کا ئنات کو درہم برہم کرنے کے لیے دوسرا زندہ کرنے کیلئے۔ زمین و آسمان ریزہ ریزہ ہوجائیں گے : جب پہلی دفعہ صور پھونکا جائے گا تو حالت یہ ہوگی کہ زمین اور پہاڑ اٹھائے جائیں گے تو ان کو کوٹ دیا جائے گا ایک ہی دفعہ کوٹ دیا جانا۔ یعنی زمین و آسمان کو یکبارگی ایسا باریک کردیا جائے گا جیسا ہاون دستے میں کوئی چیزکوٹ کر باریک کردی جاتی ہے۔ اور یہ گرد و غبار کی مانند ہوجائیں گے۔ دوسری جگہ فرمایا۔ سورج اور ستاروں کا بیان فرمایا۔ جو شخص قیامت کو اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہے تو وہ سورة شمس ، سورة واقعہ اور سورة عم یتساء لون کو پڑھ لے۔ تو فرمایا جب قیامت برپا ہوگی تو پہاڑ جو سب سے مضبوط ہیں۔ ان کو کوٹ دیا جائے گا۔ اور وہ گرد غبار کی مانند اڑنے لگیں گے۔ سمندر بھاپ بن کر اڑ اجائیں گے۔ کتنا خوفناک منظر ہوگا۔ قیامت بر پا ہو جائیگی : پس اس دن واقع ہوجائے گی واقع ہونے والی۔ یہ واقعہ قارعہ ، طامہ وغیرہ قیامت ہی کے مختلف نام ہیں وہ حاقہ یعنی ثابت شدہ چیز ہے وہ تو ضرور ہو کر رہنے والی ہے اور واقعہ یعنی واقع ہوجائے گی۔ اس نام پر ایک مستقل سورة بھی ہے سورة واقعہ یعنی جب وہ واقع ہونے والی چیز واقع ہوجائے گی اور اس کے واقع ہونے کی بات غلط نہیں ہے۔ اس سورة میں بھی یہی مضمون ہے کہ پہاڑچلا دیے جائیں گے۔ ریزہ ریزہ ہوجائیں گے اور آسمان کا یہ حال نہیں رہے گا جواب نظر آتا ہے۔ اور آسمان پھٹ جائے گا۔ سارا معاملہ درہم برہم ہوجائے گا۔ آسمان اس دن بڑا بکھرنے والا ہوگا۔ واہیہ کا معنی کمزور۔ آج تو آسمان مضبوط چھت کی صورت نظر آتا ہے۔ اس کے اندر بڑے بڑے کرے نظر آتے ہیں مگر جس دن یہ واقعہ پیش آئے گا۔ اس دن کچھ بھی نہیں ہوگا ۔ اور جس وقت یہ واقعہ پیش آئیگا۔ اور فرشتے اس کے اطراف پر ہوں گے ۔ فرشتوں پر بھی دہشت طاری ہوگی۔ کیونکہ ساری کائنات پر دہشت طاری ہوگی۔ جیسا کہ سورة انبیاء اور دوسری سورتوں میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے کہ ہر طرف ایک مدہوشی طاری ہوگی۔ اور فرشتے اس کے اطراف و اکناف پر ہوں گے۔ حاملین عرش فرستے : اور اٹھائیں گے تیرے رب کے عرش کو اپنے اوپر اس دن آٹھ۔ حدیث میں آتا ہے کہ اس وقت حاملین عرش پر فرشتے چار ہیں۔ جب قیامت واقع ہوگی تو اس وقت ان کی تعداد آٹھ ہوجائے گی۔ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں۔ کہ یہ بات انسان کی تفہیم اور اس کے ذہن کے قریب کرنے کے لیے بیان کی ہے۔ کیونکہ عرش کا نظام بھی ایسا ہی ہے جیسے نظام حکومت ہوتا ہے۔ تو مطلب یہ ہے کہ قیامت کے روز حاملین عرش آٹھ ہوں گے۔ باقی رہی فرشتوں کی کیفیت کہ وہ عرش کو کس طرح اٹھائے ہوئے ہیں تو یہ باتیں انسانی عقل سے بالا ہیں۔ اس پر ایمان ہی رکھنا چاہیے۔ کہ جیسا بھی اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے وہ صحیح ہے ، مگر عقل انسانی سے بالا ہے۔ کہ انسانی فہم میں یہ کیفیت نہیں آسکتی۔ باقی رہی یہ بات کہ فرشتوں کو عرش کو عرش کو اٹھانے کی کیا ضرورت ہے تو یہ اللہ تعالیٰ کا نظام ہے وہ جس طرح چاہے کرے۔ اتنی بات محض سمجھانے کے لیے کی ہے۔ فرشتوں کے متعلق بہت سی باتیں حدیث شریف میں آتی ہیں۔ یہ بڑی طاقت والے فرشتے ہیں۔ ابودائود شریف ابن ابی حاتم اور دوسری روایات میں ان فرشتوں کی جو حالت بیان کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ ان کے جسم کی کلانی ایسی ہے کہ کان کی لو سے کندھے تک سات سو سال کی مسافت ہے۔ اتنی بڑی کلانی ہے۔ ان فرشتوں کی اتنی بڑی بڑی جسامت ہے اس کے مقابلے میں ارض و سماء کی کوئی حیثیت نہیں قرآن پاک میں عرش الہٰی کو عرش عظیم کہا گیا ہے یعنی بہٹ بڑا عرش۔ فرمایا آج اس کو چار فرشتے اٹھائے ہوئے ہیں ، اس دن آٹھ ہوجائیں گے۔ شاہ عبد العزیز (رح) نے اس کی وجہ یوں بیان کی ہے کہ جب قیامت ہوگی تو اس دن خدا تعالیٰ کی قہری تجلی نازل ہوگی جس کی وجہ سے عرش الہٰی کا ثقل بہٹ بڑھ جائے گا۔ اس دن کائنات کا نظام ، درہم برہم ہوجائیگا اور پھر محاسبے کی منزل آئے گی تو خدا تعالیٰ کی قہری تجلی پڑ رہی ہوگی۔ اس لیے کوئی چیز اپنے ٹھکانے پر نہیں رہے گی۔ سخت گھبراہٹ ہوگی۔ عرش کا ثقل بڑھ جائے گا۔ لہٰذا اس دن اسے اٹھانے کے لیے آٹھ فرشتے مقرر ہوں گے۔ حضرت حسن بصری (رح) کی روایت میں یوں آتا ہے کہ یعنی میں نہیں جانتا کہ آٹھ اشخاص مراد ہیں یا آٹھ صفیں یا آٹھ ہزار فرشتے۔ بہرحال اتنی بات واضح ہے کہ آج چار ہیں اس دن آٹھ ہوجائیں گے۔ نظام کائنا کے لیے اللہ کی آٹھ صفات : شاہ عبد العزیز (رح) فرماتے ہیں کہ نظام کائنات کو چلانے کے لیے آج اللہ تعالیٰ کی چار صفات یعنی علم ، قدرت ، ارادہ اور حکمت کا م کررہی ہیں۔ قیامت کو چار مزید صفات کا ظہور ہوگا۔ ان میں ایک صفت انکشاف ہے۔ آج جو چیزیں مخفی ہیں ، اس دن کھلی جائیں گی۔ ہر چیز ظاہر ہوگی۔ یہ صفت انکشاف کا فیصلہ ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کی دوسری صفت سبوغ و کما ل کا ظہور ہوگا۔ اس دن ہر چیز مکمل شکل ظاہر ہوگی۔ تیسری صفت طہارت اور تقدیس کام کرے گی۔ وہاں پر نجاست اور گندگی نہیں ہوگی۔ نجاست صرف سزا کے طور پر دوزخیوں کو دی جائے گی۔ جیسے پیپ ، خون وغیرہ عام طور پر وہاں تقدیس کا ظہور ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کی چوتھی صفت عدل کا ظہور ہوگا۔ اور اس طرح گویا وقیامت کے روز اللہ تعالیٰ کی آٹھ صفات کا ظہور ہوگا۔ اسی لیے فرمایا کہ اس دن ہر فرشتہ ایک صفت کے ساتھ اپنا فریضہ سر انجام دے گا۔ لیکن مفسرین فرماتے ہیں کہ چونکہ ایسی باتیں عقل میں نہیں آسکتیں لہٰذا ان پر صرف ایمان ہی رکھنا چاہیے ، اور ان کو متشابہات میں شمار کرنا چاہیے۔ عرش الہٰی پر تجلی اعظم : جیسا کہ حدیث میں آتا ہے ساتوں زمین اور ساتوں آسمان طے کرنے کے بعد بہشت آتا ہے۔ اور بہشت کے بھی آٹھ طبقات ہیں ، سب سے اوپر طبقہ جنت الفردوس ہے ، نچلے طبقے سے لے کر بالائی طبقے تک پچاس ہزار سال کی مسافت ہے۔ پھر اس کے اوپر عرش الہٰی ہے۔ عرش الہٰی بھی مخلوق ہے۔ اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ ہے۔ خدا کی ذات سب سے وراء الوری ہے۔ اس عرش پرا للہ تعالیٰ کی جو تجلی پڑتی ہے۔ اس کو شاہ ولی اللہ (رح) تجلی اعظم کا نام دیتے ہیں۔ جب وہ پڑتی ہے تو پہلے عرش رنگین ہوتا ہے۔ پھر ساری کائنات رنگین ہوتی ہے۔ اور پھر اس کے نتائچ پلٹ کر جاتے ہیں یہ تجلی کب سے پڑ رہی ہے اور کب تک پڑتی رہے گی۔ یہ انسانی عقل و فکر سے باہر ہے۔ جب انسان بہشت کے مقامات عالیہ میں پہنچیں گے تو سمجھ میں آئے گا۔ اس وقت انسانی عقل کی وہاں تک رسائی نہیں ہے۔ بہر حال یہ اللہ تعالیٰ کے نظام حکومت کی بات ہے۔ اس کے نظام حکومت کا ظہور اس طریقے سے ہوگا۔ مخلوق کی پیشی خالق کے روبرو : دنیا میں پیش آنے والے چھوٹے چھوٹے حاقے ذکر کر کے بتلایا کہ یہ لوگ قیامت کا انکار کرتے تھے مگر دیکھوان پر کیسے حاقے پڑے۔ اور جب بڑا حاقہ واقع ہوگا یعنی قیامت برپا ہوگی تو پھر کیا ہوگا اس دن تم پیش کئے جائو گے۔ جس طرح عدالت میں پیشی ہوتی ہے گواہ لائے جائیں گے۔ باز پرس ہوگی۔ تم میں سے کوئی نفس چھپے گا نہیں۔ دنیا میں تو کئی لوگ چھپ جاتے ہیں۔ عدالت میں پیش نہیں ہوتے حکومت ان کو تلاش کرنے سے عاجز آجاتی ہے۔ مگر اللہ تعالیٰ کی عدالت میں ایسا نہیں ہوسکے گا۔ وہاں کوئی نہیں چھپ سکیگا۔ سے مراد یہ ہے کہ وہاں کوئی بات اور کوئی خصلت چھپ نہیں سکے گی۔ دنیا میں تو ہزاروں کروڑوں باتیں چھپی رہتی ہیں مگر وہاں کوئی بات کوئی خصلت چھپی نہیں رہیگی۔ سب ظاہر ہو جائینگی۔ یہ جو فرمایا کہ اس دن پیشی ہوگی۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ اس دن تین پیشیاں ایسی ہوں گی کہ سوال و جواب اور جھگڑا وغیرہ ہوگا۔ جب تیسری پیشی ہوگی تو اعمال نامے اڑنے شروع ہوجائیں گے۔ فرمایا تیسری پیشی پر کسی کو دائیں ہاتھ میں اعمالنامہ ملے گا اور کسی کو بائیں ہاتھ میں۔ دائیں ہاتھ والے : جس کو اعمال نامہ دائیں ہاتھ میں ملیگا۔ وہ کہتا پھرے گا لو بھئی ! میرا اعمال نامہ پڑھ لو ، بڑا خوش ہوگا یعنی لے لو ، میرا اعمال نامہ پڑھ لو ، مجھے اعمال نامہ دائیں ہاتھ میں ملا ہے کامیاب ہوگیا ہوں۔ جنت کا پاسپورٹ : بعض دوسری احادیث میں آتا ہے کہ دائیں ہاتھ میں اعمال نامہ کی ملے گا گویا پاسپورٹ یا ویزا مل گیا۔ جس کے بغیر دوسری جگہ نہیں جاسکتا تھا ، یہ بہشت کا ویزا ہوگا خدا کی جانب سے فلاں بن فلاں کے لیے فرمایا کہ دائیں ہاتھ میں اعمال نامہ وصول کرنے والوں کو جنت میں داخل کر دو ، وہ کامیاب ہونے والے ہیں۔ وہ مارے خوشی کے لوگوں کو اعمال نامہ دکھاتا پھرے گا اور کہے گا میں تو یقین رکھتا تھا کہ ایک نہ ایک دن حساب کا آنیوالا ہے۔ اور باز پرس ضرور ہوگی۔ جنت کی نعمت : تو دائیں ہاتھ میں اعمال نامہ وصول کرنے والا آدمی بڑی پسندیدہ زندگی پائیگا۔ من مانی گزراں کرے گا۔ وہ جس قسم کی خواہش کرے گا۔ وہاں اس کی زندگی کے ویسے ہی لوازمات نصیب ہوں گے۔ کے معنی بہت پسندیدہ زندگی کے اندر ہوگا۔ بڑے اونچے باغات میں ہوگا ان کے پھل قریب ہوں گے۔ درختوں کے اوپر چڑھنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ نہ سیڑھیاں لگانی پڑیں گی ، اور نہ کمر سے رسہ باندھنے کی ضرورت ہوگی جیسے کھجوریں اتارنے کے لیے باندھنا پڑتا ہے۔ بلکہ جب خواہش ہوگی مطلوبہ پھل خود بخود جھک کر منہ کے قریب آجائے گا۔ تاکہ وہ اس کو آسانی سے لے لے۔ اس کے بعد اپنی جگہ واپس چلا جائے گا۔ جنت میں کوئی تکلیف نہیں ہوگی : جنتیوں سے کہا جائے گا خوش گوار سے کھائو پیو ، جتنا چاہے کھائو ، یہاں نہ بدہضمی ہوگی ، نہ مروڑ لگیں گے۔ نہ کوئی پیٹ میں فضلہ پیدا ہوگا۔ فرمایا بہت والے جو چیز بھی کھائیں گے ایک خوشبودار ڈکار کے ساتھ سب کچھ ہضم ہوجائیگا۔ انہیں بول وبراز کی حاجت بھی نہیں ہوگی۔ وہ پاک جگہ ہوگی ، وہاں کوئی گندگی نہیں ہوگی ، نہ رینٹ ہوگا ، نہ بلغم والی تھوک ہوگی نہ کوئی پیٹ میں تکلیف پیدا ہوگی۔ بلکہ ایک خوشبودار جثاء یعنی ڈکار کے ساتھ ہر چیز ہضم ہوجائے گی۔ جزائے عمل : اور یہ ساری نعمتیں اس وجہ سے ہیں جو تم نے بھیجا ہے گذرے ہوئے بافراغت دنوں میں یعنی دنیا میں عقیدہ درست کیا ، نیک اعمال کئے یہ ان اعمال کا صلہ ہے جو تم نے دنیا میں اختیار کئے اور اپنے ذخیرہ آخرت آگے بھیجا ، یہ سلوک تمہارے ساتھ اس وجہ سے کیا جا رہا ہے۔
Top