Al-Quran-al-Kareem - Maryam : 56
وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِدْرِیْسَ١٘ اِنَّهٗ كَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّاۗۙ
وَاذْكُرْ : اور یاد کرو فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں اِدْرِيْسَ : ادریس اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھے صِدِّيْقًا : سچے نَّبِيًّا : نبی
اور کتاب میں ادریس کا ذکر کر، بیشک وہ ایسا نہایت سچا تھا، جو نبی تھا۔
وَاذْكُرْ فِي الْكِتٰبِ اِدْرِيْسَ۔۔ : یہ چھٹا قصہ ادریس ؑ کا ہے، بعض مفسرین نے ادریس ؑ کو بنی اسرائیل کے انبیاء میں شمار کیا ہے اور دلیل یہ دی ہے کہ معراج کے موقع پر جب نبی ﷺ کی ان سے ملاقات ہوئی تو انھوں نے نبی ﷺ کو ”مَرْحَبًا بالنَّبِیِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ“ (صالح نبی اور صالح بھائی کو مرحبا) کہہ کر خطاب کیا اور آدم اور ابراہیم ؑ کی طرح ”مَرْحَبًا بالْوَلَدِ الصَّالِحِ“ (صالح بیٹے کو مرحبا) نہیں کہا۔ حافظ ابن حجر ؓ کے مطابق امام بخاری ؓ کی یہی رائے ہے، کیونکہ ”بَابُ ذِکْرِ إِدْرِیْسَ عَلَیْہِ السَّلاَم“ میں وہ حدیث معراج لائے ہیں۔ دیکھیے فتح الباری ”بَابُ ذِکْرِ اِدْرِیْسَ عَلَیْہِ السَّلاَم“ اس سے پہلے باب میں امام بخاری نے فرمایا : ”ابن مسعود اور ابن عباس ؓ سے ذکر کیا جاتا ہے کہ الیاس ہی ادریس ہیں۔“ حافظ ابن حجر ؓ نے اس قول کے لانے کو بھی امام بخاری کی اس رائے کا اظہار کہا ہے کہ ادریس ؑ نوح ؑ سے پہلے نہیں بلکہ بعد میں ہوئے ہیں، کیونکہ قرآن مجید میں الیاس ؑ کو نوح یا ابراہیم ؑ کی اولاد میں شمار فرمایا گیا ہے۔ دیکھیے سورة انعام (84، 85) لیکن اکثر مفسرین کی تحقیق یہ ہے کہ ان کا زمانہ نوح ؑ سے بھی پہلے کا ہے، چناچہ بخاری نے ”بَابُ ذِکْرِ إِدْرِیْسَ عَلَیْہِ السَّلاَم“ کے ترجمۃ الباب میں فرمایا : ”وَ ھُوَ جَدُّ أَبِيْ نُوْحٍ وَ یُقَالُ جَدُّ نُوْحٍ عَلَیْہُمَا السَّلاَمُ“ یعنی وہ نوح ؑ کے والد کے دادا ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ نوح ؑ کے دادا ہیں۔ ابن جریر، قرطبی اور ابن کثیر کی رائے بھی یہی ہے، دلیل اسی سورت کی آیت (58) کی تفسیر میں آرہی ہے۔
Top